کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا کیسا ہے کیا اگر کوئی شخص بلا عذر کھڑے کھڑے پیشاب کرے یا پیشاب کے بعد استنجا نہ کے تو نا پاک ہو جا تا ہے
مع حوالہ مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد دلبر شاہی رضوی مبارکپور
♦️♦️♦️♦️⚡⚡⚡♦️♦️♦️♦️
📚بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم📚
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کھڑے ہوکر پیشاب کرنا
📚الجوابـــــــــــ بعون الملک الوھاب📚
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ حالت مجبوری میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا، یا پاکی حاصل کرنا جائز ہے البتہ بغیر عذر شرعی کے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ و سنت نصاریٰ ہے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا غلط بات ہے
((جیساکہ سیدی سرکار اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ))
“((ترمذی و ابن ماجہ و بیہقی کی حدیث ہے))“
” قال راٰنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ابول قائما فقال یا عمر لاتبل قائما فما بلت قائما بعد” (ترمذی)
((ترجمہ))
حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا تو فرمایا اے عمر کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو اس دن سے میں کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہ کیا
((📗)) جلد چہارم صفحہ ۵٩٠))
اور آگے فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ و سنت نصاریٰ ہے
حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا
“من الجفاء ان یبول الرجل قائما“
((ترجمہ))
بے ادبی و بد تہذیبی ہے یہ کہ آدمی کھڑے ہو کر پیشاب کرے
اسے بزار نے بسند صحیح حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا
((📕))فتاویٰ رضویہ جلد چہارم صفحہ ٦٠٠, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور))
((نیز حضور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ👇🏻))
کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ ہے
((📙))بہار شریعت حصہ دوم صفحہ ٤٠٩ مکتبۃ المدینہ))
خلاصہ کلام یہ کہ اگر کسی مجبوری کے سبب کھڑے ہو کر پیشاب کیا اور کھڑے ہو کر ہی پاکی حاصل کی تو اس طرح سے بھی پاک ہو جائے گا، کہ پاکی حاصل کرنے کے لئے فقہائے کرام نے بیٹھنے کی کوئی قید نہیں لگائی: مگر خیال رہے کہ کسی ایسی جگہ پیشاب کرے تاکہ پیشاب کے چھینٹے جسم پر نہ پڑے، کیونکہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اکثر عذاب قبر اسی سے ہوتا ہے کہ جو پیشاب کی چھینٹوں سے بچنے کی کوشش نہیں کرتے اوراستنجاء کے بعد مخرج کو پاک کرناسنت موکدہ ہے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ایک اچھا عمل نہیں ہے
((چنانچہ مراقی الفلاح میں ہے👇🏻))
“وصفة(الاستنجاء)لیس الا قسما واحداوھوسنة موکدةللرجال والنساءلمواظبةالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ولم یکن واجبا لترکہ علیہ الصلوة والسلام لہ فی بعض الاوقات”
((📘))صفحہ نمبر ١٨))
خواہ پانی سے ہو یا ڈھیلے وغیرہ سے جبکہ نجاست ایک درہم سے متجاوز نہ ہو اور اگر نجاست ایک درہم سے متجاوز ہے تو پانی سے پاک کرنا فرض ہے عالمگیری میں ہے”انما الشرط ہو الانقاء حتی لو حصل بحجر واحد یصیر مقیما للسنة”پھر چند سطر بعد ہے”ثم الاستنجاء بالاحجار انما یحوز اذا اقتصرت النجاسة علی موضع الحدث فاما اذا تعدت موضعہا بان جاوزت الشرج اجمعوا علی ان ما جاوز موضع الشرج من النجاسة اذا کان اکثر من قدر الدرہم یفترض غسلہا بالماء ولا یکفیہا الازالة بالاحجار
((📘))جلد ١ صفحہ نمبر ۴٨))
پیشاب نجاست غلیظہ ہےچنانچہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں”انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے جس سے وضو یا غسل واجب ہو جیسے پاخانہ پیشاب وغیرہ
((📗))بہار شریعت اول ص ٣٩٠))
اور نجاست غلیظہ کے بارے تحریر فرماتے ہیں “اور نجاست غلیظہ کا حکم یہ ہیکہ اگر بدن یا کپڑے میں ایک درہم سے زیادہ لگ جائے تو اسکا پاک کرنا فرض ہے بے پاک کئے نماز پڑھ لی تو نماز ہوگی ہی نہیں اور قصدا پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بنیت استخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے بے پاک کئے نماز پڑھی تو مکروہ تحریمی ہوئ یعنی ایسی نماز کا اعادہ واجب ہے اور قصدا پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنت ہے کہ بنا پاک کئے نماز ہوگئ مگر خلاف سنت ہوئ ایسی نماز کا اعادہ بہتر ہے”(ایضا ص٣٨٩) لہذا صورت مسولہ میں اگر نجاست بدن یا کپڑے پر نہ لگی ہو تو نماز ہوجائےگی جبکہ اور دوسرامانع نہ ہو اور اگرنجاست کپڑا یا بدن لگی ہے مگر ایک درہم سے کم لگی تو اس صورت میں بھی نماز ہوجائےگی مگر خلاف سنت ہوگی اور اس سبب گنہگار بھی ہوگا ایسی نماز کااعادہ بہتر ہےاوراگر نجاست ایک درہم کے برابر لگی تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی اور ایک درہم سےزیادہ ہے تواصلا نماز ہی نہ ہوگی یہ تھا کھڑے ہوکر پیشاب کرناکہ درست ہے یا نہیں
⚡وللہ تعالیٰ اعلم بالصواب⚡
🌹🌹🌹🌹((کتبہ))🌹🌹🌹🌹
حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد سمیع اللہ ثقافی
خادم التدریس و الافتاء دارالعلوم شمس العلوم اسلام پور بنگال
رابطہ نمبر 👇🏻
📞80169 85496