یہ 50 بہترین نعت شریف اور ربیع الاول پر اشعار کی نعت جس کو پڑھنے سے لوگ جھوم جائیں گے اور خوش ہوجائیں گے کیوں کہ یہ کلام ربیع الاول ہی ایسا زبردست ہے مکمل یاد کریں اور اچھے لب ولہجہ میں پڑھیں50 بہترین نعت شریف کے پیش خدمت ہے جو کہ نظامت تقریر اور نعت سب میں پڑھ سکتے ہیں اس سے پہلے سب سے اچھی خبر یہ ہے کہ دنیا کی سب سے نمبر 1 اسلامک اوڈیو ایپ “دلفریب” آچکا ہے جس میں ہزاروں بہترین نعت تقاریر اور ضروری مسائل کی اوڈیو ڈالی جارہی ہے اس کو ڈاؤنلوڈ ضرور کریں
- ربیع الاول پر اشعار
- گر آمنہ کا چاند نہ آتا زمین پر
- شجرخوشیاں مناتے ہیں حجر خوشیاں مناتے ہیں
- یرے گھر میں خیرالوریٰ آگئے ہیں
- نزولِ رحمتِ باری ہے بارہویں تاریخ
- پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
- دل میں مچی ہے ہلچل آیا ربیع الاول
- نعمتیں باٹتا جس سمت وہ پر خوبصورت تضمین
- سب سے اولی واعلی ہمارا نبی
- فلک کا چاند یہ بتلا گیا ہے
- سرکار بلائیں گے
- تمہیں مل گئ اِک خدائی حلیمہ ؑ
- وہاں کے چمن کا نزارا الگ ہے
- سلام اے آمنہ کے لعل اے محبوب سبحانیﷺ
- ہوکرم سرکار اب تو
- ملکِ خاصِ کِبریا ہو
- جان آدم جان عیسی آپ ہیں
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- میرا نبی میرا نبی
- بے مثل ہے کونین میں سرکارﷺ کا چہرہ
- مناؤ عید مناؤ رسول پاک آئے
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یا رسول اللہ
- چاندنی نے چاند سے کہا آگئے حضور آگئے
- بے خود کی یہ دیتے ہیں
- آقا کی ولادت کی گھڑی سب سے الگ ہے
- شاہ دیں -نعت رسول اکرم
- حشر کے دن ایک پل میں کیا سے کیا ہوجائےگا
- کہ ہے گود میں مُصطفائیۖ حلیمہ ؑ
- سرکار کا جشن منانے میں لگے ہیں
- ہوتے نہ محمد تو سنسار نہیں ہوتا
- وہ شہر محبت
- پرُ نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت
- خُلد کا مُژدہ سنانے آ گئے میرے حضور
- شرک تھا جب ناز کرنا احمد مختار پر- نعت پاک
- “””””””””وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ”””””””””-
- ﻟﻘﺐ ﺧﯿﺮﺍﻻﻣﻢ ﻧﮯ ﺁﭘﮑﺎ ﺧﯿﺮﺍﻟﺒﺸﺮ ﺭﮐﮭﺎ
- کھلیں کلیاں بہار آئی رخ فصل خزاں بدلا
- رُو بہ سُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
- زندگی ہو مری رنگین دعا کیجیے گا
- ہوتیں مجھے طیبہ کی زیارات مسلسل
- ربیع الاول کے مضامین
ربیع الاول پر اشعار
گلــی گلی ســج گئی شہــر شہــر ســج گیــا
آئــے نبــی پیارے نبی میرا بھی گھر سج گیـا
مرحــبـا یا مصطفــی مرحبــا یـــا مصـطفــی
مصطفــی سـے پیــار ہـــے دل ســے اقـرار ہے
ہــر کــوئی میــلاد نبـــی کرنــے کو تیــار ہــے
مرحبــا یـا مصطفــی مرحــبــا یـــا مصطفــی
دنیــا میــں جہــاں بھــی رہیــں آباد رہیـں گے
جـــو آمنــہ کے لـعــل کـا میــلاد کــریــں گــے
مــیـــــلاد کــریـں گــے مـــیــلاد کـــریں گــے
میـــلاد کــــریــں گــے مــیــــلاد کـــریــں گــے
جــھـنــڈے لــگــاؤ گــھــر کـــو ســـجــــاؤ
کـــرکــے چــراغــاں خـوشـــیــــاں مــنـــاؤ
عاشق نے مدنی لائٹوں سے گھــر جگمگا دیــا
یــہ جشــن ضــروری ہے سبھــی کو بتــا دیــا
منــکــر یہ تِــرا بغـض ہــے میـــلاد نبــی ســے
جو سـارا سـال جلـتا تھا وہ بھی بجھـا دیا
گلـی گلی سـج گئی شہـر شہـر ســج گیـا……
قرآں کے بتــائے ہوئــے رستے پـــہ رہیــں گــے
اصحـاب مصطفی کے طریقے پہ چلیــں گـے
ممکــن ہی نہیں کم ہو کبھی پیارے کے جذبے
میـــلاد نبــی پہلـــے سے زیـــادہ کریــں گــے
گلـی گلی سـج گئی شہـر شہـر ســج گیـا……
خود اپنے ہی ہاتھوں سے یوں تقدیر جگا لو
حالات سنور جائنگے جھنڈوں کــو اٹھــالو
ایــمـــان ہــے اور خـــیـــر ہــے میلاد اجاگر
کیــوں بیٹھـــے ہو ســرکار کــا میلاد منالو
گلـی گلی سـج گئی شہـر شہـر ســج گیـا……
🖥️ طـالــب دعــا 🖥️ محمد آفتاب عالم رضوی یہ ربیع الاول پر اشعار زبردست ہے یہ 50 بہترین نعت شریف
گر آمنہ کا چاند نہ آتا زمین پر
شجرخوشیاں مناتے ہیں حجر خوشیاں مناتے ہیں
شجرخوشیاں مناتے ہیں حجر خوشیاں مناتے ہیں
حضور آتے ہیں تو جن و بشر خوشیاں مناتے ییں
