علامہ منشا تابش قصوری کا مکمل تعارف

اس دنیا نے جہاں رازی وگزالی جیسوں کو ہم سے جدا کیا ویسے ہی آج علامہ منشا تابش قصوری کو بھی ہم سے الگ کر دیا یہاں چند سطور میں علامہ کے متعلق ضروری تعارف پیش کیا جائےگا دھیان رہے یہ ماہر رضویات اور وقت کے بڑے محقق تھے درجنوں ان کی کتابیں علما میں مقبول ہوئی مولانا موصوف ایک صاحب علم، صاحب حلم، ادبی اور تحقیقی مزاج کے حامل نرم خو انسان تھے. مجلسی گفتگو میں علمی اور تحقیقی انداز میں اپنی بات رکھنا. سلیقہ کے ساتھ اختلاف کرنا اور حق واضح ہوجائے پر کھلے دل سے اس کا اعتراف کرنا مولانا موصوف کی عادت میں شامل تھی موصوف ملنسار خوش مزاج اور علم پرور انسان تھے اور اعلی حضرت امام احمد رضا خان کو بہت زیادہ مانتے تھے جیسا کہ ان کی کتابوں سے ظاہر ہے

منشا تابش قصوری

قرطاس وقلم کے حوالے سے ہند وپاک میں ہی نہیں دور دور تک اپنی انفرادیت کے ساتھ متعارف فرد جلیل اور اجمیر معلی میں زندگی کا بڑا حصہ بسر کرنے والے اور فیضان عطاء رسول سے اپنی دنیا اور آخرت سجانے سنوارنے والے یعنی حضرت علامہ محمد منشا تابش قصوری اور حضرت مولانا مزمل حسین رضوی نے اس جہان فانی کو الوداع کہا اور اپنی جانیں جان پیدا کرنے والے کے سپرد کر دیں اللہ عزوجل دونوں کی مغفرت فرمائے درجات بلند کرے اور جوار رحمت ان کا نصیبہ ہو خوش عقیدہ علماء ، مشائخ اور طلبہ جہاں جہاں ہیں ان کو خصوصی حفظ و امان نصیب ہو مولی اس دور قحط الرجال میں مثبت انداز فکر کے ساتھ ضروری اور اہم عناوین پر لکھنے پڑھنے کی توفیق دے، جو ہمارے ہیں اپنے ہیں انہیں سمیٹ کر رکھنے کا صحیح شعور اور ان کی عزت نفس ملحوظ خاطر رکھنے کی توفیق ارزاں فرما، ٹوٹنے،بکھرنے کی عالمی وبا اور مہلک مرض سے امت مسلمہ کی حفاظت وصیانت فرما، مولیٰ تیرے وہ بندے جو بیجا یا بجا تنقید وتبصرہ کرنے، اپنے اپنے ممدوحین کے لئے دندناتے ہوئے میدان میں کود پڑنے کو سرمایہ حیات اور متاع کل سمجھتے ہیں انہیں احساس دے کہ مسائل،عنا وین اور موضوعات کی ایک بھیڑ جو انہیں اپنی طرف بلاتی ہے ادھر بھی کان لگانے کی کوشش کریں مولیٰ القاب وآداب بانٹنے اور پاکر خوشی سے سرشار ہو نے والوں کو توفیق دے کہ وہ اپنے ممدوحین کی مد حت سرائی میں راہ اعتدال سے نہ بھٹکیں اور ہمارے ممدوحین بھی اپنے حدود اربعہ کا جائزہ لینے کی کوشش کریں اور کبھی کبھار یہ بتانے کی سعی فرمائیں کہ ہم نہیں اڑ سکتے ہمیں نہ اڑایا جائے اور سچی بات یہ کہ جنہیں رب کریم نے بڑائی دی ہے وہ ان القاب وآداب سے بہت اونچے ہو تے ہیں کیا حضرت مولانا غلام یسین صاحب رشیدی حضرت خواجہ مظفر حسین صاحب رضوی حضرت مفتی عبد الجلیل صاحب اشرفی، حضرت مفتی ایوب مظہر صاحب، حضرت علامہ بلال احمد صاحب رضوی، حضرت مولانا رحمت حسین صاحب کلیمی قدست اسرارھم النورانیہ علم و فضل، زبان وبیان، اور تعمیر ملت کے حوالے سے ایک مخصوص پہچان رکھتے ہیں یہ وہ شخصیات ہیں جو لباس اور وضع قطع کے اعتبار سے بھی سادہ رہے اور کافی حد تک القاب وآداب سے بھی لیکن یہ جلال علم و فضل تھا یا جمال خلق حسن کہ سادہ انداز میں سادہ نام لیا جاتا تھا اور دل بچھے چلے جاتے تھے یہ اس لئے تھا کہ ہم راہ اعتدال پر چلنے کی کوشش کرتے تھے اور وہ ہمیں راہ اعتدال پر دیکھنا چاہتے تھے اللہ عزوجل ہمارے حال زار پر رحم فرما ئے، خیرامت کے انوار وبرکات سے نوازے اور شیرازہ بندی کی راہیں سجھائے

