35 آداب مرشد کامل اور فرمودات غوث پاک

آج 35 آداب مرشد کامل اور فرمودات غوث پاک پر مکمل مضمون پڑھیں تبھی ساری باتیں سمجھ میں آئےگی حضور غوث پاک فرماتے ہیں مرید پر واجب ہے کہ ظاہرمیں شیخ کی مخالفت نہ کرے اور باطن میں اس پر اعتراض نہ کرے کیونکہ گناہ کرنے والا ظاہر میں ادب کا تارک ہوتا ہے اور دل سے اعتراض کرنے والا اپنی ہلاکت کے پیچھے پڑتا ہے بلکہ مرید کو چاہئے کہ شیخ کی حمایت میں ہمیشہ کے لئے نفس کا دشمن بن جائے ۔شیخ کی ظاہری اور باطنی طور پر مخالفت سے اپنے آپ کو روکے اور نفس کو جھڑک دے ۔اور قرآن پاک کی یہ آیت کثرت سے تلاوت کرے: اے ہمارے رب ہمین اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ایمان کے ساتھ ہم سے پہلے گذر گئے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کے لئے کھوٹ نہ ڈال ۔اے ہمارے رب بے شک تو مہرباں رحم والا ہے۔

شیخ سے خلاف شرع ظاہر ہو تو کیا کرے

اگر شیخ سے کوئی ایسی بات ظاہر ہو جو شریعت میں ناپسند ہے اس سے نفرت نہ پیدا ہوا اگر اس میں کوئی عیب دیکھے تو پردہ پوشی کرے اور اپنے نفس کو تہمت لگائے ۔

اور شیخ کے لئے کوئی شرعی تاویل کرے اگر شرعی طور پع کوئی عذر نہ دیکھ سکتا ہو تو اس کے لئے بخشش طلب کرے اور توفیق، علم بیداری حفاظت حمیت وغیرت کی دعا مانگے لیکن مرشد کو معصوم نہ سمجھے (انسانوں میں صرف انبیائ کرام علیہم السلام معصوم ہیں ) اس بات کی کسی دوسرے کو اطلاع نہ دے ۔اور جب دوسرے دن یا کسی دوسرے وقت واپس آئے تو اس عقیدے کے ساتھ واپس آئے کہ وہ عیب اب زائل ہوچکا ہوگا اور شیخ اس سے گلے اگلے مرتبہ کی طرفر منتقل ہوچکا ہوگا ۔ اس پر ٹھہرا نہیں ہوگا۔ اور یہ بات اس سے غفلت اور دوحالتوں کے درمیان جدائی کے باعث واقع ہوئی ہے ۔ کیونکہ دو حالتوں کے درمیان کچھ فصل ہوتا ہے اور شرعی رخصتوں ،اباحتوں کی طرف رجوع نیز عزیمت اور سختی کو ترک کرنے کا حق ہوتا ہے ۔ جس طرح دو کمروں کے درمیاں دہلیز کا اور دو مکانوں کے درمیان ایک مکان ہوتا ہے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پہلی حالت ختم ہوتی ہے اور دوسری حالت کی چوکھٹ پر کھڑا ہوتا ہے۔ (ابھی اندر داخل نہیں ہوتا ،

(ابھی اندر داخل نہیں ہوتا لہذا اس وقت کچھ کوتاہی ہو سکتی ہے)ایک ولایت سے دوسری کی طرف انتقال ہے ۔ایک ولایت کا لباس اتار کر دوسری ولایت لباس پہننا ہے جو اعلیٰ واشرف ہے کیونکہ ان لوگوں کو قرب الٰہی سے حصول میں روزانہ اضافہ حاصل ہوتا ہے ۔ اس سے پہلے کہ مکمل مضمون پڑھیں ایک اپہم اسپیشل گفٹ پیش خدمت ہے ضرور قبول فرماکر شکریہ کا موقع دیں

اہم گفٹ

آج تک کا اسلامی دنیا میں سب سے بہترین گفٹ جو کہ اسلامک ایپ کی دنیا میں سب سے بہترین مانا جارہا ہے جس میں آہ ہزروں کی تعداد میں اسلامک اوڈیو جیسے بہترین نعت تقاریر قرا ء ت اور موٹیویشنل اوڈیو اور بھی بہت کچھ اس میں سن سکتے ہیں ایک بار کم از کم ضرور ڈاؤنلوڈ کریں