چہکتے ہیں جو بلبل شاخ پر خوشیاں مناتے ہیں
زبانِ حال سے یہ خشک و تر خوشیاں مناتےہیں
نبی کی یاد تو ہردم منائی جاتی ہے لیکن
ربیع النور میں ہم بیشتر خوشیاں مناتے ہیں
رہیں وہ مبتلائے رنج و غم دشمن جو ہیں ان کے
مگرقسمت ہے جن کی اوج پرخوشیاں مناتے ہیں
گلی کوچے سجا کر سیدِ ابرار کے عاشق
اِدھر خوشیاں مناتے ہیں اُدھر خوشیاں مناتے ہیں
ابو بکر و عمر عثمان و حیدر سے ذرا پوچھو
یہ ہیں اصحاب سب اہلِ نظر خوشیاں مناتے ہیں
یہ صدقہ آپ ہی کا ہے کہ ہر گھر میں اجالا ہے
جبھی جھنڈا لگاکرگھر کا گھرخوشیاں مناتے ہیں
جنابِ آمنہ کے لال کے تلووں کا صدقہ ہے
فلک پر دیکھئے شمس و قمر خوشیاں مناتے ہیں
جہاں میں ان سے بڑھ کراور کوئی ہے نہیں نعمت
اسی نعمت کے ملنے پر بشر خوشیاں مناتے ہیں
ربیع النور کی آتی ہے جب تاریخ بارہ تو
جوان ، بچے ، یہ مادر اور پدر، خوشیاں مناتے ہیں
گلاب و نرگس و نسرین وگلشن کے ہیں جتنے گل
فضا کر کے معطر جھوم کر خوشیاں مناتے ہیں
دوانو کا نہ پوچھو حال ان کی آمد آمد پر
مچل کر “نور” یہ شام سحر خوشیاں مناتے ہیں
یرے گھر میں خیرالوریٰ آگئے ہیں
یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ میرے گھر میں خیرالوریٰ آگئے ہیں
بڑے اوج پر ہے میرا اب مقدر میرے گھر حبیب خدا آگئے ہیں
اٹھی چار سو رحمتوں کی گھٹائیں معطر معطر ہیں ساری فضائیں
خوشی میں یہ جبریل نغمیں سنائیں وہ شافع روزجزا آگئے ہیں
ہے سن کر سخی آپ کا آستانہ ہے دامن پسارے ہوئے سب زمانہ
نواسوں کا صدقہ نگاہ کرم ہو تیرے در پہ تیرے گدا آگئے ہیں
مقرب ہے بیشک خلیل و نجی بھی بڑی شان والے مسیح و صفی بھی
کہا جن کو حق نے سراجا منیرا میرے گھر وہ نورخدا آگئے ہیں
خدا کے کرم سے نکیرین آکر کہیں گے زیارت کا مژدہ سنا کر
اٹھو بہر تعظیم نورالحسن اب لحد میں رسول خدا آگئے
نزولِ رحمتِ باری ہے بارہویں تاریخ
نزولِ رحمتِ باری ہے بارہویں تاریخ
تجھی سے عید ہماری ہے بارھویں تاریخ
ہے تیری رات بھی پر نور تیرا دن روشن
یہی حدیثِ بخاری ہے بارہویں تاریخ
عدوئے سرورِ کونین کے سوا سب کو
ہزار جان سے پیاری ہے بارہویں تاریخ
نہ احترام ترا جس کے دل میں ہے بیشک
وہ نوری ہے نہیں ؛ ناری ہے بارہویں تاریخ
یہ کہہ رہے ہیں جلوسِ محمدی والے
تو عیدِ اعلیٰ ہماری ہے بارہویں تاریخ
خدا کے فضل سے ہر بے قرار کی خاطر
وجود تیری قراری ہے بارہویں تاریخ
ولادتِ شہِ کون و مکاں کی نسبت سے
ہر ایک دن سے نیاری ہے بارھویں تاریخ
یہ ہے عقیدۂ اہلِ سنن ہمیشہ سے
سحابِ رحمتِ باری ہے بارہویں تاریخ
بشیرِ قادری رضوی سنو! حقیقت یہ
عدوئے شاہ پہ بھاری ہے بارہویں تاریخ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
نبی کا جھنڈا لے کر نکلو دنیا پر چھا جاؤ
نبی کا جھنڈا امن کا جھنڈا گھر گھر میں لہراؤ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
خلد میں ہوگا ہمارا داخلہ اس شان سے
یارسول اللہ کا نعرہ لگاتے جائیں گے
یارسول اللہ کے نعرہ سے ہم کو پیار ہے
جس نے یہ نعرہ لگایا اس کا بیڑہ پار ہے
خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کا سناتے جائیں گے
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولا کی دھوم
مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
نعت خوانی موت بھی ہم سے چھڑا سکتی نہیں
قبر میں بھی مصطفٰی کے گیت گاتے جائیں گے
تم بھر کرکے ان کا چرچا اپنے دل چمکاؤ
اونچے میں اونچا نبی کا جھنڈا گھر گھر میں لہراؤ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
یاحبیب کبریا اھلاً و سھلاً مرحبا
مصطفٰی و مجتبٰی اھلاً و سھلاً مرحبا
آگئے خیرالورٰی اھلاً و سھلاً مرحبا
آئے شاہ انبیاء اھلاً و سھلاً مرحبا
تم بھی کرکے ان کا چرچا اپنے دل چمکاؤ
اونچے میں اونچا نبی کا جھنڈا گھر گھر میں لہراؤ
پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ
دل میں مچی ہے ہلچل آیا ربیع الاول
نعمتیں باٹتا جس سمت وہ پر خوبصورت تضمین
یہ وہ سچ ہے کہ جسے ایک جہاں مان گیا
در پہ آیا جو گدا ، بن کے وہ سلطان گیا
اس کے اندازِ نوازش پہ میں قربان گیا