علامہ منشا تابش قصوری فرماتے ہیں

یہ ہے آرزوئے زندگی تابش قصوری کی

دم آخر رُخِ زیبا دکھا دو یا رسول اللہ ﷺ

آہ ۔ ایک اور چراغ گُل ھوگیا

انا للہ وانا الیہ راجعون.

مختصر تعارف منشا تابش قصوری

نام

نام محمد منشا والد کا نام میاں اللہ دین تخلص تابش ،قصوری اور سیالوی ہے۔

ولادت

منشا تابش کی ولادت 1944ء میں ہری ہر ضلع قصور میں ہوئی ۔

تعلیم و تربیت

قرآن کریم گھر میں پڑھا، پرائمری پاس گاؤں کے اسکول سے کی، میٹرک ہائی اسکول گنڈا سنگھ والا سے 1956ء میں کیا میٹرک کے بعد دار العلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور شریف میں داخل ہوئے 1377ھ سے 1385ھ تک علوم دینیہ میں دسترس حاصل کی۔

منشا تابش قصوری

سلسلہ بیعت

1971ء میں خواجہ قمر الدین سیالوی کے ہاتھ پر سلسلہ چشتیہ میں بیعت کی ۔

اساتذہ کرام

ابوالخیر فقیہ اعظم پاکستان مفتی محمد نور اللہ نعیمی بصیر پوری قدس سرہ العزیز ،مولانا ابوالضیاء محمد باقرنوری علیہ الرحمہ اور مناظراسلام صاحبزادہ محمد نصر اللہ نوری علیہ الرحمہ اورامام الصرف والنحو قبلہ استاذالاساتذہ صوفی محمد ہاشم علی نوری دامت برکاتہم العالیہ کی شاگردی حاصل تھی اس کے علاوہ شاعری میں مولانا ضیااللہ قادری کی شاگردی منشا تابش قصوری نے حاصل کی

خدمات

خطیب جامع مسجد فردوس ٹینریز مرید کے

مرکزی انجمن حزب الرحمن بصیر پور کے نائب ناظم رہے

عرصہ دراز تک جامعہ نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری گیٹ لاھور میں مدرس رھے

ملکی جرائد و رسائل میں بہت مضامین تحریر کیے

تصنیفات

  1. بہت سی تصنیفات میں سے چند ایک یہ ہیں منشا تابش قصوری کی اہم تصنیفات
  2. محمدُٗ نورُٗ
  3. تذکرۃ الصدیق
  4. راہ عمل
  5. انوار الصیام
  6. گنج شکر
  7. اظہار حقیقت
  8. دعوت فکر
  9. سیدنا ابو طالب
علامہ قصوری

