گستاخ اعلی حضرت کا شرعی حکم قابلِ امامت نہیں ہے

انسان ہر کوئی گستاخی کرتا ہے لیکن گستاخ اعلی حضرت کے بارے میں کسی عالم کا قول ملاحظہ فرمائیں یہ مضمون بہت اہم ہے اس پر تفصیلی بیان پڑھ کر نیچے اپنی رائے ضروری نوٹ کریں

گستاخ اعلی حضرت

خواجہ محمد قمر الدین سیالوی رحمۃ اللّٰه علیہ فرماتے ہیں: جو اعلیٰ حضرت کی گستاخی کرے اسکی امامت قطعاً ناجائز ہے۔ یہ ہے گستاخ اعلی حضرت کا ح
(انوارِ قمریہ صحفہ 183)

یہ یعنی حضور شیخ الاسلام و المسلمین خواجہ قمر الدین سیالوی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ بہت اونچے درجے کے آدمی تھے، اور یہ خواجہ شمس العارفین شمس الدین سیالوی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کے پڑپوتے تھے، اور خواجہ شمس الدین سیالوی رضی اللّٰه عنہ اتنی اونچی شخصیت ہیں کہ سیدنا تاجدارِ گولڑہ پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ (ولادت ١٢٧٥ ه‍ – وفات ١٣٥٦ھ) جیسی ہستی ان کی مرید ہے۔ جبکہ خواجہ قمر الدین سیالوی رحمۃ اللّٰه علیہ (ولادت ١٣٢٤ ه‍ – وفات ١٤٠١ھ) کے والد گرامی

خواجہ ضیاء الدین سیالوی رحمۃ اللّٰه علیہ (
ولادت ١٣٠٤ ه‍ – وفات ١٣٤٨ھ)
ابنِ خواجہ محمد الدین سیالوی رحمۃ اللّٰه علیہ (ولادت ١٢٥٣ ه‍ – وفات ١٣٢٧ھ)
ابنِ خواجہ شمس العارفین شمس الدین سیالوی رحمۃ اللّٰه علیہ (ولادت ١٢٠٤ ه‍ – ١٣٠٠ھ)

جبکہ خواجہ شمس العارفین شمس الدین سیالوی رحمۃ اللّٰه علیہ، سلطان العارفین حضرت خواجہ پیر پٹھان خواجہ سلیمان تونسوی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ (ولادت ١١٨٣ ه‍ – ١٢٦٧ھ) کے مرید و مراد و خلیفہ مجاز تھے.

آپ کی رشد و ہدایت سے برصغیر پاک و ہند کا کونہ کونہ منور ہوا، برصغیر سے باہر افغانستان، وسط ایشیا، ایران، عراق، شام اور حجاز مقدس تک آپ کا فیض پہنچا۔

علاوہ ازیں قابل غور کہ ایک طرف تو خواجہ شمس الدین سیالوی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ مرید تھے خواجہ پیر پٹھان کے تو دوسری طرح محدث و فقیہ حافظ محمد احسن المعروف حافظ دراز پشاوری (ولادت ١٢٠٢ ه‍ – وفات ١٢٦٣ھ) سے علوم و فنون حاصل کرنے والے تھے۔ انکی ایک بخاری کی طویل شرح بھی ہے، فارسی زبان میں مِنَحُ الباری شرح صحیح البخاری ہے، جو کے کئی مجلدات پر مشتمل ہے۔
اس کے بارے استاذ العلماء تاجورِ کشورِ تدریس ملک المدرسین علامہ عطا محمد بندیالوی گولڑوی رحمۃ اللّٰه علیہ فرماتے تھے کہ اس ایک شرح کی افادیت ایسی ہے کہ اس کے سوا کی شرح کی ضرورت ہی نہیں ہے۔!!!

اس کے علاوہ مزید کہ خواجہ شمس الدین سیالوی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کے جدِ امجد حضرت موسیٰ پاک شہید رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ (ولادت ٩٥٢ ه‍ – وفات ١٠١٠ھ) کے خلیفہ مجاز تھے، انکی عظمت کو یہی کافی ہے کہ ان کے مرید محقق علی الاطلاق شیخ عبد الحق محدث دہلوی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ (ولادت ٩٥٨ ه‍ – وفات ١٠٥٢ھ) مطلب شیخ محقق رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ طویل العمر تھے۔

بس خانقاہ سیال کو سمجھنے کیلئے اور خواجہ قمر الدین سیالوی کے اتنے اجداد یکے بعد دیگرے اولیاء کاملین و عارفین ہوتے چلے آئے ہیں، تو بھلا آپ کی سرشت و طبیعت میں نیک نہادی و پارسائی ہوگی، وہ شیخ الاسلام رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ ہی کا حصہ ہے۔ اب آپ ان کا فتویٰ بابت اعلیٰ حضرت رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ پڑھیں، تو الگ لطف و حظ پائیں گے۔

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x