فرمودات غوث پاک

اگر مبتدی سالک اپنے شیخ کو غضب ناک پائے ، اس کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھے یا کسی قسم کا اعراض محسوس کرے تو اس سے تعلق ختم نہ کرے بلکہ اپنے باطن کی کھوج لگائے ۔ شیخ کے حق میں جو بے ادبی یا کوتاہی ہوئی اگر اس کا تعلق امر خداواندی کو بجا نہ لانے اور منہیات شرع کے ارتکاب سے ہے تو اپنے رب عزوجل سے بخشش مانے ، توبہ کرے اور دوبارہ جرم نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے پھر شیخ کے ہاں عذر پیش کرے مستقبل میں مخالفت کرکے اس کی محبت اختیار کرے ہمیشہ ساتھ رہے اور اس کی موافقت کرے اور اسے اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان وسیلہ اور واسطہ بنائے۔

غنیۃ الطالبین صفحہ 718۔719

حضرت بایزید بسطامی اور آداب مرشد

حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید حضرت ابو الحسن خرقانی اُنھوں نے ساری زندگی اپنے مرشد پاک کے آستانہ کی طرف پیٹھ نہیں کی،بلکہ اُلٹے قدم واپس اپنے شہر جاتے تھے۔

منقول ہے کہ ایک روز حضرت مولانا وجیہہ الدین (حضرت محبو ب الہٰی کے خاص مرید و خلیفہ)حضرت سلطان المشائخ کی خدمت میں حاضر تھے واپس جانے لگے تو معلوم ہوا کہ ان کی جوتیاں کوئی چور لے گیا ہی۔حضرت محبوب الہٰی کو اس واقعہ کی اطلاع ہوئی حکم دیا کہ ہماری جوتیاں مولانا وجیہہ الدین کو دے دو۔خدام نعلین مبارک ان کے پاس لائے مولانا نے ان کو بوسہ دے کراپنے امامہ میں باندھ لیا اور ننگے پاؤں گھر کی طرف چل دئیے راستہ میں کسی شخص نے آپ سے کہا تم بھی بڑے عجیب آدمی ہو حضرت نے تم کو جوتیاں اس لیے دی تھیں کہ تم ننگے پاؤں گھر نہ جاؤاور تم نے ان کو سر پر باندھ لیا ۔مولانا نے جواب دیا میرے مخدوم کی جوتیاں میرے سر پر چاہئیں میری مجال نہیں ہے کہ میں ان پر پاؤں رکھوں

پہلی منزل ادب عشق دی بناں اَدب مراد نہ پاوے

بے اَدباں دی بستی اندر کدی ٹھنڈی ہوا نہ آوے

اَدب توں ودھ عبادت کیہڑی جیہڑی رب تیکر پہنچاوے

اعظم اوہدے بخت سوَلّے جنہوں ایہہ دولت مِلجاوے

شهاب الدين سهروردی رحمة الله عليه، عوارف المعارف : 562

پس مربی اور روحانی استاد کے سامنے سالک کا دستور اور طرز عمل ایسا ہونا چاہیے کہ وہ نہ بلند آواز میں گفتگو کرے نہ بہت زیادہ ہنسے، زبان کو خاموش رکھے، شیخ سے زیادہ سوالات نہ کرے، شیخ کی اتباع اپنے اوپر لازم کرے، کھانے پینے، سونے بلکہ ہر نیک کام کو جو شیخ و مربی سے صادر ہو درست سمجھے اگرچہ وہ بظاہر درست نظر نہ آئے۔ شیخ و مربی کی حرکات و سکنات پر نکتہ چینی اور اعتراض نہ کرے کیونکہ رائی برابر اعتراض بھی محرومی کے سوا کچھ نہیں دیتا جو بھی اور جہاں سے بھی کچھ فیض ملے اسے اپنے پیر کی طرف سے جانے، اپنے آپ کو مکمل طور پر اپنے شیخ کے سپرد کر دے۔ شیخ کی طر ف ہمہ وقت اپنی توجہ مرکوز رکھے۔ شیخ سے کبھی غلط بیانی نہ کرے کبھی خیانت کا برتاؤ نہ کرے جو کچھ اپنی ذات کے لئے محبوب جانتا ہے شیخ کے لئے بھی محبوب جانے۔ چلنے، بولنے، کھانے غرض ہر کام میں شیخ سے پہل نہ کرے کبھی اپنے شیخ کی طرف پاؤں پھیلا کر نہ بیٹھے، کبھی اپنی پشت نہ کرے۔ شیخ کی موجودگی میں دوسری عبادات میں مشغول نہ ہو بلکہ تصور شیخ میں گم رہے اور ان کی زیارت سے دل و نگاہ کو محظوظ کرے الغرض اپنی ہستی کو تلاش حق میں گم کر دینا ہی اصل سلوک ہے۔

