نظام الدین اولیا اور امیر خسرو کی محبت ایک مثال

حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء چشتی رحمة اللہ علیہ⚘ یہ اللہ کے مشہور ولیوں میں سے ہیں نظام الدین اولیا اور امیر خسرو کی محبت کو اگر آپ دل سے پڑھ لیں گے تو معلوم ہوگا کہ ایک انسان کو کس طرح سے اپنے پر سے محبت کرنی چاہیے

اور امیر خسرو چشتی علیہ الرحمہ کی محبت ایسی تھی کہ مثال ملنا مشکل ہے۔ محبوبِ الٰہی فرماتے تھے💕

نظام الدین اولیا اور امیر خسرو کی محبت

” اگر شریعت مانع نہ ہوتی تو میں وصیت کرتا کہ مجھے اور خسرو کو ایک ہی قبر میں دفن کیا جائے”🌷

وصال سے پہلے وصیت فرمائی تھی کہ خسرو کی قبر میرے قریب ہی بنانا نہیں تو میرا لاشہ قبر چیر کر باہر آ جائے گا۔۔۔ مرشد اور مرید میں اس قدر محبت کے باوجود بھی خرقہ خلافت شاہ نصیر الدین چراغؒ دہلوی کے نصیب میں آیا۔ یہ اللہ کی ذات کے بھید ہیں، یہ تقسیمِ ازل ہے، عطیہ خدا وندی اور نعمتِ خداوندی، اُس کی باتیں ،

اس کے فیصلے وہی جانے🕋

امیر خسرو : وہ تو محبوبِ الٰہی کے نعلین تھے، مگر میری جان قربان ہو ان صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمٰعین پہ جنہوں نے نعلین مبارک سر پہ سجائے رکھے۔ عضرت عبداللہ ابنِ مسعودؓ آپﷺ کے نعلین مبارک کو بازوْوں میں لے کر سینے سے لگائے رکھتے، یہی ان کی عادتِ مبارکہ تھی کہ آقا کریمﷺ جب وضو وغیرہ کے لئے نعلیں اتارتے حضرت عبداللہ ابنِ مسعودؓ انہیں سینے سے لگائے رکھتے۔ 💕

؎ اس کو نہ ملی منزلِ معراج کی راہیں

جو تیرے نقشِ کفِ پا تک نہیں پہنچا۔

اللهم صلی علی سيدنا محمد و علی آله وصحبه مادامت اَزمنة و اوقات وسلم تسليما کثير او بارک عليهم وعلی من تبع هديهم بتحيات مبارکات زاکيات.⚘

دعاوْں کی التجا کے ساتھ۔۔۔۔

گر برائے ترک تر کم آرہ بر تارک نہند

ترک تارک گیرم و ہرگز نہ گیرم ترک ترک

( اگر میری پیشانی پر آرہ رکھ دیا جائے اور کہا جائے کہ اپنے ترک ( خسرو ) کو چھوڑ دو تو میں اپنی پیشانی کو چھوڑ دوں گا مگر اپنے ترک کو ہرگز نہیں چھوڑوں گا ) 💕

حضرت نظام الدین اولیا محبوبِ الہی ؒ حضرت امیر خسرو ؒکے بارے میں یہ شعر برسر مجلس پڑھا کرتے اور اپنی بزرگانہ محبت کا اظہار فرماتے تھے ۔۔

حضرت محبوب الہی ؒ کی بارگاہ جلال میں حضرت امیر خسرو ؒ کو کیا مقام حاصل تھا اس کا اندازہ حضرت محبوب الہی ؒ کے اقوال مبا رکہ سے ہوتا ہے ۔۔📋

آپ فرمایا کرتے تھے ۔۔

” اگر قیامت میں مجھ سے سوال کیا گیا کہ نظام الدین تو دنیا سے کیا لے کر آیا ہے , تو میں عرض کروں گا کہ ترک کے سینے کا سوز لایا ہوں ۔۔💕

” حضرت محبوبِ الہی ؒ حضرت امیر خسرو ؒ کو کبھی ترک اور کبھی ترک زادہ کہہ کر پکارتے تھے ۔۔۔

معتبر روایت ہے کہ حضرت محبوب الہی ؒ کبھی کبھی ان الفاظ کے ساتھ دعا مانگا کرتے تھے ۔۔ ” اے اللہ ! اس ترک کے سوز دردں کے طفیل مجھے بخش دے ۔۔ ” 🕋

حضرت محبوب الہی ؒ کی یہ بے پناہ محبت شفقت بے سبب نہیں تھی ۔۔ 💕

نظام الدین اولیا اور امیر خسرو کی محبت دونوں طرف سے

خود حضرت امیر خسرو ؒ بھی اپنے پیرو مرشد سے اس قدر محبت کرتے تھے کہ راہ سلوک میں اس محبت کی مثالیں خال خال ہی نظر آتی ہیں ۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا کہ حضرت امیر خسرو ؒ حضرت محبوب الہٰی کے حجرہ مبارک میں حاضر ہوتے دست بستہ خاموش بیٹھے رہتے اور جب پیرو مرشد کا حکم ہوتا تو دیگر شعراء کا عارفانہ کلام سناتے یا حضرت محبوب الہٰی ؒ کے حسبِ ارشاد اپنا کلام نذر کرتے ۔۔ پھر جب پیرو مرشد فرماتے تو حضرت امیر خسرو ؒ اپنے گھر چلے جاتے ۔۔ اور کبھی ایسا ہوتا کہ باتیں کرتے کرتے حضرت محبوب الہٰی ؒ کی آنکھ لگ جاتی تو حضرت امیر خسرو ؒ اپنے پیرو مرشد کے پیروں پر سر رکھے رکھے سو جاتے ۔۔ ایک بار کئی ماہ تک حضرت امیر خسرو ؒ کو اذن باریابی نہیں ملا ۔۔ ⏳

پھر جب اس سعادت سے سرفراز ہوئے اور حضرت محبوب الہٰی ؒ نے حضرت امیر خسرو ؒ کو حجرہ مبارک میں میں طلب فرمایا تو آپ شدید جزبات میں رونے لگے ۔۔

حضرت محبوب الہٰی ؒ نے گریہ و زاری کا سبب پوچھا تو حضرت امیر خسرو ؒ بڑی وارفتگی کے عالم میں عرض کیا ۔۔۔

نخفت خسرو مسکیں ازیں ہوس شب ہا

کہ دیدہ بر کف پایت نہد بخواب شود

( غریب خسرو اس حسرت میں کئی راتوں سے جاگ رہا ہے کہ حضور کے تلووں پر اپنی آنکھیں رکھ کر سوئے ) ⚘

یہ نظام الدین اولیا اور امیر خسرو کی محبت سے ہم سب کو سبق لینا چاہیے اور ہم کو بھی اپنے پیر سے سچی محبت کرنی چاہیے

5 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x