کیا مدارس اسلامیہ اپنی موت مرجائیں گے

کیا مدارس اسلامیہ اپنی موت مر جائیں گے ؟

آج کل کچھ مدارس کے اربابِ حل و عقد بلڈنگ بنانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں ,ہر سال تعمیر کے نام پر ہی چندے کرتے ہیں,اغنیا حضرات سے کہتے ہیں کہ آپ ایک کمرہ بنوا دیں آپ کے نام کی تختی ایک کمرے پر لگا دی جائے گی, عمدہ بلڈنگ بن جاتی ہے لیکن اساتذہ کا انتخاب صحیح نہیں کرتے ہیں اور اساتذہ کی تنخواہ کے معاملے میں بخالت و کنجوسی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں تعلیم ناقص ہوتی ہے اور اگر کہیں اچھے اساتذہ ہوتے ہیں تو ان کو معقول تنخواہ بھی نہیں دیتے ہیں یا ان کی کارکردگی اور سرگرمی کو سراہا نہیں جاتا ہے بلکہ قابل و لائق اساتذہ کی جگہ چاپلوس اور زیادہ چندہ کرنے والے اساتذہ کو اہمیت دی جاتی ہے۔تعلیمی معیار گر جاتا ہے اور مدرسہ مطلب پرستی و سیاست کا اڈا بن جاتا ہے,

مدارس اسلامیہ

جب رمضان المبارک کا چاند نکلتا ہے تو ہر ادارہ والے اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے یہاں عمدہ تعلیم ہوتی ہے اور ہر سال ہمارے یہاں سے اتنے طلبہ فارغ ہوئے اور ہمارے یہاں فلاں فلاں شعبے ہیں اور شوال میں اعلانِ داخلہ کے وقت بھی یہاں دہراتے ہیں کہ ہمارے یہاں قابل و ذی استعداد اساتذہ پڑھاتے ہیں لیکن جب ان کے یہاں اساتذہ کی ضرورت پڑتی ہے تو ازہری ,مصباحی ,علیمی,امجدی ,جامعی,فیضی,مرکزی وغیرہ تلاش کرتے ہیں ! یہ بھی سچ ہے کہ ان بڑے مدارس کو طلبہ چھوٹے مدارس و مکاتیب والے ہی دیتے ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس وقت عصری تقاضوں کے مطابق مدارس والے تعلیم کا بندوبست نہیں کر رہے ہیں, لمبے چوڑے اعلانِ داخلہ سے بہتر ہے کہ تعلیمی معیار عمدہ و ٹھوس ہو,اگر بروقت مکاتیب و چھوٹے مدارس میں عصری تقاضوں کے مطابق تعلیم و تربیت کا بندوبست نہیں کیا گیا تو طلبہ و طالبات کی تعداد عنقریب گھٹ جائے گی اور بہت ہی کم بچے مدارس میں پڑھنے والے ملیں گے اور دھیرے دھیرے اس کے منفی نتائج بھی سامنے آنے لگے ہیں اور آج کل جس طرح آن لائن “عالم ,عالمہ ,فاضل ,فاضلہ ,مفتی,مفتیہ ” کے کورسز کرائے جا رہے ہیں اس سے بھی دینی تعلیم و تربیت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔عالم,فاضل ,مفتی ڈگری کورسز ہیں ان کو اساتذہ کی نگرانی میں فیزیکل طور پر دی جائے,فاصلاتی و ڈسٹنس کورس نہ بنایا جائے کیونکہ ریگولر و فاصلاتی و پرائیویٹ میں فرق ہوتا ہے ,ہاں ! ڈپلومہ ,شارٹ ٹائم کے کورسز کے لیے آن لائن تعلیم کی گنجائش نکال سکتے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر دنیا میں آن لائن کی راہ پر کچھ شعبے چل پڑے ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ سہولت کے پیش نظر اگر ہر شعبے کو اسی راہ پر چلانے کی کوشش کریں گے تو نتائج بھیانک ہوں گے یہی وجہ ہے کہ اسکولز ,کالجز ,یونیورسٹیز اور دیگر شعبوں میں آف لائن تعلیم کو ضروری قرار دیا گیا ہے,اگر آن لائن ہی سے کام چلتا تو آف لائن کے لیے لوگ سفر کی صعوبتیں برداشت نہ کرتے بلکہ گھر بیٹھے ہی ڈاکٹر ,پروفیسر,انجینئر ہوجاتے۔
ہماری تقریر و تحریر سے سے معلوم پڑتا ہے کہ ہم ہی اکیلے ہیں جن کو امت کی فکر ہے، ہم ہر تقریر و تحریر میں امتِ مسلمہ کی زبوں حالی کا رونا روتے ہیں, علاج ڈھونڈھتے مگر اب خود ہی بیمار امت کا لاغر حصہ بن گئے ہیں۔کیونکہ ہمارے ادارے عصری تقاضوں سے مزین نہیں ہو پارہے ہیں!
کچھ مدراس کے ایسے فارغین ملیں گے جو دس بارہ تقریر یاد کرکے دھاڑنے کے لیے تیار رہتے ہیں,کچھ دعائیں یاد کرکے سامعین کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں,زرق برق لباس و عمامہ شریف کے ساتھ علامہ مفتی بن جاتے ہیں لیکن موجودہ دور کے شعور و آگہی سے ناواقف ہیں,تفسیر ,اصول تفسیر,حدیث ,اصول حدیث ,فقہ ,اصول فقہ ,عقائد,علم ادب,سیرت و تاریخ وغیرہ وغیرہ اسلامی علوم و فنون کی بنیادی مصادر و مراجع سے نا آشنا ہیں, درس نظامی کی کتب کو بغیر شرح کے نہیں پڑھا سکتے ہیں لیکن حالت یہ ہے کہ اکابر علما و مشائخ سے اپنا موازنہ کرنے لگتے ہیں، ’’مسند اور اسناد‘‘ کا فرق معلوم نہیں لیکن مناظرہ ,بحث و مباحثہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں، یہ علمی کشتی کے زعم میں صرف شور ہی مچاتے ہیں ,آج کل جس طرح ہر کوئی مفتی بنا ہوا ہے اس سے شعبہ افتا کافی متاثر ہوا ہے اگر ان مفتیانِ مفت سےکسی نے کوئی مسئلہ پوچھ لیا تو سائل کو ایسا الجھا دیتے ہیں کہ وہ بیچارہ اپنا سوال ہی بھول جاتا ہے۔ حدیث کے بارے میں سوال ہو تو کہیں گے ’’ادب‘‘ سے دلچسپی تھی اگر ’’زہیر ابن ابی سلمی,احمد شوقی وغیرہما‘‘ کا ذکر چھڑ جائے تو تاریخ سے لو لگاکر پلو جھاڑ لیتے ہیں ۔ یہ ہیں مدارس اسلامیہ کی درد ناک حالت
غور کریں ۔۔۔ سینکڑوں کی تعداد میں مدارس سے طلبہ فارغ ہوتے ہیں ان میں حقیقی علماء کی گنتی انگلیوں پر کی جا سکتی ہے۔
✍ محمد عباس الازہری

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x