نماز میں بھولنے کے متعلق ایک اہم مسئلہ کہ نماز میں رکعت ہی بھول جائے تو کیا حکم ہوگا مکمل تفصیلی طور پر احکام شرع ملاحظہ فرمائیں
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ
نماز میں رکعت بھول جائے کہ کتنی رکعات ہو گئی ہیں تو غالب گمان کے تحت نماز پڑھ لی جائے تو کیا آخر میں سجدہ سہو کیا ہے گا؟
شرعی رہنمائی فرما دیں ۔
سائلہ کائنات عطاریہ حیدرآباد گروپ فقہی مسائل برائے خواتین شرعی سوال و جواب لاہور پاکستان
نماز میں رکعت کا حکم
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
اگر زندگی میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے تو پھر سے مکمل نماز پڑھے اور اگر ایسا ہوتا رہتا ہے پھر غالب گمان پر عمل کر کے اخیر میں سجدہ سہو واجب ہے ۔یعنی اگر چار رکعات والی نماز میں تین پر یقین ہو تو ایک رکعات اور ملائے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے نماز میں رکعت
فتاوی شامی میں ہے
(وإذا شك) في صلاته (من لم يكن ذلك) أي الشك (عادة له)، وقيل: من لم يشك في صلاة قط بعد بلوغه، وعليه أكثر المشايخ، بحر عن الخلاصة، (كم صلى استأنف) بعمل مناف وبالسلام قاعداً أولى؛ لأنه المحل (وإن كثر) شكه (عمل بغالب ظنه إن كان) له ظن للحرج (وإلا أخذ بالأقل)؛ لتيقنه.
(قوله: من لم يكن ذلك عادة له) هذا قول شمس الأئمة السرخسي واختاره في البدائع، ونص في الذخيرة على أنه الأشبه. قال في الحلية: وهو كذلك. وقال فخر الإسلام: من لم يقع له في هذه الصلاة واختاره ابن الفضل.(الفتاوى الهنديه)
والله و رسوله أعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢٠/٨/٢٠٢٢