نعمتیں بانٹا جس سمت وہ ذی شان گیا
ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلمدان گیا
تجھ سے جو پھیرکے منہ جانب قران گیا
سر خرو ہو کے نہ دنیا سے وہ انسان گیا
کتنے گستاخ بنے ، کتنوں کا ایمان گیا
لے خبرجلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا
مرے مولی ، مرے آقا ، ترے قربان گیا
تیری چاہت کا عمل زیست کامنشور رہا
تیری دھلیز کا پھیرا ، میرا دستور رہا
یہ الگ بات کہ تو آنکھ سے مستور رہا
دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا
سر وہ سر ہے جو ترے قدموں پہ قربان گیا
دوستی سے کوئی مطلب ، نہ مجھے بیر سے کام
ان کے صدقے میں کسی سے نہ پڑا خیر سے کام
ان کا شیدا ہوں ، مجھے کیا حرم و دیر سے کام
انہیں مانا ، انہیں جانا ، نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
احترامِ نبوی داخلِ عادت نہ سہی
شیرِ مادر میں اصیلوں کی نجابت نہ سہی
گھر میں آداب رسالت کی روایت نہ سہی
اور تم پر مرے آقا کی عنایت نہ سہی
نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
بام مقصد پر تمناوں کے زینے پہنچے
لبِ ساحل پہ نصیر ان کے سفینے پہنچے
جن کو خدمت میں بلایا تھا نبی نے ، پہنچے
جان و دل ، ہوش و خرد ، سب تو مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا
یہ کلام اعلی حضرت ہے جوکہ ربیع الاول پر اشعار میں پڑھا جا سکتا ہے
سب سے اولی واعلی ہمارا نبی
فلک کا چاند یہ بتلا گیا ہے
فلک کا چاند یہ بتلا گیا ہے
مہینہ بار ہویں کا۔ آگیا ہے
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
ہرا جھنڈا لگا یا میں نے گھر پے
وہابی جانے کیوں پگلا گیا ہے
💚💚💚💚💚💚💚💚
ہمارے ہاتھ میں دامن نبی کا
دوعالم مٹھیوں میں آگیا ہے
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
غریبوں کی زباں پر مرحبا ہے
یتیموں کا مسیحا۔ آ گیا ہے
💚💚💚💚💚💚💚💚
گنہگاروں کی بخشش ہے یقینی
حضور آئے یہ مژدہ آگیا ہے
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
وہ مختار دوعالم آرہے ہیں
نظام دو جہاں بدلا !گیا ہے
💚💚💚💚💚💚💚💚
ہوا دنیاءسےاب رخصت اندھیرا
اجالا ہی اجالا چھا گیا ہے
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
کرو قسمت پہ اپنے ناز عابد
نبی رحمت لقب تو پا گیا ہے
سرکار بلائیں گے
تمہیں مل گئ اِک خدائی حلیمہ ؑ
تمہیں مل گئ اِک خدائی حلیمہ ؑ
کہ ہے گود میں مُصطفائیۖ حلیمہ ؑ
کہ کم ہے ! تمہاری بڑھائی حلیمہ ؑ
زمانے کے لب پر ہے مائی حلیمہ ؑ
بہت لوریاں دیں مہِ آمنہ ۖ کو
کہاں تک ہے تیری رسائی حلیمہ ؑ
میسّر نہیں ہے کسی کو جہاں میں
وہ دولت ! جو تم نے کمائی حلیمہ ؑ
لیا گود میں جب شفیعُ الورا ۖ کو
بڑے فخر سے مسکرائی حلیمہ ؑ
رسولِ خدا ﷺ اور آغوش اُنؑ کی
وہ خدمت کے لمحے وہ دائی حلیمہ ؑ
دوعالم کی دولت مجھے مل گئی ہے
اُنہیں ۖ لے کے یہ گنگنائی حلیمہ ؑ
جو تقدیر تم کو عطاء کی خداﷻ نے
کسی اور نے کب وہ پائی حلیمہ ؑ
اُسے ۖ اپنی آغوش میں تم لیے ہو
کہ ! شاہی ہے جس کی گدائی حلیمہ ؑ
وہ عظمت ملی ہے کہ اللّٰہ اکبر !
مقدّر کہ تیری دُہائی حلیمہ ؑ
کسی کی ضیاؤں سے جگ مگ ہے عالم
مبارک ! مہِ مُصطفائی ۖ حلیمہ ؑ
نصیرؔ اپنی قسمت پہ نازاں ہو جس دم
ملے تیرے در کی گدائی حلیمہ ؑ
کلام: یہ ربیع الاول کی نعت کو لکھنے والے
مجدّدِعصر، چراغِ گولڑا، وارثِ علومِ مہرِعلیؓ، شاعرِہفت زباں، نصیرالاولیاء،نصیرِملّت، حضرت خواجہ پیر سیّد نصیرالدّین نصیرؔ گیلانیؓ گولڑوی
وہاں کے چمن کا نزارا الگ ہے
سلام اے آمنہ کے لعل اے محبوب سبحانیﷺ
سلام اے آمنہ کے لعل اے محبوب سبحانیﷺ
سلام اے فخرِ موجودات فخرِ نوع انسانی
سلام اے ظلِ رحمانی، سلام اے نورِ یزدانیﷺ
ترا نقشِ قدم ہے زندگی کی لوحِ پیشانی
سلام اے سرِ وحدت اے سراجِ بزمِ ایمانیﷺ
زہے یہ عزت افزائی، زہے تشریف ارزانی
ترے آنے سے رونق آگئی گلزارِ ہستی میں
شریکِ حال قسمت ہو گیا پھرفضلِ ربانی
سلام اے صاحبِ خلقِ عظیم انساں کو سکھلا دے
یہی اعمالِ پاکیزہ یہی اشغالِ روحانی
تری صورت، تری سیرت، ترا نقشا، ترا جلوہ
تبسم، گفتگو، بندہ نوازی، خندہ پیشانی
اگرچہ فقرُ فخری رتبہ ہے تیری قناعت کا