بے اَدباں نئیں سار اَدب دی گئے ادباں تھیں وانجھے ہو

جیہڑے تھاں مٹی دے بھانڈے کدی نہ ہُندے کانجھے ہو

جیہڑے مڈھ قدیم دے کھیڑے آہے کدی نہ ہُندے رانجھے ہو

جیں دل حق حضور نہ منگیاحضرت باہو گئے دوہنہ جہانیں وانجھے ہو

حضرت خواجہ قطب الارشاد امام العلماء والصلحاء مولانا عبد المالک صدیقی صاحب قدس سرہ سے منقول ہی

مرشد کی ظاہری حیثیت،قومیت،حشمت اور پیشہ وغیرہ پر نظر نہ کرے اور مرشد کو حقیرنہ جانے بلکہ اس نعمت اور فیضان کو جواللہ تعالیٰ نے مرشد کو عطاکیا ہے اس پر نظررکھے اسے حق تعالیٰ کی معرفت کا وسیلہ سمجھے اور کمال صدق ویقین سے اس کی صحبت کا فیض اُٹھائے

شیخ کو اپنے حق میں سب سے ذیادہ انفع سمجھے اور اعتماد رکھے کہ میرا اصلاح باطن اورحصول معرفت کا مطلب اسی مرشد سے بآسانی حاصل ہوگا،ہرجائے نہ بنے اگر دوسری طرف توجہ کرے گا تو فیض وبرکات سے محروم ہوگا۔

ہر طرح سے مرشد کا مطیع وفرمانبرداررہے ،حسب اسطاعت جان ومال سے شیخ کی خدمت کریاور اس پر احسان نہ کرجتلائے بلکہ کااپنے اوپر احسان سمجھے کہ اس نے خدمت کو شرف قبولیت بخشا ہے۔

مرشد کے فرمان کو فورابجالائے ،جووردیاوظیفہ مرشد تعلیم کرے اسی کو اپنامعمول بنائے اس کے علاوہ تمام وظیفے ترک کر دے خواہ اپنی طرف سے شروع کےئے ہوں یاکسی دوسرے نے بتائے ہوں۔

مرشد کی موجودگی میں ہمہ تن اس کی طرف متوجہ رہے،شیخ کی صحبت میں بآدب ہو کر نہایت عاجزی اور خاموشی سے بیٹھارہے اس کے کلام قدسی کوغور سے سنتارہے ادھراُدھرنہ دیکھے اس کی اجازت کے بغیر کلام نہ کرے ،

مرشد کی نشت گاہ پر نہ بیٹھے اس کے مصلیٰ پر پاؤں بھی نہ رکھے،بلا اجازت اس کے سامنے کھانا نہ کھائے نہ پانی پئیے،شیخ کے سایہ پر قدم نہ رکھے اور حتی الامکان اسی جگہ کھڑا نہ ہو کہ اس کا سایہ مرشد کے سایہ پر نہ پڑے،مرشد کے آگے نہ چلے اور پیچھے چلنے میں شرم نہ کرے۔

اگر کوئی منصب یا مرتبہ عنایت ہو تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے قبول کرے دل میں کوئی دنیوی خیال نہ لائے۔

جو فیض باطنی اسے پہنچے اسے مرشد کاطفیل سمجھے اگرچہ کسی دوسرے بزرگ کو خواب یا مراقبہ میں دیکھے۔

مرشد کے قرابت داروں اور عزیزوں سے محبت رکھے اس کے دوستوں محبوبوں اور اپنے پیر بھائیوں اور طالبوں کی رعایت کرے۔

جو آادب شیخ کے سامنے بجا لاتا ہے وہی پیچھے بھی بجالائے تاکہ اخلاص نصیب ہو۔

حضرت پھولپوری رحمہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب ’’اصول تصوف‘‘ میں کامل شیخ کے مندرجہ ذیل آداب لکھتے ہیں۔

