ماں کی عظمت اسلام میں اتنی زیادہ کیوں

ماں کی عظمت ماں اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی عظیم ترین نعمت ہے جس کے قدموں کے نیچے جنت ہے ،
ماں وہ عظیم سرمایہ ہے جس کے بغیر بچوں کی زندگی ناقص معلوم ہوتی ہے، بچے بے سایہ نظر آتے ہیں، انہیں اپنی آغوش محبت میں لینے والا کوئی دکھائی نہیں دیتا ، کیونکہ بچوں سے ماں سے بڑھ کر کوئی محبت نہیں کر سکتا، ماں ہی ہے جو ہر دکھ، درد، مصیبت میں اپنے بچوں کے کام آتی ہے، ان کی ضروریات کو پورا کرتی ہے ، ماں بے لوث محبت کا نام ہے، ماں کی عظمت کو سلام ہے
ماں کی محبت وہ بحر بیکراں ہے جس کے یک قطرے میں دریا کے جیسی بھی تشنگی بجھانے کی طاقت ہوتی ہے
، ماں ایک سائبان درخت کے مثل ہے جو بچوں کو اپنی a آنچل میں چھپا لیتی ہے تاکہ بچہ مصائب و آلام کی دھوپ سے خود کو محفوظ و مامون سمجھ سکے ۔
یہ وہ ہستی ہے جس کی عظمت اور فضیلت کو خود رب قدیر نے بیان فرمایا ہے اس سے بخوبی ماں کی عظمت اور مرتبہ کو سمجھا جا سکتا ہے وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ اِحْسَاناً ، حَمَلَتْہُ اُ مُّہٗ کُرْھًا وَّوَضَعَتْہُ کُرْھًا ، وَحَمْلَہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰثُوْنَ شَھْرًا
ترجمہ:’’اور ہم نے آدمی کو حکم دیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے۔ اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنا(پیداکیا) اس کو تکلیف سے اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا 30 مہینہ میں۔‘‘
ماں کی عظمت و مرتبت اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتی کہ اللہ تعالی نے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا اور اس نے ماں کے احسان کو ذکر کیا کہ بچوں پر ماں کا کتنا بڑا احسان ہے، وہ کتنی تکلیف اٹھاتی ہے ۔

ماں کی عظمت

دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا
ترجمہ: کنزالعرفان
اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔
اس میں اللہ تعالیٰ نے والدین کو تکلیف دینے سے منع فرمایا حتی کہ اف کے لفظ سے بھی منع فرمایا اور نرم لہجے میں بات کرنے کا حکم دیا تاکہ اُن کے دل کو تکلیف نہ پہنچے ،
معلوم ہوا ماں ایک قیمتی سرمایہ ہے جس کی خوشنودی حاصل کرنا اللہ کی رضا کا سبب ہے ۔

جس طرح قرآن کریم میں والدین کے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیا گیا اسی طرح کئی حدیث پاک ہیں جن میں والدین کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو (یعنی ذلیل و رسوا ہو)۔ کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ! وہ کون ہے؟ حضور نے فرمایا کہ جس نے ماں باپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپے کے وقت میں پایا پھر (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔

دوسری حدیث پاک میں ہے
حضرت معاویہ بن جاہمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے والد (جاہمہ) نبی کریم ﷺ کے پاس گئے اور کہا، اے اللہ کے رسول میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں مشورہ کرنے کے لئے حاضر ہوا ہوں ( آپ کیا فرماتے ہیں) آپ ﷺ نے پوچھا کہ ” تمہاری ماں موجود ہے ” انہوں نے کہا ہاں وہ زندہ ہیں ۔ اپ نے فرمایا پھر تو تم ان کی خدمت میں لگے رہو۔ تمہاری جنت ان کے قدموں میں ہے۔

تشریح:- حضور ﷺ کو معلوم تھا کہ ان کی ماں زندہ ہیں اور یہ بھی معلوم تھا کہ وہ ضعیف ہو چکی ہیں ۔ بیٹے کی خدمت کی محتاج ہیں اور بیٹے کو جہاد میں شرکت کی تمنا تھی ۔ آپ نے بتایا کہ تمہارے جہاد کا میدان تو تمہارے گھر میں ہے جاؤ اور ماں کی خدمت میں لگو ۔

لیکن اس حدیث کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ جس کے والدین زندہ ہوں وہ دین کی خدمت کے لیے نہ نکلیں ۔ بیشتر صحابہ کرام کے والدین زندہ تھے اور وہ جہاد اور دعوت دین کے لیے باہر جاتے تھے ۔ (زاد سفر)
ان احادیث مبارکہ سے ماں کی قدر و منزلت بخوبی واضح ہے کہ ماں کس ہستی کا نام ہے ۔

ماں تو وہ ہستی ہے جس کے بغیر ہر چیز ویران نظر آتی ہے ، ماں کی محبت اور شفقت امنڈتے ہوئے سیلاب کی طرح ہوتی جس کا فیضان ہمیشہ اپنے بچوں پر جاری رہتا ہے، ماں کے اندر اپنے بچوں کے لیے وہ احساسات و جذبات ہوتے ہیں جو دنیا کے کسی بھی فرد میں نہیں, ماں خلوص و محبت کا پیکر ہوتی ہے ، ماں گھر کی سلطنت کا بنیادی اور اہم ستون ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ شریعت میں ماں کا حق باپ کے حق سے زیادہ رکھا گیا ہے ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا ، عورت پر سب سے بڑا حق کس کا ہے ؟ فرمایا: شوہر کا۔ اور میں نے عرض کیا کہ مرد پر سب سے بڑا حق کس کا ہے ؟ فرمایا: ماں کا۔

چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے

رضاءالفاطمہ

5 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x