ماہ صفر کی بدعات وخرافات اور ایک دردناک المیہ

✨❄ *اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اصلاح* ❄✨ یہ ماہ صفر کی بدعات وخرافات پر ایسا اہم مضمون ہے جس کے پنے کے بعد کافی معلومات میں اضافہ ہوگاصفر المظفر پر ایک زبردست مضمون ہے مکمل پڑھیں

ماہ صفر کی بدعات وخرافات کی حقیقت

(تصحیح ونظر ثانی شدہ)

🌻*ماہِ صفر ایک عام اسلامی مہینہ ہے:*

ماہِ صفر اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے، یہ عام مہینوں کی طرح ایک مہینہ ہے، اس لیے:

⬅️ اس مہینے اور اس کے کسی بھی دن سے متعلق کوئی خصوصی فضائل ثابت نہیں۔

⬅️ اس مہینے اور اس کے کسی بھی دن سے متعلق کوئی خصوصی اعمال اور عبادات ثابت نہیں۔

⬅️ اس مہینے اور اس کے کسی بھی دن سے متعلق کوئی خصوصی نظریات اور خیالات ثابت نہیں۔

ماہِ صفر سے متعلق بے بنیاد توہُّمات

ماہِ صفر سےمتعلق زمانۂ جاہلیّت میں بھی طرح طرح کے بے بنیاد توہُّمات رائج تھے اور دورِ حاضر میں بھی منگھڑت تصوُّرات عام ہیں، جیسے:ماہ صفر کی بدعات وخرافات میں سے

▪️ ماہِ صفر نحوست والا مہینہ ہے۔

▪️ ماہِ صفر میں آسمان سے آفتیں اور بَلائیں نازل ہوتی ہیں۔

▪️ ماہِ صفر میں جِنّات کی کثرت ہوجاتی ہے۔

▪️ ماہِ صفر میں شادی بیاہ اور خوشی کی تقریبات منعقد نہیں کرنی چاہیے۔

▪️ ماہِ صفر میں سفر کرنا یا گھر کی تعمیر کرنا اچھا نہیں۔

الغرض اس طرح کی بہت سی بے بنیاد باتیں، توہُّمات، تصورات اور خیالات عام ہیں۔

ماہِ صفر سے متعلق بے بنیاد توہّمات کی تردید

ماہِ صفر سے متعلق ان تمام تر بدشگونیوں، بد فالیوں، توہُّمات اور نحوست کے خیالات نہایت ہی منگھڑت اور غلط ہیں، خود حضور اقدس ﷺ نے ماہِ صفر سے متعلق ان تمام باتوں کی تردید فرمائی ہے، چنانچہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: *’’مرض کا اللہ تعالی کے حکم کے بغیر دوسرے کو لگنا، بدشگونی، مخصوص پرندے کی بدشگونی اور صفر کی نحوست؛ یہ ساری باتیں بے بنیاد ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔‘‘* جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے:

5757- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ: أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَن النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ».

اس حدیث میں صفر سے متعلق تمام تر بدشگونیوں، بد فالیوں، توہُّمات اور نحوست کے خیالات کی بالکلیہ نفی ہوجاتی ہے۔ یہ حدیث یقینًا متعدد غلط فہمیوں کی اصلاح کے لیے کافی ہے۔ ماہ صفر کی بدعات وخرافات میں اس کو بھی دھیان رینے کی ضرورت ہے

ماہِ صفر المظفر میں شادی کرنے کا حکم

ماقبل کی تفصیل سے یہ بات بھی بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ ماہِ صفر میں شادی کرنا بالکل جائز ہے، اس لیے جو لوگ ماہِ صفر کو نحوست والا مہینہ قرار دے کر اس میں شادی نہیں کرتے وہ صریح غلطی کا شکار ہیں کیوں کہ قرآن وسنت میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ احادیث میں اس نحوست والے عقیدے کی تردید کی گئی ہے۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ بعض مؤرِّخین کے مطابق اس ماہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نکاح حضور اقدس ﷺ کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ہوا۔ (البدایہ)

⬅️ *وضاحت:*

حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے نکاح سے متعلق اختلاف ہے کہ کس مہینے میں ہوا، اس حوالے سے محرم، صفر یا ذو القعدہ کا ذکر ملتا ہے۔ (سیرۃ مصطفیٰ ﷺ حضرت اقدس مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ)

اسلام میں نحوست کا تصور

اسلام میں کسی دن، کسی مہینے، کسی سال، کسی مکان، کسی انسان، کسی سواری یا ان کے علاوہ کسی اور چیز کی نحوست کا کوئی تصور ہی نہیں، اس لیے نحوست کا یہ نظریہ ہی بے بنیاد ہے، جیسا کہ ماقبل کی حدیث سے بھی بخوبی ثابت ہوجاتا ہے، اس سے واضح طور پر عوام میں رائج نحوست سے متعلق تمام نظریات کی تردید ہوجاتی ہے۔

