یہ اہم مضمون مناظرہ کا چیلنج جو کہ کچھ دن قبل کیا جاچکا ہے اسی کی مکمل تفصیل ہے جس میں حقیقت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس کو پڑھنے کے بعد دل خوش ہوجائےگا
سر اٹھا کر کھڑے ہوئے ہیں سوال
منہ چھپائے مجیب پھرتے ہیں
مناظرہ کا چیلنج
✍🏻 کمال مصطفی قادری جوکھنپوری
جامعہ ازہر شریف میں چند اہل سراواں طلبہ جو دیوبندیوں کے عقائد باطلہ یعنی طواغیت اربعہ کی کفریہ عبارات کو درست جان کر علماء اہل سنت پر انگشت نمائی کر رہے تھے، فقیر نے 45 دن قبل انہیں ان کفریہ عبارات کو درست ثابت کرنے پر چیلنج مناظرہ کیا تھا اور انکے نام کھلا خط ارسال کیا تھا لیکن ایوان باطل کا متفق علیہ جگہ پر مناظرہ کرنے اور شرائط مناظرہ طے کرنے کا رضا مندی پیغام آج تک موصول نہیں ہوا_ انہوں نے اپنی جانب سے ایام امتحان کا ذکر کرکے کچھ دن مہلت مانگی تھی، لیکن حق سے منہ چھپانے والے، باطل کی حمایت کرنے والے اب تک سامنے آنے سے قاصر رہے۔ فقیر کو الحمد للہ رب العالمین 5 صفر المظفر 1445ھ مطابق 21 اگست 2023ء کو حرمین شریفین حاضری کی سعادت حاصل ہو رہی ہے۔ ہمارا مطالبہ واپس آ کر بھی اس وقت تک جاری رہےگا جب تک وہ اہل باطل دیابنہ کی موافقت و حمایت میں سواد اعظم اہل سنت و جماعت کے عقائد ونظریات کی مخالفت کر کے اپنے آپ کو جماعت اہل سنت کا لیبل لگا کر تلبیس و جعل سازی کرتے رہیں گے۔ حق و باطل ایک دل میں ہرگز جمع نہیں ہو سکتے، اسی لیے قرآن عظیم میں فرمایا گیا : ﴿ وَلَا تَلۡبِسُوا۟ ٱلۡحَقَّ بِٱلۡبَـٰطِلِ وَتَكۡتُمُوا۟ ٱلۡحَقَّ وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ ﴾ [¹] اور حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور دیدہ و دانستہ حق نہ چھپاؤ۔ جب ان عبارات کو درست مانتے ہو تو میدان مناظرہ میں آ کر انہیں درست ثابت کرنے کی ہمت کیوں نہیں ؟ هاتوا برهانكم إن كنتم صادقين_
مناظرہ کا چیلنج اور طواغیت اربعہ
طواغیت اربعہ کی کفریہ عبارات در حقیقت ضروریات دین کا انکار ہیں، علمائے عرب و عجم نے ان کی تکفیر کی اور خود تمہارے شیخ ابو میاں کے لیٹر پیڈ کے مطابق بھی وہ عبارات کفریہ و گستاخانہ ہیں، جب تم اپنے شیخ کی تصدیق سے مطمئن نہیں تو علماء ازہر کے فتاوی و تصدیقات سے کیوں کر مطمئن ہو سکتے ہو ؟؟
▫️وہ کفر التزامی جس پر اپنے زمانے میں فیصلہ ہو چکا اور خود انکے قائلین اور پوری صدی میں انکے متبعین عبارات سے کفر نہ اٹھا سکے اور حالت کفر میں ہی دنیا سے گئے، تو آج ان منکرین ضروریات دین سے متعلق کسی کی عدم تکفیر ان کے حق میں کیوں کر مفید ہو سکتی ہے ؟
البتہ آج بھی علمائے دین کا ان کفریہ عبارات سے بےزاری ظاہر کرکے انکے قائلین کی تکفیر کرنا پہلے والوں کی تکفیر میں تصدیق و تائید ضرور شمار ہوگی، یہی تمہارے شیخ کے پرانے لیٹر پیڈ پر بھی لکھا ہے : ” اعلی حضرت قدس سرہ اور دیگر علمائے اہل سنت نے انہیں اصولوں کے تحت مولانا اشرف علی تھانوی، خلیل احمد انبیٹھوی، رشید احمد گنگوہی اور قاسم نانوتوی کی تکفیر کی ہے، اور ان اصولوں کے تحت کی جانے والی ہر تکفیر کی ہم تصدیق و تائید کرتے ہیں.”[²]
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
▫️اگر کوئی شخص کفر التزامی کرے، تو کیا کسی کی عدم تکفیر اسے خارج اسلام ہونے سے بچانے اور داخل اسلام کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے؟ ہر گز نہیں جب تک متکلم و محرر خود اپنے قول سے توبہ و رجوع نہ کر لے__
اب توبہ کا معاملہ تو ہو نہیں سکتا کہ وہ ضروریات دین کا انکار کرکے کیفر کردار کو پہنچ چکے یا بالفاظ دیگر واصل جہنم ہو چکے. اب چاہیں ان کے ثبوت ایمان پر ایڑی چوٹی کا زور لگا دو اپنے مقصد میں سوائے فضیحت و رسوائی کے کچھ نہیں پاؤگے.