مگر قدموں تلے ہے فرِ کسرائی و خاقانی
زمانہ منتظر ہے اب نئی شیرازہ بندی کا
بہت کچھ ہو چکی اجزائے ہستی کی پریشانی
زمیں کا گوشہ گوشہ نور سے معمور ہو جائے
ترے پرتو سے مل جائے ہر اک ذرے کو تابانی
حفیظ بے نوا کیا ہے گدائے کوچہِ الفت
عقیدت کی جبیں تیری مروت سے ہے نورانی
ترا در ہو مرا سر ہو مرا دل ہو ترا گھر ہو
تمنا مختصر سی ہے مگر تمہید طولانی
سلام ، اے آتشیں زنجیرِ باطل توڑنے والے
سلام، اے خاک کے ٹوٹے ہوئے دل جوڑنے والےﷺ
صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
ہوکرم سرکار اب تو
یہ تھے ربیع الاول کی سب سے بہترین نعت جو کہ ہر کوئی گنگناتا ہے
ملکِ خاصِ کِبریا ہو
ملکِ خاصِ کِبریا ہو
مالکِ ہر ماسِوا ہو
کوئی کیا جانے کہ کیا ہو
عقلِ عالَم سے وَرا ہو
کَنزِ مَکتومِ اَزل میں
دُرِّ مَکْنُونِ خدا ہو
سب سے اوّل سب سے آخر
اِبتِدا ہو اِنتِہا ہو
تھے وسیلے سب نبی تم
اصل مَقْصُودِ ہُدیٰ ہو
پاک کرنے کو وُضو تھے
تم نمازِ جانفزا ہو
سب بِشارَت کی اذاں تھے
تم اذاں کا مُدَّعا ہو
سب تمہاری ہی خبر تھے
تم مُؤخَّر مُبتَدا ہو
قُربِ حق کی منزلیں تھے
تم سفر کا مُنْتَہیٰ ہو
قبلِ ذکر اِضمار کیا جب
رُتْبَہ سابِق آپ کا ہو
طُورِ موسیٰ چَرخِ عیسیٰ
کیا مُساوِیِ دَنیٰ ہو
سب جِہَت کے دائرے میں
شَش جِہَت سے تم وَرا ہو
سب مکاں تم لامکاں میں
تن ہیں تم جانِ صَفا ہو
سب تمہارے در کے رستے
ایک تم راہِ خُدا ہو
سب تمہارے آگے شافِع
تم حضورِ کِبریا ہو
سب کی ہے تم تک رسائی
بارگہ تک تم رسا ہو
وہ کَلَس رَوضے کا چمکا
سر جھکاؤ کَج کُلاہو
وہ درِ دولت پہ آئے
جھولیاں پھیلاؤ شاہو
جان آدم جان عیسی آپ ہیں
اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
ہیں آج وہ ﷺ مائل بہ عطا اور بھی کچھ مانگ
ہیں وہ ﷺ متوجہ، تو دعا اور بھی کچھ مانگ،
جو کچھ تجھے ملنا تھا ملا’ اور بھی کچھ مانگ
ہر چند کے مولا نے بھرا ہے تیرا کشکول
کم ظرف نہ بن ہاتھ بڑھا، اور بھی کچھ مانگ
چھو کر ابھی آی ہے سر زلف محمدﷺ
کیا چاہیے اے باد صبا اور بھی کچھ مانگ
یا سرور دیںﷺ، شاہ عربﷺ، رحمت عالم ﷺ
دے کر تہہ دل سے یہ صدا اور بھی کچھ مانگ
سرکارﷺ کا در ہے در شاہاں تو نہیں ہے
جو مانگ لیا مانگ لیا اور بھی کچھ مانگ
جن لوگوں کو یہ شک ہے کرم ان ﷺ کا ہے محدود
ان لوگوں کی باتوں پے نہ جا اور بھی کچھ مانگ
اس در پے یہ انجام ہوا حسن طلب کا
جھولی میری بھر بھر کے کہا اور بھی کچھ مانگ
سلطان مدینہ ﷺ کی زیارت کی دعا کر
جنت کی طلب چیز ہے کیا اور بھی کچھ مانگ
دے سکتے ہیں کیا کچھ کے وہ کچھ دے نہیں سکتے
یہ بحث نہ کر ہوش میں آ اور بھی کچھ مانگ
مانا کے اسی در سے غنی ہو کے اٹھا ہے
پھر بھی در سرکارﷺ پہ جا اور بھی کچھ مانگ
پہنچا ہے جو اس در پے تو رہ رہ کے نصٓیر آج
آواز پہ آواز لگا اور بھی کچھ مانگ
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
میرا نبی میرا نبی
بے مثل ہے کونین میں سرکارﷺ کا چہرہ
۞ ﷺ نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۞…
نعتیہ کلام : پیر نصیر الدین نصؔیر جیلانیؒ
نعتِ رسولِ مقبولﷺ
بے مثل ہے کونین میں سرکارﷺ کا چہرہ
آئینہِ حق ہے شہہِ ابرارﷺ کا چہرہ
دیکھیں تو دعا مانگیں یہی یوسفِ کنعاں
تکتا رہوں خالق ! تِرے شہکار کا چہرہ
اے مَطلبیِ پھول بہاروں کے پیغمبر
کِھلتا ہے تِرے نام سے گلزار کا چہرہ
خورشیدِ حلیمہ! تِری مشتاق ہیں آنکھیں
بھاتا نہیں اب ماہِ ضیا بار کا چہرہ
اے خُلد کروں گا تِرا دیدار بھی لیکن
اِس دم ہے نظر میں تِرے مُختار کاچہرہ
والشَمس کی یہ دادِ قسم کہتی ہے مڑ کر
بے داغ رہا شاہ کے کردار کا چہرہ
جلوؤں سے ہو معمُور کیوں نہ دل کا مدینہ
آنکھوں میں ہے اُس مطلعِ انوار کا چہرہ
دورانِ شفاعت وہ سکوں بخش دِلا سے
بے فکرِ ندامت ہے گنہگار کا چہرہ
کِھلتا ہی گیا پھول کی صورت دمِ آخر
اُترا نہیں دیکھا ترے بیمار کا چہرہ
پوچھا جو یہ سائل نے کہ کیا چیز ہے اَحسن
صدیقؓ نے برجستہ کہا “یار کا چہرہ”
اُترے پسِ مرگ اُسکی زیارت کو فرشتے
نِکھرا وہ تِرے طالبِ دیدار کا چہرہ
جھپکے جو نصؔیر آنکھ دمِ نزع تو یا رب!