ایک اہم ملاقات

گزشتہ رات شب جمعہ استاذ العلماء حضرت علامہ محمد منشا تابش قصوری صاحب شفاہ اللہ وعافاہ کی عیادت کے لئے اتفاق ھسپتال حاضر ھوا، ان کے صاحبزادہ حافظ محمد مسعود احمد صاحب سے ملاقات ہوئ آپ نے بتایا کہ اب والد گرامی کی صحت کافی بہتر ھے۔ میں نے درسِ نظامی کا آغاذ آپ سے فارسی کتب کی تعلیم تربیت کے ساتھ کیا ایک سال کے قلیل عرصہ میں آپ جس انداز سے فارسی زبان پڑھنا، لکھنا اور سمجھنا سکھاتے تھے یہ آپ ہی کا خاصہ تھا اور جتنی صلاحیت آپ طلباء میں پیدا فرما دیتے تھے یہ اللہ پاک کا خصوصی فضل و کرم تھا۔ آپ حضرت خواجہ قمرالملت والدین خواجہ قمر الدین سیالوی اور حضرت فقیہ اعظم بصیر پوری رحمہا اللہ تعالی میں علم کے ساتھ ساتھ سوز و گداز بھی بہت زیادہ تھا ۔ تیمار داری کیلئے میرے ساتھ میرے پہلے سال کے درسِ نظامی کے ساتھی علامہ مزمل حسین نقشبندی صاحب بھی تھے۔

استاد جی سے بے شمار چیزیں ڈسکس ہوئیں۔ ایمان حضرت ابو طالب کے حوالے سے آپ نے فرمایا کہ مینے اپنے پیشرو کیئ بزرگوں کی تصریحات اور توضیحات کے بعد کتاب لکھی۔ اور اسی پر قائم ہوں کسی کو اچھا لگے یا نہ لگے میں جناب ابوطالب کو اہل ایمان میں شامل سمجھتا ہوں اور آپ کومحسنِ مصطفٰی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سمجھتا ہوں ۔

فرماتے ہیں میرے لیئے استاد الاساتذہ علامہ الدھر علامہ عطاء محمد بندیالوی رحمہ اللّٰہ اور میرے پیر و مرشد حضرت خواجہ قمر الاسلام رحمہ اللہ کا قائل ایمان ابو طالب ہونا ہی سب سے بڑی دلیل و حجت ہے۔ مینے گولڑہ شریف سے حضرت پیر غلام نظام الدین جامی صاحب کی طرف سے منعقدہ عرس نصیر ملت میں پیش کیئے جانے اعلامیے میں ایمان ابوطالب کا قائل ہونے کا اعلان کروانے کا ذکر کیا تو سن کر خوش ہوئے۔

پھر میرے والدگرامی مفسرقرآن علامہ قاضی محمد عبداللطیف قادری زید عمرہ و شرفہ کی نیو آمدہ تفسیر ترجمہ تفسیر روح البیان کے بارے دریافت فرمایا مینے عرض کی اسکا پہلا ایڈیشن بک چکا ہے اور دوسرے کی تیاری شروع ہے تو بہت خوش ہوئے اور بہت دعائیں دیں۔

اللہ کریم حضرت استاذی المکرم منشا تابش قصوری کو صحتِ کاملہ عاجلہ نافعہ دائمہ عطاء فرمائے۔اور آپ کا سایۂ عاطفت آپ کی حقیقی اور علمی اولاد پر طویل فرمائے۔ آمین

نوشاد عالم چشتی علیگ

انتقال پرملال

قضائے الہی سے علامہ منشا تابش قصوری کا آج یعنی کہ 24 ستمبر کو انتقال پر ملال ہوگیا اللہ انکے درجات کو بلند عطا فرمائے

نوٹ : اگر آپ کو علامہ کی زندگی کے کوئی درخشندہ پہلو معلوم ہوتو زیر مضمون شامل کرنے کا آپشن ہے اس میں لکھ کر شامل کریں

5 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
1
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x