▫️دار الافتاء مصریہ یا مشائخ ازہر (جو ان عبارات سے بےخبر ہیں) سے استفتاء تو بعد میں کرنا پہلے اپنے شیخ ابو میاں کی حسام الحرمین پر (بشکل لیٹر پیڈ) تصدیق کا تو جواب دو، یا پھر انکو بھی بزعم خویش تکفیری فتنے میں گردانو…..؟!!
▫️میں کہتا ہوں حدیث پاک “استَفْتِ قلبَك، البِرُّ ما اطمأنَّت إليه النفسُ، واطمأنَّ إليه القلبُ، والإثمُ ما حاك في القلبِ، وتردَّد في الصدرِ وإن أفتاك الناسُ وأفتَوْك”[³] کے مطابق اگر ضمیر زندہ ہو اور کچھ پڑھا لکھا ہو تو سب سے پہلے اپنے دل سے استفتاء کرو، جن باتوں کو اپنے والدین اور اعزاء و اقرباء کے لیے برداشت نہیں کر سکتے حبیب کبریہ سید الانبیاء حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے نہ صرف برداشت بلکہ تاویلوں پر اتر آئے ہو۔ اولا اپنے دل سے فتوی لو کہ تمہارے نزدیک بانصاف نظر طواغیت اربعہ کی کفریہ عبارات کی تین شقوں میں کون سی شق مختار ہے ؟
- وہ عبارات کفریہ ہیں.
- وہ عبارات درست ہیں.
- نہ ہی کفریہ ہیں نہ ہی درست ہیں.
اول کے مطابق اہل سنت صحیح العقیدہ
دوم کے مطابق الکفر ملة واحدة
سوم کے مطابق صلح کلی
دل کی سنوں اور جو شق پسند آئے اس کا برملا اعلان کرو۔
اور خدارا گستاخان رسول کے لیے پہلی شِق اور موقف حق اختیار کرو جو اللہ عز وجل و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے موافق ہے، مدعی اسلام ہو کر کوئی نصوص قرآنیہ کو کیسے جھٹلا سکتا ہے ؟ رب قدیر نے اپنے حبیب کی عظمتوں کو بیان کر کے ان پر ایمان لانے کا فیصلہ فرما دیا ہے : ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ﴾[⁴]
اور انہیں عظمتوں پر سر تسلیم خم کرنے کا حکم فرمایا ہے:
فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾[⁵] اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اسی فرمایا : “والذي نفسي بيده لا يؤمنُ أحدكم حتى أكونَ أحبّ إليه من والدهِ وولدهِ والناسِ أجمعين” [⁶] اسکے بعد بھی تم جب ان عبارات کی تائید و حمایت پر تلے ہو تو ادھر ادھر کی بات کئے بغیر اپنے مدعی کو ثابت کرنے کے لئے سامنے آنے کو تیار کیوں نہیں…؟؟ ع نہ ادھر ادھر کی تو بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا حمایت وکالت کی ذمےداری اپنے سر لینے کے سبب قافلۂ دیوبند کا بکھرنا، لٹنا اور خود مرتکب کفریات ہو کر فرقہ ناجیہ سے نکلنا پھر علماء کرام کا ان پر حکم کفر لگانا نہیں بتا سکتے تو اسے دوبارہ سنوارنے کی ناکام کوشش سے قبل اپنے شیخ ابو میاں کی تصدیق کے بارے میں سر جوڑ کر بیٹھو__!!!! جدید لیٹر پیڈ میں پرانے لیٹر پیڈ کی تردید نہیں ہے اسلیے وہ علی حالہ باقی ہے۔ یعنی تم کفریہ عبارات کی حمایت میں لگے ہو جبکہ تمہارے امیر کارواں کا لیٹر پیڈ انکی تکفیر کر رہا ہے….إِنَّكُمۡ لَفِی قَوۡلࣲ مُّخۡتَلِفࣲ[⁷]
یاد رکھو کہ_ تیرنا نہ آتے ہوئے بھی تم ایسے بحر ظلمات میں غوطہ زن ہونے کی کوشش کر رہے ہو جس میں تمہارے اکابر مؤولین مع ایوان و انصار غرق ہو گئے، وہ بلکل فراعنہ نہ تھے اسلئے رضا بالکفر اور تاویلات فاسدہ کے دلدل نے انہیں اپنے پاس ہی روک لیا تبھی تیرتے نظر نہیں آتے.
