مفتی کا تعارف چلتا پھرتا سوشل میڈیائی مفتی

“چلتے پھرتے“مفتی، چلتاپھرتا“دارالافتاء _ مفتی کا تعارف

“آج کل مفتیوں کی باڑھ آئی ہوئی ہے جدھر دیکھو” مفتی ،۔ جو کتاب اٹھاؤ تو مصنف “مفتی ،۔ جو بھی جلسے کا پوسٹر دیکھو تو مقرر مفتی اور پوسٹر بھر میں مفتی ہی مفتی ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جتنے عالم ہیں سب” مفتی جتنے خطیب ہیں سب مفتی ہیں ،

مفتی کا تعارف آج کے زمانے میں

اور سنئیے ! صرف مفتی تو چھوڑ دیں اب ہر صوبہ اور ہر ہر شہر کے مفتی اعظم ہیں کوئی مفتیء اعظم مہاراشٹر ہے کوئی مفتئی اعظم کرناٹک ہے کوئی مفتئ اعظم حیدرآباد ہے کوئی مفتئ اعظم بنگال و بہار ہے کوئی مفتئ اعظم راجستھان ہے کوئ مفتئ اعظم مدھیہ پردیش ہے کوئ مفتئ اعظم کسی شہر کا ہے تو کوئی گاؤں و دیہات کا ہے ،مفتی کا تعارف کیا کیا جائے ہر جگہی ہر مکان میں مفتی جبکہ ابھی ماضی قریب میں پورے ملک ہندوستان کے لئے ایک ہی مفتئ اعظم ہند تھے اور وہ تھے “شہزادہ اعلیٰ حضرت تاجدار اہلسنت حضور مفتی اعظم ہند”مصطفیٰ رضا خان قادری رضوی , سابق سجادہ نشین خانقاہ عالیہ قادریہ رضویہ محلہ سودا گران بریلی شریف یوپی ، اور انہوں نے ہزارہا ہزار “مفتیوں کا کام تنہا کیا ہے ، اور ایک تاریخ رقم کی ہے اس وقت ایک ہی مفتئ اعظم تھے اور مسائل بہت تھے اور سب کو بآسانی حل فرمادیا کرتے تھے اور آج کل مفتئ اور مفتئ اعظم بہت ہیں لیکن مسائل کم ہیں ، “عالم اور “مفتی کا کثرت سے ہونا بہت خوب ہے میری تو دعا ہے کہ” اللہ کرے گاؤں گاؤں اور گھر گھر “مولانا ومفتی ہوجائیں اور رہیں لیکن کام بھی تو ہونا چاہئے معاشرے میں تبدیلی اور
سدھار تو آنا چاہئے ؟ _“دور رواں میں جس قدر کثیر تعداد میں “مفتی ہیں اسی قدر مسلم معاشرہ بگڑتا جارہا ہے کیونکہ نام اور زبردستی کے “مفتی زیادہ ہیں کام کے چند گنے چنے ہیں ،
ہونا تو یہ چاہئے کہ جو جس منصب پر ہو وہ اسی حساب سے کام بھی کرے تب تو حق ادا ہوگا ورنہ فضول اور نام و نہاد کے لئے کسی منصب پر
قابض ہونا چہ معنی دارد _؟ مفتی کا تعارف

پہلے“دارالافتاء کسی دارالعلوم کے کمرے میں ہوتا تھا جہاں بیٹھ کر “مفتی صاحب استفتاء کا جواب لکھا کرتے تھے “لیکن اب دارالافتاء خطباء کے جھولے میں ہے جہاں جہاں خطباء کا پروگرام ہوتا ہے وہاں وہاں دارالافتاء ساتھ ساتھ چلتا ہے ، اور پتے کی بات ہے کہ جن لوگوں کو “فتویٰ کے” فاء “سے بھی واقفیت نہیں ہے وہ خطیب صاحب بھی”مفتی بنے ہوئے ہیں اور ان کو لوگ بلا تردد مفتی صاحب کہتے بھی ہیں کہ فلاں جگہ فلاں “مفتی صاحب تقریر کرنے آرہے ہیں یا آئے تھے ، اور کچھ لوگ اردو فتاویٰ کی کتابیں اپنے گھر میں رکھے ہوئے ہیں اس لئے وہ بھی “مفتی صاحب ہوگئے ہیں ، عجیب تماشا ہے دور حاضر کا ، جیسے آج کل مریدوں سے زیادہ” پیر وخلیفہ” پائے جاتے ہیں اسی طرح مسائل اور سائل سے زیادہ “مفتی بھی موجود ہیں ، نہ کوئی پوچھنے والا اور نہ کوئی ٹوکنے والا ہے ، اسی لئے جس کی جو مرضی ہوتی ہے وہ دھڑلے سے اپنے نام کے ساتھ لفظ مفتی کی پیوند کاری کر لیتا ہے اور کہلوانا شروع کر دیتا ہے ، القابات و خطابات اور نام سے نام نہیں ہوتا بلکہ علمی و دینی اور فکری صلاحیت سے ہوتا ہے ، “فقط نام والے ہی تو “اہلسنت کی لوٹیا ڈبو نے کا کام کررہے ہیں ،، “آج کے مفتی صاحب لوگ جلسے کے اسٹیج پر ہی لڑنے جھگڑنے اور مار پیٹ کرنے لگتے ہیں ،
بتائیے!! کہ ان لوگوں نے “مذہبی پروگرام والے اسٹیج کو بھی اکھاڑہ بنا لیا ہے ، افسوس ہے افسوس ان کی حرکتوں پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ “شرم ان کو مگر نہیں آتی _ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنے تو ایسے بھی” مفتی میری نظر میں ہیں کہ بہت دنوں تک ان کے نام کے ساتھ “مفتی کا خطاب نہیں ہوتا تھا لیکن جب کچھ پروگرام چلنے لگے تو “اشتہارات میں ان کے نام کے ساتھ بھی مفتی لکھا جانے لگا ، اور وہ پھول کر کیا سے کیا ہوگئے مفتی کا تعارف اور بھی بہت کچھ معلوم ہوگیا
“معلوم ہوا کہ اب دارالافتاء والے مفتی” نہیں بلکہ اسٹیج والے سب “مفتی ہیں ، واہ کیا کہنا……………………… جیسے اب ہر نعت خواں اور” گویا” شاعر ہوگیا ہے چاہے وہ معمولی پڑھا لکھا اور ان پڑھ ہی کیوں نہ ہو، اسی طرح ہر مقرر بھی مفتی ہوگیا ہے،،،!

“حالات بالکل اس طرح ہیں،

خوب انسان کی ترقی ہے
زندگی عیش کو ترستی ہے
کتنی قلت ہے گھاس چارے کی
دودھ مہنگا ہے گائے سستی ہے

یہ تھا آج کے زمانے کے مفتی کا تعارف جس کو پڑھ کر معلوم ہوگیا ہوگا کہ زمانہ کیا سے کیا ہوگیا

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x