لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ. کی توضیح و تشریح کیا ہے
السلامُ علیکم ورحمتہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ ۔
حلالہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
اور جو حدیث پاک میں حلالہ کرنے اور کروانےوالے پرلعنت گئی ہے اسکی بھی وضاحت فرمادیں۔۔
العبدالحقیرالفقیرعبدالمصطفی اختررضوی المدنی ۔ٹنڈوآدم۔پاکستان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ
الجواب بعونه تعالى عزوجل
١/ پہلی بات طلاق مغلظہ کسی صورت نہیں دینی چاہئے دینے کے بعد پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں یہ مردوں میں بہت بڑی جہالت ہے بس تھوڑی سی ان بن ہوئی جھٹ طلاق ۔پھر ساتھ بھی رہنا چاہے اور بیوی حلالہ کرے یہ بھی پسند نہیں ۔اگر میاں بیوی میں ان بن ہو تو پہلے بستر الگ کرے کچھ ماہ ساتھ نہ سوئے پھر بھی معاملہ حل نہ ہو پھر طلاق رجعی دےاور بالکل بیوی سے الگ سوئے تین ماہ سے پہلے تک، خود سمجھ میں آجائےگا سب کچھ۔ پھر طلاق کی نوبت ہی نہیں ائے گی پھر بھی اگر مسئلہ حل نہ ہو پھر طلاق بائنہ دے یا عدت گزر جانے دے پھر طلاق بائنہ میں یا طلاق رجعی کی عدت گزر جانے میں صرف نئے نکاح سے شوہر کی طرف رجوع کر سکتی ہے ۔
پر جب طلاق مغلظہ واقع ہوگی پھر شرعی حلالہ کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے ۔
٢/ حدیث پاک میں ہے
لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ. محلل سے مراد دوسرا خاوند ہے اور محلل لہ سے مراد پہلا خاوند جس نے تین طلاقیں دیں اگر حلالہ متعہ یا عارضی چند روزہ نکاح کے ذریعہ کیا گیا تو حلالہ درست ہی نہ ہوا کہ یہ نکاح ہی باطل ہے حلالہ میں نکاح صحیح ضروری ہے اور اگر نکاح درست کیا گیا مگر ارادہ حلالہ کا تھا تو حلالہ ہوجائے گا مگر دونوں خاوند بے حیا ہیں اس لیے لعنت فرمائی،اگر حلالہ درست ہی نہ ہوتا تو ان خاوندوں کو محلل اور محلل لہ کیوں کہا جاتا۔
بعض احادیث میں یہ ہے کہ حلالہ کرنے والا مانگے ہوئے بکرے کی طرح ہے۔علماء فرماتے ہیں کہ بعض سخت ضرورتوں میں حلالہ کرنا بہتر بھی ہوجاتا ہے یہاں بغیر ضرورت حلالہ والوں پر لعنت فرمائی گئی ہے یا لعنت جب ہے جب کہ اجرت پر حلالہ کرایا جائے۔
فتح القدیر میں ہے کہ اگر تین طلاق والی عورت بغیر ولی کی اجازت غیر کفو میں نکاح کرے تو حلالہ درست نہ ہوگا کیونکہ ہر مذہب مفتی بہ میں یہ نکاح ہی درست ہی نہیں، غیر کفو سے نکاح میں ولی کی اجازت شرط ہے۔(مرقات بحوالہ المرأة ج ٥ ص ٢١٣ مكتبة المدينة)
حدیث میں ہے
عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: وَأُرَاهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ.
علی کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر اللہ نے لعنت کی ہے۔
(سنن ابوداؤد نکاح کا بیان
باب حلالہ کا بیان نمبر 2076)
یاد رہے کہ حلالہ میں صحبت وغیرہ کی قیود اس لیے ہیں کہ لوگ تین طلاقوں پر دلیری نہ کریں کیونکہ دوسرا خاوند صحبت کے بعد طلاق مشکل سے ہی دے گا۔(مرقات وغیرہ المرات)
لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ کی بہترین تشریح امید ہے سمجھ میں آگئی ہوگی
والله و رسوله اعلم بالصواب
كتبه محمد مجيب قادري لہان