15 شعبان کی حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں اور پانچ اہم سوال

15 شعبان کی حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں اور پانچ اہم سوال کو سمجھنے کی مکمل کوشش کریں گے تاکہ اس شب کی حقیقت کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں اس زمانے میں لوگ قرآن وحدیث کو چھوڑ کر من مانی باتوں پر عمل کرنا بہت پشند کرتے ہیں اسی لیے آپ کی خدمت میں یہ عرض ہے مکمل پڑھیں اور مضمون کے اخیر میں شب برات پر کچھ اور چنندہ مضامین اور مضمون کے اخیر میں ایک بیش قیمتی تحفہ بھی پیش خدمت ہے اسے ضرور حاصل کریں فری میں ہیں انہیں بھی دیکھیں

القرآن:
بےشک ہم نے اس (قرآن) کو ایک بابرکت رات میں نازل کیا ہے.
سورة الدخان 44
آيت 3 کا کچھ حصہ

کیا بابرکت رات سے مراد شعبان کی پندرھویں
(15) رات ہے؟
اس رات سے مراد شعبان کی پندرھویں رات نہیں بلکہ اس سے مراد “لیلة القدر” ہے کیونکہ قرآن مجید رمضان کے مہینے میں نازل کیا گیا
(سورة البقرہ 2، آيت 185) اور قرآن ميں اس رات کا نام بھی بتا دیا گیا ہے.
بےشک ہم نے اس (قرآن) کو لیلة القدر میں نازل کیا.
سورۃ القدر97
آیت 1

15 شعبان کی حقیقت

سیدنا اسامہ بن زید رضی اللّٰه عنه نے رسول اللّٰه صلی اللّٰه عليه وسلم سے پوچھا کہ سب مہینوں سے زیادہ شعبان میں روزے کیوں رکھتے ہیں؟
تو فرمایا:
یہ (شعبان) وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہیں رجب اور رمضان کے بیچ میں یہ وہ مہینہ ہے جس میں آدمی کے اعمال پروردگار کے پاس اٹھائے جاتے ہیں میں چاہتا ہوں میرا عمل اس وقت جائے جب میں روزے سے ہوں. 15 شعبان کی حقیقت کو سمجھیں
سنن نسائی 2361
کتاب الصیام جلد 2

15 شعبان کو مخصوص کر کے روزہ رکھنا سنت نہیں ہے.
سنت شعبان کے پورے مہینے میں زیادہ سے زیادہ روزے رکھنا ہے. سنت ہر ماہ کی 13، 14 اور 15 تاریخ (ایام بیض) کے روزے رکھنا ہے. سنت شوال کے 6 روزے، 9 کے ساتھ 10 یا 11 محرم کے روزے، 9 ذی الحج کا روزہ، پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھنا ہے

نوٹ: اس حدیث سے بھی 15 شعبان کی فضیلت ثابت نہیں ہوتی.
پتوں کے جھڑنے والی یا فیصلے والی رات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملتا یہ سب ضعیف روایات ہیں اس رات میں نوافل اور ان کہ ثواب والی سب احادیث من گھڑت ہیں یا کچھ جو ہیں وہ ضعیف ہیں15 شعبان کی حقیقت کو مزید سمجھیں

صحیحین میں اماں عائشہ رضی اللّٰه عنہا سے مروی ہےکہ اللّٰه کے رسول صلی اللّٰه علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا “جس نے ہماری اس شریعت میں کوئی نئی چیزایجاد کی جواس میں سےنہیں ہے تو وہ لائق رد ہے” اورصحیح مسلم کے الفاظ ہیں جوکو ئی ایساعمل کرے جو دین سے بیگانہ عمل ہو تو وہ مردود (رد کیا ہوا) ہوگا” اورصحیح مسلم کے اندر جابر رضی اللّٰه عنہ سے مروی ہے کہ اللّٰه کے رسول صلی اللّٰه علیہ وسلم جمعہ کےخطبہ میں فرمایا کرتے تھے :سب سے بہترین کتاب اللّٰه کی کتاب ہے اور سب سے بہترین راستہ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم کا طریقہ ہے اورسب سے برے امور دین میں ایجاد کردہ نئی باتیں ہیں ( جنہیں بدعت کہتے ہیں ) اور ہر بدعت ضلالت وگمراہی ہے “اس معنی کی آیتیں اور حدیثیں ڈھیر ساری ہیں جو اس بات پرواح دلالت کرتی ہیں کہ اللّٰه نے اس اُمت کے لئے اس کے دین کومکمل کر دیا ہے اور اس میں کچھ بھی نیا پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہے
اللّٰه پاک عمل کی توفیق دے اور ہر قسم کی بدعات سے بچا کے رکھے
آمین ثم آمین

پانچ اہم سوالات کے جوابات

کیا شعبان کی 15 تاریخ کو لوگوں کی تقدیروں اور موت حیات وغیرہ کے فیصلے ہوتے ہیں ؟

جواب

جی نہیں، قرآن و حدیث سے ایسا کچھ ثابت نہیں ، بلکہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش سے پہلے ہی اسکی زندگی اور موت وغیرہ کے فیصلے لکھ دیے ہیں ۔
اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا :
” اللّٰہ کے حکم کے بنا کوئی جاندار نہیں مر سکتا, مقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے.”
(سورة آل عمران
آیة : 145)
اور
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فرمایا :
” اللّٰہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے 50 ہزار سال قبل ہی سب کی تقدیریں لکھ دی تھیں۔”
(صحیح مسلم ، کتاب القدر ، حدیث : 4797)

سوال_02

کیا 15 شعبان کو خاص طور پر اعمال نامہ اللّٰہ کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں ؟

