نبی کی شان میں گستاخی

سرکار رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم یعنی کہ نبی کی شان میں گستاخی کرنے کا حکم کیا ہے اسے مکمل طور پر ملاحظہ فرمائیں اس کو پڑھ لینے کے بعد یہ بات آپ کے سامنے بالکل واضح ہوجائےگی

السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں زید نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جس کے بعد گاوں والوں نے زید کو گاوں سے الگ کر دیا پھر کچھ دن بعد زید کے والد نے امام صاحب سے معافی مانگی تو امام صاحب نے گاوں والوں کا زید سے صلح کردیا

  1. زید کے لئے کیا حکم ہے جو گستاخ رسول ہے
  2. کیا امام سے معافی مانگنے سے زید کا گناہ معاف ہو جائیگا
  3. زید کا صلح کرنے والے امام کے لئے کیا حکم ہے ۔

المستفتی ۔۔ مذکر مصطفٰی سیوان (بٍـــہـار )
🔮🔮🔮🔮🔮🔮🔮🔮🔮🔮🔮
🛸🛸🛸🛸🛸🛸🛸🛸🛸🛸🛸

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اللھم ھدایة الحق والصواب حضور نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی شان میں ادنٰی سی گستاخی بھی کفر ہے جیسا کہ وفي ’’المسامرۃ‘‘ و’’المسایرۃ‘‘، ص۳۵۴ :(یکفر من استخفّ بنبي ))اور وفي ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الإکراہ، الباب الثاني۔۔۔ إلخ، ج۵، ص۳۸:(؟؛؛ وَإِنْ أُكْرِهَ عَلَى الْكُفْرِ بِاَللَّهِ تَعَالَى أَوْ سَبِّ النَّبِيِّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – بِقَتْلٍ أَوْ قَطْعٍ رُخِّصَ لَهُ إظْهَارُ كَلِمَةِ الْكُفْرِ وَالسَّبِّ، فَإِنْ أَظْهَرَ ذَلِكَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ فَلَا يَأْثَمُ، وَإِنْ صَبَرَ حَتَّى قُتِلَ كَانَ مُثَابًا،)،،،،،،،،،،،،،،زید کے والد کے معافی مانگنے سے نہیں ہوگا

1 ایسے گستاخ رسول کو بادشاہ اسلام کی حضور میں لائیں اور اس پر بادشاہ اسلام جو حکم صادر فرمادیں ویسے اس کے بارے میں امام زین الدین بن إبراهيم بن محمد المعروف ابن نجیم المصري حنفی (المتوفی 970ھ) فرماتے ہیں کہ ایسا شخص جو حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قلبی طور پر بغض وعداوت رکھتا ہے وہ مرتد ہے جبکہ کھلم کھلا آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گستاخی کرنے والا بطریق اولیٰ کافرومرتد ہے۔
((يقتل عندنا حدا فلا تقبل توبته في إسقاطه القتل.))
’’ہمارے نزدیک (یعنی مذہب احناف کے مطابق) اسے حداً قتل کردیا جائے گا اور حد قتل کو ساقط کرنے کے حوالے سے اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔‘‘
((البحر الرائق، 5: 136، بيروت، لبنان: دارالمعرفة

اور جیسا کہ حضرت علاءالدین محمد بن (محمد امین المعروف ابن عابدین )بن عمر بن عبدالعزیز عابدین الحسینی الدمشقی ((المتوفی1306ھ)) شان رسالت مآب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اہانت وگستاخی کے مرتکب کی سزا کے متعلق فرماتے ہیں:
فإنه يقتل حداً ولا تقبل توبته لأن الحد لايسقط بالتوبة، وأفاد أنه حکم الدنيا وأما عند اﷲ تعالیٰ فھي مقبولة.
اسے حداً قتل کر دیا جائے گا۔ اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی اس لئے کہ حد توبہ سے ساقط ومعاف نہیں ہوتی، یہ حکم اس دنیا سے متعلق ہے جبکہ آخرت میں ﷲ رب العزت کے ہاں اس کی توبہ مقبول ہوگی۔‘‘
📚((رد المحتار، 4: 230، 231، بيروت، لبنان: دارالفکر))
اور حد قائم کرنا بادشاہ اسلام یا اس کے نائب کو ہے اس کے علاوہ کسی کو حق نہیں

3 زید کا بغیر توبہ کیے صلح کرانا شرعا جائز نہیں؛ ؛؛؛؛ ؛ لہٰذا زید رب العزت کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرے قال عزوجل واماینسینک الشیطن فلاتقعد بعد الذکری مع القوم الظلمین
اور اگر شیطان تجھے بھلادے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھو۔ ( القرآن ۶/۶۸)
ھذا ماظھرلی و العلم بالحق عند ربی وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم
💎💎💎💎💎💎💎💎💎💎💎
♻♻♻♻♻♻♻♻♻♻♻

کتبـــــــــــــــــــــــــہ ،،،،فقیر محمد منظر رضا نوری اکرمی و نعیمی غفرلہ
خادم التدریس،،،مدرسہ سراج الھدی کمرڈی کرناٹک الہند
🌼بانی گروپ فیضان نقشبندی🌼
اہل علم کے لیے رابطہ کریں
☎9108131135
🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻
زید اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوا ہے تو اسکی سزا وہی ہے جو علامہ ابن نجیم حنفی وغیرہ نے ذکر کی ہے یہ سزا کسی کے معاف کرنے سے معاف نہیں ہوتی اور حد جاری کرنا بادشاہ اسلام کا کام ہے دوسرا اس حد کو جاری نہیں کر سکتا جہاں بادشاہ اسلام نہیں ہے وہاں مرتکب سے سچی توبہ کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے واللہ اعلم بالصواب عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x