مفتی عبد الغفور دیناجپوری کی کچھ اہم یادیں اور باتیں

مفتی عبدالغفوررضوی دیناجپوری علیہ الرحمہ کچھ یادیں کچھ باتیں۔۔۔ مفتی عبد الغفور دیناجپوری صاحب کے متعلق ایسی باتیں بتانے کی کوشش کی جائےگی جس کو سن کر آپ محو حیرت ہوجائیں گے اسی لیے اس کو مکمل پڑھیں

مفتی عبد الغفور دیناجپوری پر کچھ باتیں

از ۔مجیب اشرف ۔پونے مہاراشٹرا
مفتی اعظم ہند کے وصال کے تقریبا چھ مہینہ بعد میں بریلی شریف پہونچا ۔ ہرطرف ان کی یادہں تھیں ہرزبان پر انکاذکر تھا۔ جماعت ثالثہ میں میراداخلہ ہوا۔دارالعلوم منظر اسلام میں چھوٹی جماعت کے طلباءکیلئےکھانے رہنے کی تکلیف تھی ۔ کوئی علاقائی نہیں تھے۔اگر تھے بھی تو میں نہیں جانتا تھا۔ جس سےملکرغم غلط کرتا۔کسی نے بتایاکہ دارالعلوم مظہراسلام میں تمہارے علاقے کے مفتی عبدالغفور صاحب رہتے ہیں ۔ میں ان سےملنے۔کوہاڑاپیر۔انکی مسجد گیا ۔ کالی شیروانی میں ایک وجیہ وخوبصورت شخص مسجد کے صدر سے محوگفتگو تھےمیں ان سےملااورسلام ومصافحہ کے بعداپنا تعارف پیش کیا خوشی کا اظہارفرماے دعائیں دیں۔ تسلی دی حوصلہ بڑھایا۔ میں ان سے باربار ملااور ملتارہا۔ آج جب ان کی موت کاسنا توپہلی ملاقات کے اسی وجیہ شخص کو سپرد خاک کا تصور آیا ۔ اللہ کریم انہیں غریق رحمت کرے آمین ۔ بعدفراغت رابطہ نہ رہا کہ کیسے ہیں اور کہاں ہیں ۔ چندسال قبل کسی نے بتایا کہ وہ گھر پہ ہیں اور علیل ہیں ۔میں ملنے ان کے گھرشاہ پور گیا ۔کرسی پربراجمان سلطنت مغلیہ کے آخری فرمانرواں کی طرح علمی شان وشوکت توتھی مگرکچھ احباب و بہی خواہوں کی ستم ظریفی سے ٹوٹےہوئےتھے ۔ فالج کا اثر توتھا ۔ لیکن پرانی روایات کے امین تھے ۔ سلام ومصافحہ کے بعد کچھ یادیں یاددلائی تو انہیں یادآیااورپہچاننے کے بعدآنکھیں پرنم ہوگئی۔ اوراپنی روداد پرغم سنانے لگے ۔ بریلی شریف کب ۔کیوں ۔اور کیسے چھوڑے۔وطن آکرکتنا اورکیا کیا جھیلے۔
کپکپاتے ہونٹوں سے فر مانے لگے علم سے شوق رکھتےہوتو۔ بغیر کسی مجبوری کے گھر نہ بیٹھنا شایداوربہت کچھ کہنا چاہ رہے تھے کہ نہ سکے مفتی عبد الغفور دیناجپوری کی یہ شان تھی
مفتی اعظم ہند کے چہیتے مرید ۔ان کے معتمدوتربیت یافتہ مفتی ۔ اورآپ کی بارگاہ کاحاضرباش خلیفہ۔ حضرت مفتی عبدالغفور رضوی دیناجپوری ۔ فتوی نسبندی ۔کے آخری چشم دیدگواہ ومصدق تھے ۔فرمانے لگے ۔ایمرجنسی کے دور میں جبری نسبندی کاقانون پاس ہوا ۔اس تعلق سے دارالافتاہ میں سوال آیا ۔ مفتی اعظم ہندکے حکم پردارالعلوم مظہر اسلام کےصدرمدرس مفتی اعظم خان نےجواب لکھا ۔ مفتی اعظم ہنداور میں نے تصدیق کی چند دن کے بعد کلکٹر آفس سے ہمارے نام نوٹس آیا ۔اورحاضر ہونے کا جکم دیا ۔ مفتی اعظم خان صاحب شہر چھوڑ دیئے ۔مفتی اعظم ہند٠نےاپنی بیماری کی وجہ سے حاضرنہ ہونے کا معزرت نامہ لکھا ۔ میں اور مہتمم ساجد رضا خان صاحب حاضر ہوئے ۔

کلکٹر نے پوچھا کیا یہ فتوی آپ لوگوں نے لکھاہے ؟ مزید دیکھیں مفتی عبد الغفور دیناجپوری کی باتیں

ساجدرضا خان صاحب نےکہا ۔جی ہاں یہ ہمارے دارالعلوم کا فتوی ہے ۔
کلکٹر ۔حکومت کے قانون کے خلاف ہے یہ فتوی ۔ مفتی عبد الغفور دیناجپوری پر مزید جانکاری حاصل کریں

ساجد رضا ۔ دستور ہند میں ہمیں اپنے مذہب پر عمل کی آزادی ہے ۔اور مسئلہ نسبندی کوقرآن حدیث کی روشنی میں بیباک ہوکر پیش فرمایا ۔اور پھر ہم دونوں چائے پی کر دارالعلوم چلے آے ۔ اس دن میں ساجد رضا خان صاحب کے مجاہدانہ کردار کا قائل ہو گیا ۔ میرے سوال پر مفتی عبدالغفورصاحب نےفرمایا ۔ نہیں ہم پر فتوی واپس لینے کا کوئی دباو نہیں ڈالا اورنہ دھمکی دی ۔ میرےپیرومرشد کی عظمت بہت بلند ہیں کچھ جھوٹی باتیں بعض لوگ حضرت کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ قطعا غلط اور بے بنیاد ہے

میں نے کہا حضرت آپ اپنے پیرومرشد کی نماز جنازہ میں شریک تھے ۔ نماز جنازہ کس نے پڑھائی ؟
فرمانےلگے ۔اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں لاکھوں کا مجمع تھاحد نگاہ تک لوگ ہی لوگ نظر آرہے تھے میں جنازے میں امام کے پیچھے تیسری صف میں تھا نماز ۔سرکار کلاں سید مختار اشرف اشرفی الجیلانی نے پڑھائی ۔ باقی جو افواہیں پھیلی ہوئی ہے وہ غلط ہے اور بالکل غلط ہے ۔
کاش مفتی صاحب کا کوئی شاگرد انکے علمی کارناموں کو قلمبندکرتےتوبہتر ہوتا ورنہ اہل دیناجپور پچھلے چندسالوں میں علماء کو انکے کارناموں کے ساتھ زیرزمیں دفن کرنے کی عادت بنا لئے ہیں ۔خدا خیرکرے اللہ تبارک وتعالی مفتی صاحب کے اہل وعیال کوصبر جمیل عطاء فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم مفتی عبد الغفور دیناجپوری پر یہ کچھ اہم باتیں تھیں

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x