نماز کے بعد … مساجد میں مدارس کے چندے کا اعلان .. عموما اس طرح ہوتا ہے میں فلاں مدرسے سے حاضر ہوا ہوں مدرسے میں غریب و یتیم بچے پڑھتے ہیں۔ اُن کے قیام و طعام وغیرہ کی ضروریات کا مدرسہ ہذا کفیل ہے جو آپ لوگوں کے چندے سے پوری کی جاتی ہیں لہذا زکوۃ، فطرہ، صدقہ اور خیرات سے مدرسے کے لیے تعاون فرمائیں۔”
مساجد میں مدارس کے چندے کا اعلان
یعنی مدرسے کا اعلان … اس انداز سے کیا جاتا ہے جس سے مدرسے کا غریب ہونا اور وہاں پڑھنے والے بچوں کا یتیم ہونا ثابت ہو جائے… یعنی مدرسے کو لوگوں کی نگاہ میں ایک غریب خانے کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں … اور عوام یہ سمجھتے ہیں . کہ مدارس میں ایسے لوگوں کے بچے پڑھتے ہیں جن کو کھانا کپڑا اور دیگر سہولیات میسر نہیں جن کو دُنیا کمانا نہیں آتا … کیونکہ ان کے پاس اسباب نہیں تھے ۔ اس لیے انہوں نے اپنے بچے مدرسے میں بھیج دیئے اور وہ ہمارے دیئے ہوئے صدقہ خیرات پر پل کر اپنی غربت کا علاج کرتے ہیں … پھر اسی ذہنیت کی وجہ سے مال دار لوگ اپنے بچوں کو مدارس میں تعلیم دلانے سے پرہیز کرتے ہیں آپ نے غور کیا کہ اس
کی وجہ یہی اعلان ہیں جنہوں نے مدرسہ کو عوام کی نظر میں ” یتیم خانہ بنا کر رکھ دیا ہے۔
اگر چندے کا اعلان اس طرح کیا جائے … کہ دینی مدارس دنیا میں علوم اسلامیہ کا سر چشمہ دین اور علم دین کی بقاء کا ذریعہ مسلمانوں کی دینی وشرعی ضرورتوں کے مراکز … اور سب سے بڑھ کر ملت اسلامیہ کی آن بان شان ہیں۔ لہذا ان کی بقاء و تحفظ ان کی ترقی وتعمیر میں حصہ لینا… اہل اسلام کی اجتماعی ذمہ داری ہے. اپنی اس ذمہ داری کو پورا فرما کر اجر عظیم کے مستحق ہوں۔” تو عوام کے ذہن میں مدارس کی ایک الگ ہی تصویر قائم ہوگی۔ امید ہے کہ اہل مدارس اس جانب توجہ کریں گے اور بھیک منگوں کی طرح اعلان کرکے مدرسے کے وقار کو مجروح کرنے سے پر ہیز کریں گے۔