35 آداب مرشد کامل سمجھیں

۔1

شیخ کے پاس مسواک کرکے صاف کپڑے پہن کر جائے۔

-2

ادب کے ساتھ پیش آئے۔

-3

نگاہِ حرمت وتعظیم سے اس پر نظر کرے۔

-4

جو بتلادے اس کو خوب توجہ سے سنے۔

-5

اس کوخوب یاد رکھے۔

-6

جو بات سمجھ میں نہ آئے اپنا قصور سمجھے۔

-7

اس کے روبرو کسی اور کا قولِ مخالف ذکر نہ کرے۔

-8

اگر کوئی پیر کو برا کہے حتی الوسع اس کا دفعیہ کرے، ورنہ وہاں سے اٹھ کھڑا ہو۔

-9

جب حلقہ کے قریب پہنچے، سب حاضرین کو سلام کرے، پھر پیر کو بالخصوص سلام کرے۔ لیکن وہ تقریر وغیرہ میں مشغول ہوں تو اس وقت سلام نہ کرے۔

-10

پیر کے روبرو بہت نہ ہنسے نہ بہت باتیں کرے۔ ادھر ادھر نہ دیکھے نہ کسی اور کی طرف متوجہ ہو، بالکل پیر کی طرف متوجہ رہے۔

-11

حالتِ بُعد وغَیبت میں اس کے حقوق کا خیال رکھے۔

-12

گاہ گاہ تحفہ تحائف خط وکتابت سے پیر کا دل خوش کرتا رہے۔

-13

یہ اعتقاد کرلے کہ میرا مطلب اسی مرشد سے حاصل ہوگا اور اگر دوسری طرف توجہ کرے گا تو مرشد کے فیض وبرکات سے محروم رہے گا۔

-14

ہر طرح مرشد کا مطیع ہو اور جان ومال سے اس کی خدمت کرے کیونکہ بغیر محبت پیر کے کچھ نہیں ہوتا اور محبت کی پہچان یہی ہے کہ مرشد جو کہے اس کو فوراً بجالائے اور بغیر اجازت اس کے خاص فعل کی اقتداء نہ کرے۔ کیونکہ بعض اوقات وہ اپنے حال اور مقام کے مناسب ایک کام کرتا ہے کہ مرید کے لئے اس کو کرنا زہر قاتل ہے۔

-15

جو درود وظیفہ مرشد تعلیم کرے اسی کو پڑھے باقی تمام وظیفہ چھوڑ دے، خواہ اس نے اپنی طرف سے انہیں پڑھنا شروع کیا ہو یا کسی دوسرے نے بتایا ہو۔

-16

مرشد کی موجودگی میں ہمہ تن اسی کی طرف متوجہ رہنا چاہئے۔ یہاں تک کہ سوائے فرض وسنت کے نماز نفل اور کوئی وظیفہ بغیر اس کی اجازت کے نہ پڑھے۔

-17

حتی الامکان ایسی جگہ نہ کھڑا ہو کہ اس کا سایہ مرشد کے پائوں یا اس کے کپڑے پر پڑے۔

-18

اس کے مصلے پر پاؤںنہ رکھے۔

-19

اس کی طہارت اور وضو کی جگہ طہارت یا وضو نہ کرے۔ ہاں اجازت کے بعد مضایقہ نہیں۔

-20

اس کے سامنے نہ کھانا کھائے نہ پانی پئیے اور نہ وضو کرے۔ ہاں اجازت کے بعد مضایقہ نہیں۔

-21

اس کے روبرو کسی سے بات نہ کرے۔ بلکہ کسی طرف متوجہ بھی نہ ہو۔

-22

جس جگہ مرشد بیٹھتا ہو، اس طرف پیر نہ پھیلاوے اگر چہ سامنے نہ ہو۔

-23

جو کچھ مرشد کہے یا کرے اس پر اعتراض نہ کرے کیونکہ جو کچھ وہ کرتا ہے یا کہتا ہے الہام سے کرتا اور کہتا ہے۔ اگر کوئی بات سمجھ نہ آوے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا قصہ یاد کرے۔

-24

اپنے مرشد سے کرامت کی خواہش نہ کرے۔

-26

اگر کوئی شبہ دل میں گزرے فوراً عرض کرے اور اگر وہ شبہ حل نہ ہو تو اپنے فہم کا قصورسمجھے اور اگر مرشد اس کا کچھ جواب نہ دے تو جان لے کہ میں اس کے جواب کے لائق نہ تھا۔

