چھوٹے نہ کبھی تیرا دامن
یا خواجہ معین الدین حسن
ہے تم پہ فدا سب تن من دھن
یا خواجہ معین الدین حسن
میرا خواجہ پیا
اجمیر مجھے پہنچا دے خدا
چادر میں چڑھاؤں پھولوں کی
یہ صدقہ کرو تن من اپنا
یا خواجہ معین الدین حسن
اس سر کو جھکا پائے دشمن
یہ اس کے بس کی بات نہیں
جس پر ہو تیرے قدموں کی مہر
یا خواجہ معین الدین حسن
کعبہ ہو مدینہ ہو یا نجف
ہر سمت نظر تم آتے ہو
چھوٹے نہ کبھی تیرا
کچھ ایسی لگی ہے تم سے لگن
یا خواجہ معین الدین حسن
جو کچھ بھی ملا ہے اشرف کو
وہ تیرے در کا اتران ہے
بس یو ہی رہے سایہ سرپر
یا خواجہ معین الدین حسن
چھوٹے نہ کبھی تیرا دامن
یا خواجہ معین الدین حسن