جواب

جی نہیں ، ایسی کوئی صحیح حدیث نہیں جس میں صرف 15 شعبان کو اعمال پیش ہونے کا ذکر ہو ۔ بلکہ ہر روز اعمال اللّٰہ کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں ۔
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فرمایا :
” رات کے اعمال دن سے پہلے اور دن کے اعمال رات سے پہلے اللّٰہ کی طرف چڑھتے (پیش ہوتے) ہیں۔”
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، حدیث : 447)

سوال_03

کیا اللّٰہ تعالیٰ صرف 15 شعبان کی رات پہلے آسمان (آسمانِ دنیا) پر نزول فرماتا ہے ؟ اور کیا ہمیں صرف 15 شعبان کی رات عبادت کرنی چاہیے ؟

جواب

جی نہیں ، کسی بھی صحیح حدیث سے یہ بات ثابت نہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ صرف 15 شعبان کی رات دنیا کے آسمان پر نزول فرماتا ہے ، بلکہ اللّٰہ تعالیٰ ہر رات دنیا کے آسمان پر نزول فرماتا ہے ۔
رسول اللّٰہ صلی اللّه علیہ و سلم نے فرمایا :
” ہمارا ربّ بلند اور برکت والا ہر رات جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو دنیا کے آسمان (پہلے آسمان) کی طرف نزول فرماتا ہے اور پکارتا ہے : “کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تا کہ میں اسکی دعا قبول کروں ، کون ہے جو مجھ سے مانگے تا کہ میں اسے عطا کروں ، کون ہے جو مجھ سے بخشش طالب کرے تا کہ میں اسے معاف کر دوں۔”
(صحیح بخاری ، کتاب التہجد ، حدیث : 1145) یہ 15 شعبان کی حقیقت تھی

سوال_04

کیا خصوصی طور پر 15 شعبان کو روزہ رکھنا ثابت ہے ؟

جواب

جی نہیں ، کسی بھی صحیح حدیث میں صرف 15 شعبان کو روزہ رکھنے کا ذکر نہیں ، بلکہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم ماہِ شعبان کے اکثر ایام روزے سے گزارتے تھے ۔
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ مطہرہ رضی اللّٰہ عنھا فرماتی ہیں :
“میں نے نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں اتنے (نفلی) روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔”
(صحیح بخاری ، کتاب الصوم ، حدیث : 1969)

سوال_05

کیا 15 شعبان کی رات فوت شدگان کی روحیں گھروں کی طرف لوٹتی ہیں ؟ اور کیا اس رات خصوصی طور پر قبرستان جانا چاہیے ؟

جواب

جی نہیں ، جب کوئی بندہ فوت ہو جاتا ہے تو اسکی روح اس دنیا سے عالم ارواح منتقل ہو جاتی ہے اور دنیا سے اسکا رابطہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتا ہے ۔ 15 شعبان کی حقیقت کو سمجھ گئے ہوں گے
اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا :
” یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے اے میرے ربّ ، مجھے واپس لوٹا دے تاکہ میں اس (دنیا) میں نیک کام کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں ، (اللّٰہ فرماۓ گا) ہرگز نہیں، یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ (حسرت سے) کہنے والا ہے ، اور ان سب (روحوں) کے آگے اس دن تک ایک برزخ (آڑ) ہے جس دن وہ (قبروں سے) اُٹھائے جائیں گے۔”
(سورة المومنون آیة : 99 – 100)
اور 15 شعبان کی رات خصوصی طور پر قبرستان جانے کے حوالے سے کوئی صحیح حدیث نہیں ، ویسے بھی قبرستان جانے کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ وہاں جا کر صرف اہل قبرستان کے لئے دعا کی جاۓ ، کیوں فوت شدگان کے لئے مغفرت کی دعا تو مسجد میں اور گھر بیٹھ کر بھی کی جا سکتی ہے ، بلکہ قبرستان جانے کا اصل مقصد موت کو یاد کرنا ہوتا ہے ۔
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فرمایا :
” قبروں کی زیارت کیا کرو ، یہ موت یاد دلاتی ہیں۔”
(صحیح مسلم ، کتاب الجنائز ، حدیث : 976)
15 شعبان کی حقیقت کو مسجھ گئے ہوں گے

شب برات کا انمول تحفہ

اس شب برات 2023 میں ایک ایسا انمول تحفہ تیار کیا گیا ہے جس کو سننے کے بعد آپ کا دل ودماغ معطر ہوجائےگا

شب برات کا معنی کیا ہے

شب برات کا معنی نجات کی رات ہے اس میں اللہ اپنے معافی چاہنے والے بندوں کو بخشتا ہے اسی لیے اسے شب برات کہا جاتا ہے ہے

شب برات کی نماز میں کتنی رکعتیں ہیں

شب برات کی نماز میں کل 6 رکعتیں ہیں

شب برات کے کل کتنے نام ہیں

شب برات کے 6 نام ہیں

شب برات میں کیا کرنا چاہیے

شب برات میں رات بھر جگ کر اللہ کی بھر پورت عبادت کرنی چاہیے اور دھیان رکھیں کہ اس رات میں قضا نماز کی ادائیگی کریں نہ کہ نفل نماز کی کیوں کہ بغیر قضا نماز ادا کیے نفل مقبول نہیں ہوگی

شب برات کی فضیلت ثابت ہے یا نہیں

جی بالکل شب برات کی فضیلت 9 صحابہ کرام سے ثابت ہے جیسا کہ مضمون میں مکمل طور پر ذکر کیا گیا ہے اسی لیے یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ شب برات کی فضیلت اھادیث سے ثابت نہیں ہے

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x