-27

خواب میں جوکچھ دیکھے وہ مرشد سے عرض کرے اور اگر اس کی تعبیر ذہن میں آئے تو اسے بھی عرض کردے۔

-28

بے ضرورت اور بے اذن مرشد سے علیحدہ نہ ہو۔

-29

مرشد کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرے اور بآوازِ بلند اس سے بات نہ کرے اور بقدرِ ضرورت مختصر کلام کرے اور نہایت توجہ سے جواب کا منتظرہے۔

-30

اور مرشد کے کلام کو دوسروں سے اس قدر بیان کرے جس قدر لوگ سمجھ سکیں اور جس بات کو یہ سمجھے کہ لوگ نہ سمجھ سکیں گے تو اسے بیان نہ کرے۔

-31

اور مرشد کے کلام کو رد نہ کرے، اگر چہ حق مرید ہی کی جانب ہو بلکہ یہ اعتقاد کرے کہ شیخ کی خطا میری صواب سے بہتر ہے۔

-32

اور کسی دوسرے کا سلام وپیام شیخ سے نہ کہے۔

-33

جو کچھ اس کا حال ہو، بھلا ہو یا برا اسے مرشد سے عرض کرے کیونکہ مرشد طبیب قلبی ہے اطلاع کے بعد اس کی اصلاح کرے گا۔ مرشد کے کشف پر اعتماد کرکے سکوت نہ کرے۔

-34

اس کے پاس بیٹھ کر وظیفہ میں مشغول نہ ہو۔ اگر کچھ پڑھنا ضروری ہو تواس کی نظر سے پوشیدہ بیٹھ کر پڑھے۔

-35

جو کچھ فیضِ باطن اسے پہنچے اسے مرشد کا طفیل سمجھے۔ اگر چہ خواب میں یا مراقبہ میں دیکھے کہ دوسرے بزرگ سے پہنچا ہے۔

یہ تمام آداب وحقوق شیخ کامل کے ہیں جس کی علامات کا اوپر ذکر ھوا ھے۔ اللہ کریم ھم سب بےشرع اور بے نمازی نام نھاد دین کے ڈاکووں سے بچایے جو پیری مریدی کے نام پر کاروبار چلارھےھیں اور طالبوں کو لوٹ رھے ھیں اور عام مسلمانوں کی دین کے اس مقدس شعبے سے بیزاری کا سبب بن رھے ھیں

گوشِ دل سے سن تو قولِ بو سعیدؔ

شیخ ہے اِس راہ کی اوّل کلید

یاد رکھ اس بات کو اے جانِ من

شیخ ہے داناے علمِ من لدن

شیخ سے گمراہ کرے جو آدمی

در حقیقت وہ ہے شیطانِ غوی

بارگاہِ مرشدی کو میری جان

ہر کمی اور نقص سے تو پاک جان

یہ ہے وادیِ مقدس اوّلیں

شرط ہے اس میں ارادت با لیقیں

بے ارادت شیخِ کامل سے کوئی

فیض پاسکتا نہیں ہر گز کبھی

بشنو اے غافل تو قولِ حق پرست

شیخ من خس، اعتقادِ من بس ست

شیخِ کامل کی توجہ کے بغیر

سالکانِ حق کی نا ممکن ہے سیر

شیخ ہے اپنے مریدوں میں یونہی

جس طرح سے اپنی امت میں نبی

در حقیقت وہ ہے مقبولِ خدا

جو دل و جاں سے ہو بندہ شیخ کا

شیخ کی صورت ہے ایسا آئینہ

جلوہ گر جس میں خدا و مصطفی

شیخ کی صحبت میں اک لمحہ سعیدؔ

جو بھی بیٹھے وہ ہو مثلِ بایزید

اے گرفتارِ مجاز اے بے حیا

چھوڑ کر بغض و حسد، کبر و ریا

جا کسی درویش کامل کے حضور

خاک پہ رکھ دے جبینِ پُر غرور

پوچھ پھر اُس مردِ دانا سے یہ راز

کس طرح ہوتی ہے مستوں کی نماز

جس میں غیر اﷲ کا خطرہ نہیں

جس میں اپنی ہستی کا پردہ نہیں

جس میں فاعل ہے تجلیِ خدا

بندہ کی صورت میں بے چون و چرا

جس میں بندہ آپ فانی ہوتا ہے

خود خداے پاک باقی ہوتا ہے..؟

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x