پُتلی میں پھرے احمدِ مختار ﷺ کا چہرہ
پیر نصیر الدین نصؔیر جیلانیؒ
مناؤ عید مناؤ رسول پاک آئے
تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یا رسول اللہ
تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یا رسول اللہ
تیرا میلاد میں کیوں نہ مناواں یا رسول اللہ
حلیمہ گھر کدی ویکھے کدی سرکار نوں ویکھے
میں کیہڑی سیج تیرے لئی سجاواں یا رسول اللہ
میں کُج وی نہیں جے تیرے نال میری کوئی نسبت نہیں
میں سب کُچھ ہاں جے میں تیرا سداواں یا رسول اللہ
جگاؤ بھاگ میرے وی ابو ایوبؓ وانگوں
مقدر اُس دا میں کتھوں لیاواں یا رسول اللہ
میرا دل وی چاوہندا اے میرے گھر وی تُسی آؤ
تیری راہواں دے وچ پَلکاں وچھاواں یا رسول اللہ
کوئی تعریف ہووے اوس سوہنے دی ظہوؔری وی
قلم جامی جہیا کِتھوں لیاواں یا رسول اللہ
چاندنی نے چاند سے کہا آگئے حضور آگئے
یہ اہم اشعار ربیع الاول کے پربہار موقع پر پیش کیے جارہے ہیں
بے خود کی یہ دیتے ہیں
آقا کی ولادت کی گھڑی سب سے الگ ہے
خوشیاں ہیں بہت، پر یہ خوشی سب سے الگ ہے
کونین میں میلادِ نبی سب سے الگ ہے
اُس جیسی زمانے میں نہیں ہے کوئی ساعت
آقا کی ولادت کی گھڑی سب سے الگ ہے
نبیوں کی زباں دیتی رہی جس کی بشارت
وہ ہاشمی و مطّلبی سب سے الگ ہے
” لاَ” اُس کے لبِ جٗود سے صادر نہیں ہوتا
واللہ مدینے کا سخی سب سے سے الگ ہے
جو چاہیں عطا کردیں ، جسے چاہیں نوازیں
قدرت میں یدِ مُصطَفَوی سب سے الگ ہے
مخلوق میں سرکار کا ہمسر نہیں کوئ
اعزازِ رسول عربی سب سے الگ ہے
آقا جو مخاطِب ہوں تو بول اٹھّیں حجر بھی
سرکار کی شیریں سُخَنی سب سے الگ ہے
حیوان بھی دکھ درد بیاں کرتے ہیں ان سے
آقا کی مرے، چارہ گری سب سے الگ ہے
ہر گوشۂ کونین کو وہ دیکھ رہے ہیں
وُسعت میں نگاہِ نَبَوی سب سے الگ ہے
جنت کے نظاروں کو بھی رشک آتا ہے جس پر
سرکار مدینہ کی گلی سب سے الگ ہے
بے مثل ہے رنگِ چَمَنِستانِ محمد
ہرگُل جدا، ہرایک کلی سب سے الگ ہے
فطرت میں ہے خونِ شہ عالم کی تجلی
سادات کاحُسنِ نَسَبی سب سے الگ ہے
جانبازی کو بھی ناز ہے اُس مَرد جری پر
اللہ کے شیروں میں علی سب سے الگ ہے
ہر ظلم سہا ، دامنِ سرکار نہ چھوڑا
کردارِ بلال حبشی سب سے الگ ہے
لاکھوں نے نبوت کا شرف پایا فریؔدی
لیکن مرا مکّی مدنی سب سے الگ ہے
شاہ دیں -نعت رسول اکرم
حشر کے دن ایک پل میں کیا سے کیا ہوجائےگا
کہ ہے گود میں مُصطفائیۖ حلیمہ ؑ
تمہیں مل گئ اِک خدائی حلیمہ ؑ
کہ ہے گود میں مُصطفائیۖ حلیمہ ؑ
کہ کم ہے ! تمہاری بڑھائی حلیمہ ؑ
زمانے کے لب پر ہے مائی حلیمہ ؑ
بہت لوریاں دیں مہِ آمنہ ۖ کو
کہاں تک ہے تیری رسائی حلیمہ ؑ
میسّر نہیں ہے کسی کو جہاں میں
وہ دولت ! جو تم نے کمائی حلیمہ ؑ
لیا گود میں جب شفیعُ الورا ۖ کو
بڑے فخر سے مسکرائی حلیمہ ؑ
رسولِ خدا ﷺ اور آغوش اُنؑ کی
وہ خدمت کے لمحے وہ دائی حلیمہ ؑ
دوعالم کی دولت مجھے مل گئی ہے
اُنہیں ۖ لے کے یہ گنگنائی حلیمہ ؑ
جو تقدیر تم کو عطاء کی خداﷻ نے
کسی اور نے کب وہ پائی حلیمہ ؑ
اُسے ۖ اپنی آغوش میں تم لیے ہو
کہ ! شاہی ہے جس کی گدائی حلیمہ ؑ
وہ عظمت ملی ہے کہ اللّٰہ اکبر !
مقدّر کہ تیری دُہائی حلیمہ ؑ
کسی کی ضیاؤں سے جگ مگ ہے عالم
مبارک ! مہِ مُصطفائی ۖ حلیمہ ؑ
نصیرؔ اپنی قسمت پہ نازاں ہو جس دم
ملے تیرے در کی گدائی حلیمہ ؑ
کلام:
مجدّدِعصر، چراغِ گولڑا، وارثِ علومِ مہرِعلیؓ، شاعرِہفت زباں، نصیرالاولیاء،نصیرِملّت، حضرت خواجہ پیر سیّد نصیرالدّین نصیرؔ گیلانیؓ گولڑوی
سرکار کا جشن منانے میں لگے ہیں
یہ زبردست اور چنندہ اشعار ربیع الاول ہے
ہوتے نہ محمد تو سنسار نہیں ہوتا
گل پودے نہیں کھلتے گلزار نہیں ہوتا
ہوتے نہ محمد تو سنسار نہیں ہوتا
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿
سرکار کے قدموں کی خیرات ہے یہ ورنہ
جبرئیل فرشتوں کا سردار نہیں ہوتا
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿
اخروٹ کے ٹکڑے پر راضی ہے علی مولیٰ
اللہ سے شکوے کا اظہار نہیں ہوتا
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿
ماں باپ کی خدمت سے ہوتی ہے جسے الجھن
وہ خلد میں جانے کا حقدار نہیں ہوتا
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿
اس مردے مجاھد کے سجدے ہیں بڑے انمول
انجن بھی کھسکنے کو تیار نہیں ہوتا
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿 از قلم ریحان رضا
وہ شہر محبت
پرُ نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت
پرُ نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت
پرَدہ اُٹھا ہے کس کا صبح شبِ ولادت
جلوہ ہے حق کا جلوہ صبح شبِ ولادت
سایہ خدا کا سایہ صبح شبِ ولادت
فصلِ بہار آئی شکلِ نگار آئی
گلزار ہے زمانہ صبح شبِ ولادت
