اس دنیا میں قرآن شریف کے تراجم سینکڑوں کی تعداد میں دستیاب ہیں وہی اردو زبان کا ترجمہ قرآن یعنی کہ کنز الایمان پر محاسن کنز الایمان کے متعلق ایسی باتیں جو آپ کو معلوم نہیں وہ عرض کرنے کی کوشش کی جائےگی کیوں کہ جب تک محاسن کنز الایمان پیش نظر نہیں ہوگا تب تب اعلی حضرت کے انمول ترجمہ کی حقیقت سے روشاش نہیں ہوں گے
محاسن کنز الایمان
اس وقت کنزالایمان کے ساتھ ساتھ مولوی اشرف علی تھانوی ، محمود حسن دیوبندی ، فتح محمد جالندھری ، سر سید علی گڑھی ، نذیر احمد دہلوی ، حیرت دہلوی وغیرہ کے بھی ترجمے ہمارے پیش نظر ہیں دھیان رہے کہ مذکورہ علما نے اعلی حضرت کی شان کو مانا ہے ان حضرات کے تراجم قرآن کا کنزالایمان سے موازنہ کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جو لوگ *تائیدِ خداوندی* سے محروم ہو کر زبردستی قرآن مجید کا ترجمہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ خود اپنے علم و دانش کا بھانڈا پھوڑتے ہیں اور عامۂ مسلمین کو نئی نئی گمراہیوں میں ڈھکیلتے ہیں۔
میں اس مقام پر ان حضرات کے چند ترجمے بطور نمونہ نقل کرتا ہوں تاکہ ناظرین بھی بخوبی اندازہ کرلیں کہ *زبردستی کے یہ مترجمین* قرآن کی ترجمانی میں کتنی بری طرح ناکام ہیں
پارۂ اول سورۂ بقرہ میں قرآن کا ارشاد ہے *اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ* یہاں دیکھیں محاسن کنز الایمان
اس آیت کا ترجمہ خود ساختہ معمار اردو سرسید نے یوں لکھا ہے ،
*اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے*
ڈپٹی نذیر احمد نے اس طرح لکھا ہے ،
*اللہ ان کو بناتا ہے*
فتح محمد جالندھری نے یوں لکھا ہے ،
*ان منافقوں سے خدا ہنسی کرتا ہے*
میرزا حیرت نے اس طرح لکھا ہے ،
*اللہ ہنسی اڑاتا ہے ان کی*
شیخ دیوبند محمود حسن نے یوں لکھا ہے ،
*اللہ ہنسی کرتا ہے ان سے*
نواب وحید الزماں غیر مقلد نے یوں لکھا ہے ،
*اللہ جل شانہ ان سے دل لگی کرتا ہے*
دیکھیئے اگر ان *گنوار مترجمین* کو تائید ربانی حاصل ہوتی اور ان کے قلوب میں اللہ تعالی کی عظمت و جلال کا سچا تصور ہوتا تو وہ اس *سبوح و قدوس* کے حق میں
*ٹھٹھا کرنا*
*بنانا*
*ہنسی اڑانا وغیرہ*
*بازاری محاورے* ہرگز استعمال نہ کرتے۔
*یہ جاننا کہ رب العزت جل جلالہ کی بارگاہ عظمت*
ٹھٹھا کرنے ، ہنسی اڑانے وغیرہ عیوب سے پاک ہے صرف *مرد مؤمن مؤید من اللہ* ہی کا کام ہے ۔
اب آئیے اور اس کا *ترجمہ* ملاحظہ کیجئے جو *معارف قرآں* کا رازداں ہے۔
*اعلی حضرت* آیت مذکورہ بالا
*( اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ)* کا ترجمہ یوں کرتے ہیں
*اللہ ان سے استہزاء فرماتا ہے جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے*
یہ محاسن کنز الایمان ہے جس کو پڑھ کر ایمان تازہ ہوجائے
*سوانح اعلیٰ حضرت ص ٣٦٧ د٣٦٨*