چاند پر اشعار اور کچھ اہم دل چسپ دل لگی باتیں

یہ چاند پر اشعار بہت ہی زبردست ہیں جن کو پڑھنے کے بعد بالکل دماغ فریش ہوجائے گا کیوں کہ بہت ہی محنت سے لکھا گیا ہے اسی لیے مکمل پؑھیں اور نیچے کی اہم باتیں ضرور پڑھیں

چاند پر اشعار

تم آگۓ ہو ، تو کچھ چاندنی سی باتیں ہوں

زمین پر ،چاند کہاں روز ,روز ,اترتا ہے

🌿🌿علی چیمہ 🌿🌿

چاند سا ہیں تو 💙💙

بہانے ڈھونڈتا ہوں بات کرنے کی تجھ سے

‏پر جانے کیوں آنکھیں چراتا ہے تو مجھ سے

‏مجھ سے ہے کوئی شکایت یا شکوہ ھیں مجھ سے

‏تیری آنکھوں میں تیرے دل کا حال دکھتا ہے

‏تو بھی مجھے میری طرح بے حال دکھتا ہے

‏تو وہ چاند ہے جسے میں پانا نہیں چاہتا

‏تجھے دیکھنے کا ایک بھی موقع گنوانا نہیں چاہتا

تجهے دوور سے چاھنا منزور ھیں مجھے میری اِس عبادت پے غرور ھیں مجھے

تجھے اپنے لفظوں میں چپھاں کے رکونگاں اپنے شاعری میں بساں کے رکونگاں

چاند سا ہیں تو

تیری چاندنی نھیں میں خودکو زمین میں بناں کے رکونگاں

دیگرچاند پر اشعار

چاند، سورج، آسماں، دھرتی، ستارہ آپ کا

دل نگر پر خوب ہے ویسے اجارہ آپ کا

لوگ جن کو شاعری چھو کر نہیں گزری ہمیں

کہتے ہیں “مبہم سا ہے ہر استعارا آپ کا”

ماہ نور رانا

ادھورے چاند سے فریاد تو کرتا ہوگا ..

وہ مجھے زیادہ نہیں پر یاد تو کرتا ہوگا

بہت مصروف سہی …….وہ دن بھر پھر بھی ..

تنہائی کے کچھ پل وہ میرے لئے برباد تو کرتا ہوگا…

چاند پر اشعار کے بعد دلچسپ باتیں

کچھ لوگ سورج کی طرح ہوتے ہیں، انہیں لوگ ضرورت جتنا پیار کرتے ہیں، یاد رکھتے ہیں،

اور کچھ لوگ چاند کی روشنی جتنے پیارے ہوتے ہیں نہ ہوں تب بھی پیارے ہوجاتے ہیں، لیکن کوئی یہ نہیں جانتا چاند کی روشنی بھی سورج کے جلنے کا خراج ہے جو وہ ایثار وقربانی سے دیئے چلا جا رہا ہے، لیکن آج تک کسی نے اس کے کندھے کو تھپتھپا کے اسے سراہا نہیں

لوگ چاند کو محبوب کا چہرہ بتاتے ہوئے شاعری کرتے ہیں، ہر محبوبیت چاند کی روشنی سے شروع ہوتی ہے اور اسی پر ختم ہوجاتی ہے،

ہزاروں سال سے اجرام فلکی میں یہی روشنی کے استعارے ہیں اپنے محور کے گرد گھوم رہے ہیں لیکن، کیا واقعی سورج صرف ضرورت کا استعارہ ہے، جب کے اس کی روشنی ہمارے جزباتوں کے لئے زرخیز زمین فراہم کرتی ہے

تو وہی اس زمین پر زندگی کی پرورش اور بڑھوتری کے لئے بھی وہی جل رہا ہے

تو کیا جلنے والوں کے دلوں کے چھالے کہیں تُلتے ہیں، کہیں مقام رکھتے ہیں

کیا پتہ رکھتے ہی ہوں گے

کسی اور زمانے میں کوئی اور بیٹھا یہ عقدہ حل کرکے سورج کے کندھے پر بھی کوئی ڈھارس بھرا ہاتھ رکھ دے

چاہت بھرا کوئی تمغہ لگا دے،

اور کچھ نہیں تو شاید، یہی سچ ہو جو ہاتھ روشنی کی آبیاری کرتے ہیں ان کی قبروں میں ٹھنڈے میٹھے پانی کی نہریں جاری ہوتی ہیں دعائیں سبزہ اگاتی ہیں

اور ہر موسم میں پھول بن کر کھلتی ہیں کیا پتہ کبھی ایسا بھی ہو، کیا پتہ ایسا ہی ہوتا ہو اور بس یہی ایک سچ ہو جسے ھم سب اس زندگی کے عقدے کے طور وہاں ایک ٹھوس جوابی شکل میں پائیں، کیا پتہ🙏🙏🙏

سعدیہ عزیز آفریدی

یہ تھی کچھ باتیں چاند پر اشعار اور بھی بہت کچھ جن کو آپ نے پڑھا

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x