مسلک اعلی حضرت کا نعرہ لگانا کہاں تک درست

٧٨٦ مسلک اعلی حضرت کا نعرہ لگانا ایک آسان کام ہے ، موقع کی مناسبت سے مرکز اور مرکزیت پر بولنا ، اور لکھنا پڑھنا بھی شائد کچھ زیادہ مشکل اور دشوار نہیں ہے ، کبھی مخلص احباب کی طرف سے کسی دکھتی رگ پر انگلی رکھ دی جائے تو اسی حوالے سے سامنے والے کو خاموشی کی تلقین کرنا بھی کار دشوار نہیں ہے لیکن وہ ذات جن کے دم قدم سے ملک ہند کا ایک شہر دنیا کے نقشے پر مرکزی حیثیت حاصل کرگیا ان کے نصب العین کے ساتھ چلنا مشکل ہی نہیں بہت مشکل ہے ” لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا”
آئیے اپنے مجدد کی حیات کی آخری مجلس وعظ ونصیحت کا ایک قیمتی اقتباس ملاحظہ کریں اور ان کا نصب العین کیا تھا محسوس کرنے کی کوشش کریں یہی اپنے امام کی بارگاہ میں سچا خراج عقیدت اور نذر محبت ہے اور یہی مرکز سے وابستگی کا مفہوم واقعی ہے
بشرط ایمان وعقیدہ حقہ مجدد کی نگری کا ہونا سعادت کی بات ہے ، بریلی شریف کا ہونا اور بریلی شریف میں ہونا مقدر کی بات ہے لیکن اعتقادی رسوخ اور ایمانی تصلب کے ساتھ بریلی والے کا ہونا بہت بڑی سعادت ہے ” یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے”
آیئے وہ اقتباس ملاحظہ ہو:
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم رب العزت جل جلالہ کے نور ہیں ، حضور سے صحابہ روشن ہوئے ۔ صحابہ کرام سے تابعین عظام روشن ہوئے ، تابعین سے تبع تابعین روشن ہوئے ۔ان سے ائمہ مجتہدین روشن ہوئے ان سے ہم روشن ہوئے ۔اب ہم تم سے کہتے ہیں یہ نور ہم سے لے لو ۔ ہمیں اس کی ضرورت ہے کہ تم ہم سے روشن ہو ۔ وہ نور یہ ہے کہ اللہ ورسول جل جلالہ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سچی محبت ان کی تعظیم اور ان کے دوستوں کی خدمت اور ان کی تکریم اور ان کے دشمنوں سے سچی عداوت جس سے اللہ ورسول جل جلالہ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں ادنی توہین پاؤ پھر وہ تمہارا کیسا ہی پیارا کیوں نہ ہو فوراً اس سے جدا ہو جاؤ ۔ جس کو بارگاہِ رسالت میں ذرا گستاخ دیکھو پھر وہ تمہارا کیسا ہی بزرگ معظم کیوں نہ ہو اپنے اندر سے اسے دودھ سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دو ۔میں پونے چودہ برس کی عمر سے یہی بتاتا رہا اور اس وقت پھر یہی عرض کرتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ ضرور اپنے دین کی حمایت کے لئے کسی بندے کو کھڑا کر دے گا مگر نہیں معلوم میرے بعد جو آئے کیسا ہو اور تمہیں کیا بتائے اس لئے ان باتوں کو خوب سن لو حجۃ اللہ قائم ہو چکی ۔ اب میں قبر اٹھ کر تمہارے پاس بتانے نہ آؤں گا جس نے اسے سنا اور مانا قیامت کے دن اس کے لئے نور ونجات ہے اور جس نے نہ مانا اس کے لئے ظلمت وہلاکت ہے ۔( سوانح اعلیٰ حضرت ص ٣٧٨) مسلک اعلی حضرت کا نعرہ لگانا ہی صرف کامم نہیں ہے بلکہ کام بھی کرنا ہوگا
اللہ عزوجل کرم فرمائے امام کے قدموں میں رہنے اور ان کے نصب العین کو قلب ونگاہ میں بسانے کی توفیق بخشے اور قول وعمل کے درمیان در آنے والے فاصلے سمیٹنے کی سعادت نصیب فرمائے آمین بجاہ النبی الامین الکریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم ۔

ضمیم احمد مصباحی رضوی
دارالعلوم احمدیہ بغدادیہ
شطرنجی پورہ ناگپور

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x