📿 *نحوست کی اصل وجہ گناہ اور نافرمانیاں ہیں:*

البتہ یہ یاد رکھیں کہ نحوست صرف اور صرف گناہ اور بد اعمالی میں ہے، ساری نحوستیں اللہ کی نافرمانی کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں، افسوس کہ آج کا مسلمان دِنوں، مہینوں اور چیزوں کو نحوست زدہ قرار دے کر ان سے تو گریز کرلیتا ہے لیکن اللہ کی نافرمانیاں نہیں چھوڑتا جو کہ نحوست کی اصل وجہ ہے!! جھوٹ، دھوکہ، غیبت، بدنظری، خیانت، ناچ گانے، بے حیائی، مخلوط تقریبات، ہندوانہ رسومات، شادی بیاہ کی ناجائز خرافات، غیروں کی نقالی اور حرام خوری سمیت بہت سی اللہ کی نافرمانیاں عام ہوچکی ہیں، یہ اصل سبب ہے نحوست کا!! شیطان نے نحوست کے حقیقی اسباب ووجوہات ہماری نگاہوں سے پوشیدہ کرلی ہیں جن میں ہم مبتلا ہیں، اور اللہ کو ناراض کرکے عذاب اور بربادی کا سامان مہیا کیے جاتے ہیں!! آج ہم بے بنیاد توہمات اور تصورات کی وجہ سے تو خوف کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن گناہوں کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہوتے!! آج اپنی سیاہ کاریوں کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے کہ ان کی وجہ سے ہم کتنے سنگین عذاب بھگت رہے ہوتے ہیں!! شیطان نے ہماری نافرمانیوں کو کس قدر مزیّن کرکے پیش کیا ہے!! کس قدر شیطان نے گناہوں کی سنگینی دِلوں سے مٹا دی ہیں!! اللہ کی نافرمانی کس قدر ہلکی چیز تصور کی جاتی ہے!! یہ یاد رہے کہ دنیا کی ساری نحوستیں اور بربادیاں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے نتیجے میں وجود پاتی ہیں، جبکہ ساری برکتیں اور کامیابیاں تقویٰ یعنی گناہوں سے بچنے کے نتیجے میں نصیب ہوتی ہیں۔

📿 *ماہِ صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت:*

ماہِ صفر کے آخری بدھ سے متعلق بھی بے بنیاد باتیں اور اعمال عام ہیں جیسے:

⬅️ حضور اقدس ﷺ نے صفر کے آخری بدھ کو غُسلِ صحت فرمایا تھا۔

⬅️ حضور اقدس ﷺ نے صحت ہوجانے کی خوشی میں چوری پکا کر تناول فرمائی تھی اور تقسیم فرمائی تھی، اس لیے ہمیں بھی یہ پکانی چاہیے۔ (چوری ایک میٹھی روٹی ہوتی ہے جس کو پیس کر چورا چورا کردیا جاتا ہے۔)

⬅️ بعض لوگ اسی خوشی میں اس دن نفلی روزہ رکھتے ہیں۔ماہ صفر کی بدعات وخرافات

واضح رہے کہ شریعت میں ماہِ صفر کے آخری بدھ کی کوئی شرعی حیثیت نہیں، اس حوالے سے کوئی فضیلت یا عمل ثابت نہیں، اس لیے یہ تمام باتیں منگھڑت ہیں۔

📿 *ماہِ صفر کے آخری بدھ کو حضور ﷺ کے غُسلِ صحت کی حقیقت:*

عوام میں یہ بات رائج ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے صفر کے آخری بدھ کو اپنی بیماری سے شفا یابی کے بعد غُسلِ صحت فرمایا تھا۔ واضح رہے کہ یہ بات ہرگز درست نہیں اور یہ کسی بھی دلیل سے ثابت نہیں۔ بلکہ جو صحیح بات ثابت ہے وہ اس کے برعکس ہے کہ ماہِ صفر کے آخری بدھ کو حضور اقدس ﷺ کو مرضِ وفات شروع ہوا تھا یا اس میں شدت واقع ہوئی تھی۔ دیکھیے: سیرۃِ مصطفیٰ ﷺ از حضرت اقدس مولانا ادریس کاندہلوی رحمہ اللہ، اور سیرتِ خاتم الانبیاء ﷺ از مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ۔

‼️ *ماہِ صفر کے اختتام کی خوشخبری سے متعلق ایک حدیث کا جائزہ:*

عوام میں یہ حدیث مشہور ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:

من بشرني بخروج صفر بشرته بدخول الجنة.

▪ ترجمہ: ’’جس شخص نے مجھے ماہِ صفر ختم ہونے کی خوشخبری دی تو میں اس کو جنت کی بشارت دوں گا‘‘۔

⬅️ *تبصرہ:*

یہ حدیث ہرگز نہیں بلکہ یہ ایک منگھڑت بات ہے، متعدد محدثین کرام نے اس کو بے بنیاد اور منگھڑت قرار دیا ہے، ملاحظہ فرمائیں: الموضوعات للصغانی، تذکرۃ الموضوعات للپٹنی اور تذکرۃ الموضوعات للمقدسی۔ اس لیے اس کو حدیث سمجھنا یا اس کو آگے پھیلانا ہرگز جائز نہیں بلکہ یہ حضور اقدس سرور دو عالم ﷺ پر بہتان کے زمرے میں آتا ہے جس پر شدید وعید وارد ہوئی ہے۔

☀️ کشف الخفاء ومزیل الاِلباس میں ہے:

2418- من بشرني بخروج صفر بشرته بالجنة.قال القاري في «الموضوعات» تبعا للصغاني: لا أصل له.

☀️ موضوعاتِ صغانی میں ہے:

100- ومنها قولهم: من بشرني بخروج صفر بشرته بدخول الجنة.

یہ ماہ صفر کی بدعات وخرافات پر کافی اہم مضمون ہے جیسا معلوم ہوگیا ہوگا

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x