پھولوں سے باغ مہکے شاخوں پہ مُرغ چہکے
عہدِ بہار آیا صبح شبِ ولادت
پژ مُردہ حسرتوں کے سب کھیت لہلہائے
جاری ہوا وہ دریا صبح شبِ ولادت
گل ہے چراغِ صرَصَر گل سے چمن معطر
آیا کچھ ایسا جھونکا صبح شبِ ولادت
قطرہ میں لاکھ دریا گل میں ہزار گلشن
نشوونما ہے کیا کیا صبح شبِ ولادت
جنت کے ہر مکاں کی آئینہ بندیاں ہیں
آراستہ ہے دنیا صبح شب ولادت
دل جگمگا رہے ہیں قسمت چمک اُٹھی ہے
پھیلا نیا اُجالا صبح شبِ ولادت
چِٹکے ہوئے دِلوں کے مدّت کے میل چھوٹے
اَبرِ کرم وہ برسا صبح شب ولادت
بلبل کا آشیانہ چھایا گیا گلوں سے
قسمت نے رنگ بدلا صبح شبِ ولادت
اَرض و سما سے منگتا دوڑے ہیں بھیک لینے
بانٹے گا کون باڑا صبح شبِ ولادت
انوار کی ضیائیں پھیلی ہیں شام ہی سے
رکھتی ہے مہر کیسا صبح شبِ ولادت
مکہ میں شام کے گھر روشن ہیں ہر نگہ پر
چمکا ہے وہ اُجالا صبح شب ولادت
شوکت کا دبدبہ ہے ہیبت کا زلزلہ ہے
شق ہے مکانِ کِسریٰ صبح شبِ ولادت
خطبہ ہوا زمیں پر سکہ پڑا فلک پر
پایا جہاں نے آقا صبح شبِ ولادت
آئی نئی حکومت سکہ نیا چلے گا
عالم نے رنگ بدلا صبح شبِ ولادت
رُوح الامیں نے گاڑا کعبہ کی چھت پہ جھنڈا
تا عرش اُڑا پھریرا صبح شبِ ولادت
دونوں جہاں کی شاہی ناکتخدا دُولہن تھی
پایا دُولہن نے دُولہا صبح شبِ ولادت
پڑھتے ہیں عرش والے سنتے ہیں فرش والے
سلطانِ نو کا خطبہ صبح شبِ ولادت
چاندی ہے مفلسوں کی باندی ہے خوش نصیبی
آیا کرم کا داتا صبح شبِ ولادت
عالم کے دفتروں میں ترمیم ہو رہی ہے
بدلا ہے رنگِ دنیا صبح شبِ ولادت
ظلمت کے سب رجسٹر حرفِ غلط ہوئے ہیں
کاٹا گیا سیاہا صبح شبِ ولادت
ملکِ ازل کا سرور سب سروروں کا اَفسر
تختِ اَبد پہ بیٹھا صبح شبِ ولادت
سُوکھا پڑا ہے ساوا دریا ہوا سماوا
ہے خشک و تر پہ قبضہ صبح شبِ ولادت
نوابیاں سدھاریں جاری ہیں شاہی آئیں
کچا ہوا علاقہ صبح شبِ ولادت
دن پھر گئے ہمارے سوتے نصیب جاگے
خورشید ہی وہ چمکا صبح شبِ ولادت
قربان اے دوشنبے تجھ پر ہزار جمعے
وہ فضل تو نے پایا صبح شبِ ولادت
پیارے ربیع الاوّل تیری جھلک کے صدقے
چمکا دیا نصیبہ صبح شبِ ولادت
وہ مہر مہر فرما وہ ماہِ عالم آرا
تاروں کی چھاؤں آیا صبح شبِ ولادت
نوشہ بناؤ اُن کو دولھا بناؤ اُن کو
ہے عرش تک یہ شُہرہ صبح شب ولادت
شادی رچی ہوئی ہے بجتے ہیں شادیانے
دُولھا بنا وہ دُولھا صبح شبِ ولادت
محروم رہ نہ جائیں دن رات برکتوں سے
اس واسطے وہ آیا صبح شبِ ولادت
عرشِ عظیم جھومے کعبہ زمین چُومے
آتا ہے عرش والا صبح شبِ ولادت
ہشیار ہوں بھکاری نزدیک ہے سواری
یہ کہہ رہا ہے ڈنکا صبح شبِ ولادت
بندوں کو عیشِ شادی اَعدا کو نامرادی
کڑکیت کا ہے کڑکا صبح شبِ ولادت
تارے ڈھلک کر آئے کاسے کٹورے لائے
یعنی بٹے گا صدقہ صبح شبِ ولادت
آمد کا شور سن کر گھر آئے ہیں بھکاری
گھیرے کھڑے ہیں رستہ صبح شبِ ولادت
ہر جان منتظر ہے ہر دیدہ رہ نگر ہے
غوغا ہے مرحبا کا صبح شبِ ولادت
جبریل سر جھکائے قدسی پرّے جمائے
ہیں سرو قد ستادہ صبح شبِ ولادت
کس داب کس ادب سے کس جوش کس طرب سے
پڑھتے ہے اُن کا کلمہ صبح شبِ ولادت
ہاں دین والو اُٹھو تعظیم والوں اُٹھو
آیا تمہارا مولیٰ صبح شبِ ولادت
اُٹھو حضور آئے شاہِ غیور آئے
سلطانِ دین و دنیا صبح شبِ ولادت
اُٹھو ملک اُٹھے ہیں عرش و فلک اُٹھے ہیں
کرتے ہیں اُن کو سجدہ صبح شبِ ولادت
آؤ فقیرو آؤ منہ مانگی آس پاؤ
بابِ کریم ہے وا صبح شبِ ولادت
سُوکھی زبانوں آؤ اے جلتی جانوں آؤ
لہرا رہا ہے دریا صبح شبِ ولادت
مُرجھائی کلیوں آؤ کمھلائے پھولوں آؤ
برسا کرم کا جھالا صبح شبِ ولادت
تیری چمک دمک سے عالم جھلک رہاہے
میرے بھی بخت چمکا صبح شب ولادت
تاریک رات غم کی لائی بلا سِتم کی
صدقہ تجلّیوں کا صبح شبِ ولادت
لایا ہے شِیر تیرا نورِ خدا کا جلوہ
دل کر دے دودھ دھویا صبح شبِ ولادت
بانٹا ہے دو جہاں میں تو نے ضیا کا باڑا
دے دے حسنؔ کا حصہ صبح شبِ ولادت
خُلد کا مُژدہ سنانے آ گئے میرے حضور
جشن عید میلادالنّبی صلی اللہ علیہ وسلم
★★★★★★★★★★★★★★★★★★
خُلد کا مُژدہ سنانے آ گئے میرے حضور
نارِ دوزخ سے بچانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
خاتمہ ہو جائے گا ظلم و ستم کا دہر سے
دل سے نفرت کو مٹانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
چاند دو ٹکڑے کریں اور ڈوبا سورج پھیر کر
معجزہ سب کو دکھانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
روزِ محشر یہ کہیں گے حضرت روحُ الامیں
عاصیوں کو بخشوانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
العطش کا شور سن کر حشر کے میدان میں
پیاس امت کی بجھانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
بے سہارو آؤ بھر لو اپنی اپنی جھولیاں
لیکے قدرت کے خزانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