اگر حسدِ حضور اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کی عینک اتار کر بصدق نیت و انصافِ نظر سے کام لیں اور اپنے سابقہ فاسد و باطل نظریات سے علی الاعلان توبہ و رجوع الی الحق کرکے آئیندہ بھی باطل کی حمایت سے گریز کرنے کا عزم مصمم کریں۔ جب سواد اعظم اہل سنت و جماعت کے عقائد و نظریات سے موافقت ہو جائے تو پھر کہیں کہ ہاں اہل سنت ہم بھی ہیں۔ اس کے بعد ﴿ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ ٱدۡخُلُوا۟ فِی ٱلسِّلۡمِ كَاۤفَّةࣰ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ خُطُوَ ٰتِ ٱلشَّیۡطَـٰنِۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوࣱّ مُّبِینࣱ ﴾ [⁸] پر مکمل عمل پیرا رہیں اور ﴿ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦوَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ ﴾ [⁹] کے مطابق بحالت ایمان دنیا سے جائیں کہ *إنما الأعمال بالخواتيم [¹⁰] کے لحاظ سے اعتبار خاتمہ کا ہے تاکہ *”يُبْعَثُ كُلُّ عَبْدٍ علَى ما ماتَ عليه” [¹¹] کے مطابق خاتمہ بالخیر اور بہتر آخرت نصیب ہو۔
اگر آپ واقعی لوجہ اللہ تجویز مذکور پر عمل کرتے ہیں آج بھی اہل سنت و جماعت آپ کو گلے لگانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ در اصل ہم ہی اتحاد کے داعی ہیں، ہمارے اکابرین نے یہ کبھی نہیں چاہا کہ لوگ اہل سنت سے نکل کر الگ گروہ بنا لیں، اگر کوئی نکلتا ہے تو اسے بر وقت دلائل کی روشنی میں تنبیہ کرکے حق کی جانب واپس بلاتے ہیں، لیکن جب وہ اپنے باطل نظریات پر مصر رہے اور سواد اعظم اہل سنت وجماعت کے مقابل اپنا گروہ الگ بنا کر حق کی جانب پلٹنا ہی نہ چاہے،اور پھر بھی یہ گمان کرے کہ اہل حق میں شمار کیا جاؤں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ حق کے لیے باطل کو چھوڑنا پڑھتا ہے، دل میں محبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چراغ روشن کرنا پڑھتا ہے اور اس کی روشنی میں حق کو حق اور باطل کو باطل جاننا اور ماننا پڑھتا ہے۔ آپ کے ساتھ ہر اس گروہ کو دعوت حق پیش کر رہے ہیں جو اپنے باطل عقائد کے سبب سواد اعظم اہل سنت وجماعت سے دور ہو گئے ہیں، دعوت حق بصدق قلب قبول کریں اور فرقۂ ناجیہ میں شامل ہو کر “ما أنا عليه وأصحابه ” کے مصداق بنیں۔ اس طرح آپ اہل حق کی طرف واپس آئیں آپ کا خیر مقدم ہے
ورنہ
👈🏻 فقیر قادری کا چیلنج برقرار ہے، اور پھر دہرا دیتا ہوں کہ جب تمہارے نزدیک یہ عبارتیں درست ہیں اور قائلین مسلمان ہیں تو جامعہ ازہر شریف میں ہی متفق علیہ جگہ، تاریخ، وقت اور شرائط مناظرہ طے کرو.
إن شاء الله العظيم، ناموس رسالت ﷺ کی خاطر، آپ ﷺ کی عطا سے، بزرگان دین و پیر ومرشد حضور تاج الشریعہ علیهم الرحمہ کے فیضان اور والد ماجد حضور مناظر اہل سنت علامہ صغیر احمد رضوی جوکھنپوری دام ظلہ العالی کی تعلیمات سے اگر تمہیں چودہ طبق روشن نہ ہو جائیں اور اسی اضطرابی حالت میں بے فیض تصور شیخ نہ ہو جائے تو بات ہے.
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
✍🏻 #کمالمصطفیقادری_جوکھنپوری
نزیل حال جامعہ ازہر شریف مصر
و خادم الجامعۃ القادریہ، رچھا اسٹیشن بریلی شریف
3 صفر المظفر 1445ھ / 2023-8-19 بروز ہفتہ
_ #مراجع ___
¹۔ سورة البقرة: 42
²۔ مؤرخہ 13 جمادی الاولی 1432ھ/ 28 اپریل 2011ء
³۔ مسند أحمد رقم الحديث : 18028 ، شرح مشكل الآثار: 2139
⁴۔ سورة الأحزاب: 36
⁵۔ سورة النساء: 65
⁶۔ صحيح البخاري رقم: 14
⁸۔ سورة البقرة: 208
⁹۔ سورة آل عمران: 102
¹⁰۔ صحيح البخاري، رقم الحديث: 6607
¹¹۔ صحيح مسلم رقم الحديث: 2878