*نیا ترانۂ ہندی* یہ قومی ترانہ علامہ اقبال کے ترانہ سارے جہاں سے اچھا پر لکھا گیا ہے دھیان رہے اس قومی ترانے میں حقیقت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس سے قبل ازادی پر 50 بہترین جوشیلے اشعار بھی پیش کر دیے گئے ہیں
قومی ترانہ کے اشعار
( عبدالغفار زاہد، بنارس)
( روحِ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
لیکن اجڑ رہا ہے اب گلستاں ہمارا
اب تو وطن میں رہ کر بھی اجنبی ہوئے ہم
کھانے میں ڈھونڈتے ہیں اب وہ نشاں ہمارا
مکاریوں کے پربت ہر سمت اب کھڑے ہیں
جھوٹے ہیں منتری سب اور حکمراں ہمارا
نفرت ہی پل رہی ہے اب دیش میں ہمارے
دوزخ ہوا ہے ان سے باغِ جناں ہمارا
اے آب رودِ گنگا! اب لوگ کہہ رہے ہیں
اترا کبھی نہیں تھا یاں کارواں ہمارا
مذہب کا نام لے کر رکھتے ہیں بیر دل میں
کیسا بدل گیا ہے ہندوستاں ہمارا
مہنگائی اور کرپشن، لنچنگ، فساد ہر دم
آگے ہے ان سبھی میں ہندوستاں ہمارا
رسوائی اور فضیحت ہر سمت ہو رہی ہے
دشمن بنا ہوا ہے دورِ زماں ہمارا
اقبال کیا بتائیں ہم آپ کو بھلا اب
اب عام ہو چکا ہے دردِ نہاں ہمارا
( عبدالغفار زاہد، بنارس)
دوسرا قومی ترانہ
اک دم بدل رہا ہے ھندوستاں ہمارا
نفرت میں جل رہا ہے یہ گلستاں ہمارا
دوزخ بنا ہوا ہے یہ آستاں ہمارا
اب اس کی ڈالیوں پہ ہےالوؤں کا قبضہ
محفوظ کیوں رہے گا اب مال و جاں ہمارا
انصاف قید میں ہے ظالم ہیں دندناتے
ہے کس قدر پریشاں پیرو جواں ہمارا
مزید قومی ترانہ کے مبنی بر حقیقت اشعار
مسلم کا خون دیکھو ہر سمت بہہ رہا ہے
ظالم بنا ہے جب سے اک حکمراں ہمارا
انسان سے یہ نفرت اور جانور سے الفت
سمجھے گا کیا زمانہ درد نہاں ہمارا
گودی میں جس کی پل کر ہم سب جواں ہوے ہیں
اب میٹتا ہے ہم کو خود پاسباں ہمارا
ہر آن اک اذیت، ہر روز اک ھزیمت
ہر روز ہو رہا ہے اک امتحاں ہمارا
کتوں کی طرح ظالم بس ہم پہ بھونکتے ہیں
دہشت میں جی رہا ہے پیروجواں ہمارا
دشوار ہو گیا ہے اس کی فضا میں جینا
ہے زد پہ بجلیوں کی اب آشیاں ہمارا
کیسے کہیں ہم اس کو سارے جہاں سے اچھا
لٹتا ہے روز یارو اب کارواں ہمارا
اقبال کا ترانہ ہم کس زباں سے گائیں
اب نوحہ پڑھ رہا ہے ہر نوحہ خواں ہمارا
نفرت کے داعیوں سے کہہ دے یہ کوئی جا کر
آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا
جتنا دباؤ گے تم ابھریں گے اور زیادہ
جاگیں گے جس گھڑی ہم ہو گا جہاں ہمارا
مغلوب ہو گئے ہیں ہونگے دوبارہ غالب
ہو گا ضرور اک دن أرض و سماں ہمارا
اسلامیوں کی اختر آے گی جب حکومت
تب ملک یہ بنے گا جنت نشاں ہمارا
یہ قومی ترانہ امید کرتا ہوں کہ پسند آیا ہوگا
[…] ہمارا بہت ہی مقبول و مشہور کلام ہے اسی کے جواب میں دو قومی ترانہ لکھے گئے ہیں جو کہ بہت ہی قابل مطالعہ […]