جھومو ، گاؤ ، مسکراؤ فخر سے تم بیٹیوں
تیری عظمت کو بتانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
بالیقیں وہ نور حق بن کر بشر کی شکل میں
راستہ حق کا دکھانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
آمدِ سرکار کی دھومیں مچی ہیں ہر طرف
گاؤ اب تم بھی ترانے آ گئے میرے حضور
💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫💫
اے عُـزیر آؤ سناؤ نعتِ احمد جُھوم کر
ہو گئے ہیں دن سہانے آ گئے میرے حضور
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
★★★★★★★★★★★★★★★★★★★
✒️ از قلم
خلیفہ تاج ملت
محمد عـُـزیر عالم تحسینی منظری مظفرپوری
ناظم اعلیٰ مدرسہ اہلسنت و جماعت جامعہ ملک العلماء ، بیگن واڑی گوونڈی ممبئی ۴۳
شرک تھا جب ناز کرنا احمد مختار پر- نعت پاک
“””””””””وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ”””””””””-
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيد-
ٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيد-
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ
تیری خُوشبو، میری چادر
تیرے تیوٙر، میرے زیوٙر
تیرا شیوہ، میرا مٙسلٙک
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ
میری منزل، تیری آہٹ
میرا سِدرہ، تیری چٙوکھٹ
تیری گاگٙر، میرا ساگٙر
تیرا صحرا، میرا پٙنگٙھٹ
میں اٙزٙل سے تیرا پیاسا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
تیرے واری، ترا بالٙک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
تیری مِدحٙت، میری بولی
تُو خزانہ، میں ھوں جھولی
تیرا سایہ، میری کایا
تیرا جٙھونکا، میری ڈولی
تیرا رٙستہ، میرا ھادی
تیری یادیں، میری وادی
تیرے ذٙرّے، میرے دِیپٙک
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ
تیرے دم سے دلِ بِینا
کبھی فاراں، کبھی سِینا
نہ ہو کیوں پھر تیری خاطر
میرا مرنا میرا جِینا
یہ زمیں بھی ہو فٙلٙک سی
نظر آئے جو جٙھلٙک سی
تیرے دَر سے میری جاں تک
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ
میں ھوں قطرہ، تُو سمندر
میری دُنیا تیرے اندر
سگِ داتا میرا ناتا
نہ ولی ھوں، نہ قلندر
تیرے قدموں میں پڑے ھیں
میرے جیسے تو بڑے ھیں
کوئی تجھ سا نہیں بے شک
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ
میں اٙدھُورا، تُو مُکمل
میں شِکستہ تُو مُسلسل
میں سُخن ور، تُو پیمبرؐ
میرا مٙکتٙب، تیرا اِک پَل
تیری جُنبِش، میرا خامہ
تیرا نُقطہ، میرا نامہ
کیا تُو نے مجھے زِیرٙک
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ
میری سوچیں ھوں سوالی
میرا لہجہ ھو بِلالیؓ
شبِ تِیرہ، کرے خِیرہ
میرے دِن بھی ھوں مِثالی
تیرا مظہر ھو میرا فن
رھے اُجلا میرا دامن
نہ ھو مجھ میں کوئی کالک
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ
ﻟﻘﺐ ﺧﯿﺮﺍﻻﻣﻢ ﻧﮯ ﺁﭘﮑﺎ ﺧﯿﺮﺍﻟﺒﺸﺮ ﺭﮐﮭﺎ
جشنِ میلادِ مُصطفےٰﷺ تمام عالمِ اِسلام کو مبارک
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مُحمّدؐ ﻧﺎﻡ ﭘﻮﺗﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﺠﻮﯾﺰ ﺩﺍﺩﺍ ﻧﮯ
ﻟﻘﺐ ﺧﯿﺮﺍﻻﻣﻢ ﻧﮯ ﺁﭘﮑﺎ ﺧﯿﺮﺍﻟﺒﺸﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ
ﺍُﺳﯽ ﮐﮯ ﺁﺳﺘﺎﮞ ﮐﻮ ﻋﺎﺻﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﻘﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﺧﺪﺍﺋﮯ ﭘﺎﮎ ﻧﮯ ﺗﺎﺝِ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺳﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﺗﺼﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺷﺎﻡ ﻭ ﺳﺤﺮ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺻُﻮﺭﺕ
ﺟﺴﮯ ﺧﻮﺩ ﺧﺎﻟﻖِ ﺻُﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺶِﻧﻈﺮ ﺭﮐﮭﺎ
مُحمّدؐ ﻧﺎﻡ ﭘﻮﺗﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﺠﻮﯾﺰ ﺩﺍﺩﺍ ﻧﮯ
ﻟﻘﺐ ﺧﯿﺮﺍﻻﻣﻢ ﻧﮯ ﺁﭘﮑﺎ ﺧﯿﺮﺍﻟﺒﺸﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﺯﮨﮯ ﻋﺰﺕ ﺟﺐ ﺍُﻣّﺖ ﺷﺎﮦؐ ﮐﯽ ﭘﮩﻨﭽﯽ سرِ محشر
ﺗﻮ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞؑ ﻧﮯ ﭘُﻞ ﭘﺮ ﺑﭽﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﺧُﺪﺍ ﻧﮯ ﺗُﺠﮫ ﮐﻮ ﻋﻠﻢِ ﺍﻭﻟﯿﻦ ﻭ ﺁﺧﺮﯾﮟ ﺩﮮ ﮐﺮ
ﻧﮧ ﺗُﺠﮫ ﺳﮯ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﺗﻮﮌﺍ ﻧﮧ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﮯﺧﺒﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﺟﮕﮧ ﭼﮭﻮﮌﯼ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑَﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﻤﺖ ﻋﯿﺴٰﯽؑ ﮐﯽ
ﺗﻮ ﺍِﮎ ﮔﻮﺷﮧ ﭘﺌﮯ ﺗﺪﻓﯿﻦ ﺻﺪﯾﻖؓ ﻭ ﻋﻤﺮؓ ﺭﮐﮭﺎ
ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗُﺠﮫ ﭘﮯ ﮐﭽﮫ ﻣﺨﻔﯽ ﺧُﺪﺍ ﮐﮯﻓﻀﻞِ ﭘﯿﮩﻢ ﺳﮯ
