مجدد الف ثانی اورعقیدہ توحید

تمام ولی کامل کی کچھ ایسی خدمتیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ان کی پہچان ہوتی ہے مجدد الف ثانی اورعقیدہ توحید پر اگر غور کرتے ہیں تو معلوم ہوگا کہ عقیدہ میں جو کام امام ربانی مجدد الف ثانی ے انجام دیا ہے وہ کسی اور نے نہیں دیا ہے جس کی وجہ سے رہتی دنیا ان کو یاد رکھے گی

مجدد الف ثانی اورعقیدہ توحید

مجدد الف ثانی بمقابلہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحم اللہ علیہم؛
مجدد الف ثانی اورعقیدہ توحید کے اس تصور کا بڑا گہرا اثر ہوا. تاھم توحیدی وجود کو ماننے والوں کا بھی اچھا خاصا غلبہ قائم رہا. اس سلسلے میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ نے بھی مجدد الف ثانی قدس سرہ سے شدید اختلاف کیا. چنانچہ انہوں نے ایک رسالہ ” فیصلہ وحدت الوجود والشہود ” لکھا. یہ رسالہ غالبا 1143 ھ میں لکھا گیا تھا. اور اپنے مفاہمتی ذھن کے مطابق اس میں یہ باقاعدہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا گیا کہ ابن عربی اور مجدد الف ثانی کے مؤقف میں صرف لفظی فرق ھے. ورنہ دونوں کا مؤقف ایک ھی ھے.

مجدد الف ثانی اورعقیدہ توحید کے ایک صدی بعد؛
مجدد الف ثانی قدس سرہ کے تقریبا ایک صدی بعد خواجہ ناصر عندلیب اور ان کے فرزند خواجہ میر درد نے اپنی اپنی کتابوں
1. نالہء عندلیب از ناصر عندلیب
2. واردات از میر درد
میں مجدد الف ثانی قدس سرہ کے مؤقف کی حمایت میں قلم اٹھایا. خواجہ میر درد نے اس امر پر زور دیا. کہ ھم محمدی ( یعنی طریقہء محمدی کے پیرو ) مصطلحات مصطفوی صلی اللہ علیہ و آله وسلم سے تمسک کرتے ہیں. ہمیں ان اصطلاحات سے کوئی غرض نہیں کہ جن کا استعمال وجودی صوفیائے کرام کرتے ہیں. انہوں نے یہ بھی کہا : کہ ھم طریقہ محمدی کے پیرو صرف شریعت کو ھی اصلی مانتے ہیں. اور تصوف کو اس کے تابع مانتے ہیں. اور یہ کہ ہمارا مسلک توحید محمدی ھے.
( علم الکتاب از میر درد، تصنیف : 1172 ھ، دھلی مطبوعہ 1308 ھ، صفحہ : 6 ببعد )

عقیدہء وحدت الوجود کے خلاف ایک اور رسالہ؛
عقیدہ وحدة الوجود کے خلاف ایک اور رسالہ ” الفرع النابت من اصل الثابت از میر محمد یوسف بلگرامی متوفی 1165 ھ ” نے 1162 ھ میں لکھا. اس کا ایک نسخہ علی گڑھ یونیورسٹی کی لائبریری کے شعبہء سبحان اللہ میں موجود ھے.
صفحہ : 157 ( Mujaddid’s Conception of Tawhid ) از برھان احمد فاروقی،

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور شاہ رفیع الدین محدث دہلوی متوفی 1249ء؛
اسی قبیل کی ایک اور کتاب ” کلمات الحق ” 1184 ھ میں غلام یحیی متوفی 1195 ھ نے لکھی. جو مرزا مظہر جان جاناں کے مرید تھے. یہ کتاب شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ کے مؤقف کی تردید میں ھے. اس مصنف کا استدلال یہ ھے. کہ وحدت الوجود اور وحدت الشہود دو مختلف مسالک ہیں. اور ان میں تطبیق ممکن نہیں ھے. جیسا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ ثابت کرنا چاہتے ہیں.
کتاب ” کلمات الحق ” کے جواب میں شاہ رفیع الدین محدث دہلوی قدس سرہ متوفی 1249ء نے ” دمغ الباطل ” 1184 ھ میں لکھ کر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ کے مسلک کی بھرپور طریقے سے تائید کی. تاھم یہ سلسلہ اس کے بعد بھی جاری رہا. جس کی تفصیل کا یہ مقام نہیں. اس آخری دور میں وحدت الوجود کے معترضین میں علامہ اقبال کو بھی ایک مخصوص مقام حاصل رہا. لیکن بعد میں انہوں نے بھی مولانا روم قدس سرہ سے متاثر ہو کر وحدت الوجود کی تائید فرمائی.

حاصل نتیجہ؛
دونوں عقائد کے تقابلی جائزے کے مطابق محدثین و مفسرین کی بڑی اکثریت نے نظریہ “وحدت الوجود ” کی تائید فرمائی ھے. مجدد الف ثانی اورعقیدہ توحید جبکہ شعراء حضرات کی اکثریت نے مخالفت کی ھے. جیسا کہ اس فقیر نے مختصرا طور پر دونوں نکات کو آپ کی خدمت میں من و عن پیش کر دیا ھے

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x