ﺍﺳﯽ ﻧﮑﺘﮯ ﻧﮯ ﻣُﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﮯ ﻧﯿﺎﺯِ ﻧﺎﻣﮧ ﺑﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﺍﺯﻝ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻣﻨﺼﺐ ﮐﺮ ﺩﯾﺌﮯ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﺧﺎﻟﻖ ﻧﮯ،
ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﻮﺍﻧﮧ ﭨﮭﮩﺮﺍﯾﺎ ﺗُﺠﮭﮯ ﺩﯾﻮﺍﻧﮧ ﮔﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﺿﯿﺎﺀ ﺑﺨﺸﯽ ﺗِﺮﮮ ﺍﺻﺤﺎﺏؓ ﻧﮯ ﺣﻖ ﮐﻮ،
ﺗﺠﮭﮯ ﺍﺻﺤﺎﺏؓ ﮐﮯ ﺟُﮭﺮﻣﭧ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﻧﻨﺪِ ﻗﻤﺮ ﺭﮐﮭﺎ
ﻏﻼﻡِ ﭘﻨﺠﺘﻦؑ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ نصِیرؔ اللّٰه ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﻮ،
ﻣِﺮﯼ ﺟﮭﻮﻟﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﺮﻧﮯ ﺳﯿﺪﮦ زہراؑ ﮐﺎ ﺩَﺭ ﺭﮐﮭﺎ
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
فرمُودہ الشیخ سیّدپِیرنصِیرالدّین نصِیرؔ جیلانی،
رحمتُ اللّٰه تعالٰی علیہ، گولڑہ شریف
کھلیں کلیاں بہار آئی رخ فصل خزاں بدلا
جشن عید میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بہت بہت مبارک ہو
نعت شریف
کھلیں کلیاں بہار آئی رخ فصل خزاں بدلا
نبی آئے صدا گونجی زمانے کا سماں بدلا
ہوا روشن فلک پہ چاند دنیا میں ضیاء پھیلی
نبی کے نور نے خورشید کا رنگ جہاں بدلا
رواں تھا اشک آنکھوں سے عدو کے ظلم سے ہردم
کرم سرکار کا لیکن نصیب بیکساں بدلا
مری اوقات ہی کیا تھی کہ کرتا نعت گوئی میں
ملا جب صدقۂ حسان تو میرا بیاں بدلا
بدلنا تھا نہ بدلا حکم سرکار دوعالم کا
جہاں کے حکمرانوں کا اگرچہ این و آں بدلا
الہی بھیج دے کوئی مسیحا دستگیری کو
جفا کے خوف سے ہم نے ہزاروں آشیاں بدلا
نہ کھلتے پھول رحمت کے دعاء کے باغ میں لیکن
“اجابت نے قدم چوما جب انداز فغاں بدلا “
ملے گی کامیابی کی اسے منزل نہ دنیا میں
رضا کو چھوڑ کر جس نے امیرکارواں بدلا
چہک کر عندلیبوں نے کہا یہ پھول سے جوہر
لب جاناں کی جنبش نے نظام گلستاں بدلا
نتیجۂ فکر *
شفیق اللہ نوری جوہرباڑاوی سیتامڑھی
رُو بہ سُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
رُو بہ سُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
شبِ معراج و لیلۃُ القدر است
شرحِ مُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
بر لبِ ذُوالجلالِ والاکرام
گفتگوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
اہلِ دیں سُوئے کعبہ سجدہ کُنَند
کعبہ، سُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
انبیاؑء را، چہ بر زمیں آورد
جُستجُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
نُورِ حق می کُند طوافِ جمال
گِردِ رُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
دلِ ما راست مُژدۂ تسکیں
آرزُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
سُرمۂ چشمِ قُدسیاں باشد
خاکِ کُوئے تو یا رَسُولَؐ اللہ
کاش! گوید نصِیرؔ در محشر
رُوبرُوئے تو ”یا رَسُولَؐ اللہ”
فرمُودہ الشَیخ سیّدپِیرنصِیرالدّین نصِیرؔ جیلانیؒ،
گولڑہ شریف
زندگی ہو مری رنگین دعا کیجیے گا
زندگی ہو مِری رنگین دعا کیجیے گا
دل کو حاصل رہے تسکین دعا کیجیے گا
چوم لے میری تڑپتی ہوئی پیشانی بھی
مسجدِ نبوی کا قالین، دعا کیجیے گا
میرا ہر ایک عمل ان پہ ہو مرتے دم تک
جو ہیں آقا کے فرامین ، دعا کیجیے گا
صدقۂ مولا عُمر مجھ کو عطا کر دے رب
دُور ہوں مجھ سے شیاطین، دعا کیجیے گا
اپنے دیدار سے مجھ کو بھی مشرف فرمائیں
گنبدِ خضریٰ کے وہ تین ، دعا کیجیے گا
فضلِ مولا سے چلیں سوئے جناں زہرا کے ساتھ
اپنی ملت کی خواتین ، دعا کیجیے گا
مرگِ توصیفؔ کی جو آپ کو مِل جائے خبر
“پڑھیے گا سورۂ ، یاسین! دعا کیجیے گا”
ہوتیں مجھے طیبہ کی زیارات مسلسل
ہوتیں مجھے طیبہ کی زیارات مسلسل
آتے ہیں یہی دل میں خیالات مسلسل
دکھ درد کو میں دیتا رہا مات مسلسل
ملتی رہی سرکار سے خیرات مسلسل
میں کرتا گیا ذکر مسلسل شہِ دیں کا
ہوتے گئے اچھے مِرے حالات مسلسل
اب اور کوئی ذکر تو جچتا ہی نہیں ہے
کیجے مِرے سرکار ہی کی بات مسلسل
یاد آتی ہے جس وقت شہِ کون و مکاں کی
ہوتی ہے مِری آنکھوں سے برسات مسلسل
ہر روز میں لکھ لیتا ہوں کچھ نعت کے اشعار
اللّٰه کی مجھ پر ہیں عنایات مسلسل
ہم ان سے کبھی کوئی تعلق نہ رکھیں گے
ڈھانے پہ لگے ہیں جو مزارات مسلسل
یہ ماں کی دعا ہے جو بچا لیتی ہے، ورنہ
پیچھا تو مِرا کرتے ہیں خطرات مسلسل
توصیفؔ! میں آقا کا ثنا گو ہوں تبھی تو
رہتی ہے حفاظت میں مِری ذات مسلسل
یہ 50 بہترین نعت شریف کا حسین مجموعہ آپ کے نذر کیا گیا ہے
عید میلاد النبی پر واقع اچھے اشعار ہیں
اب تک کی سب سے زیادہ مقبول شاعری