قصیدہ معراجیہ احمد رضا خان کی خوبصورت تشریح

💞اللّٰه پاک نے امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰه علیہ کے قلم کو ایسی جامعیّت ی (comprehensiveness) اور قُوّت عطا فرمائی کہ امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللّٰه علیہ نے جس مسئلہ کی تحقیقب(research) ہمیں کوئی کتاب، رسالہ یا فتویٰ تحریر فرمایا تو اُس مسئلے کو اَلَمْ نَشرَح (یعنی خُوب واضح) فرما دیا۔ یونہی جس موضوع پر بھی اَشعار لکھے تو اُس کی مَنظرکَشی (visualizing) کا حق ادا فرما دیا، جسے دیکھ کر فن شاعری کے ماہرین حیران ہو جاتے ہیں۔ اس کی زبردست مثال اِنتہائی مختصر سے وقت میں لکھا جانے والا ”قصیدۂ معراجیہ“ہے، جو کہ 67 اَشعار پر مشتمل ہے۔ امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللّٰه علیہ نے اس قصیدے میں حَسین تخیُّلات (خوبصورت خیالات imaginations) کے ساتھ ساتھ جابجا آیاتِ قراٰنیّہ اور اَحادیثِ نَبویّہ کی زبردست ترجُمانی فرمائی ہے۔ نیز آپ رحمۃ اللّٰه علیہ نے اس قصیدے میں سفرِ معراج کے مختلف مرحلوں (stages) کو بڑے بفصیح و بلیغ اَلفاظ میں پیش کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰه علیہ نے اِس قصیدے میں اُردو کے اِستعاروں اور مُحاوروب (idioms) کا کثرت سے استعمال کیا ہے۔ اس قصیدے کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ مجدد اعظم، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰه علیہ نے واقعۂ معراج کی مناسَبت سے کعبہ و حطیم، مسجدِ اَقصیٰ و نمازِ اَقصیٰ، جِبرَئِیل و بُراق، آسمان و عرشِ اَعظم، سِدرۃُ المنتہیٰ و جنّت اور لامکان و دیدارِ رحمٰن کا تذکرہ بڑے لطیف اَنداز میں فرمایا ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اگر کسی کو سفرِ معراج کا مختصر بیان اُردو زبان میں پڑھنا ہو تو وہ امامِ اہلِ سنّت، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰه علیہ کے اس مبارَک اور منفرِد (unique) ”قصیدۂ معراجیہ“ کو ملاحَظہ کر لے۔ ذیل (پوسٹ) میں اِسی قصیدے کے چند اَشعار اور ان میں بیان کئے جانے والے مضامین کا مختصر جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔

قصیدہ معراجیہ احمد رضا خان کے اشعار

(1)💞وہ سَروَرِ کِشْورِ رِسالت
جو عَرش پر جَلوہ گَر ہوئے تھے
🌺نئے نِرالے طَرَب کے ساماں
عَرَب کے مہمان کے لئے تھے

🔸الفاظ و معانی: سَروَر: بادشاہ۔ کِشْور:مُلک/دیس۔ جَلوہ گر: سج دھج کے آنا۔ طَرَب کے ساماں:خوشی و مسرَّت کے اسباب

🔹مذکورہ بالا شعر ”قصیدۂ معراجیہ“ کا مَطلع (پہلا شعر) ہے۔اِس کا خلاصہ یہ ہے کہ مُلکِ رسالت کے بادشاہ صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم معراج کی شب عرشِ اعظم پر جَلوہ فرما ہوئے تھے اور قُدرت کی جانب سے عَرَب کے مہمان، رسولِ ذیشان صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خاطر کائنات میں خوشی و شادمانی کے اَسباب کا اہتمام (arrangement) کیا گیا تھا۔

(2)💞نَمازِ اَقْصیٰ، میں تھا یہی سِرّ
عیاں ہوں مَعنی اَوَّل آخِر
🌺کہ دَسْت بَستہ، ہیں پیچھے حاضِر
جو سَلطَنت آ گے کر گئے تھے

🔸الفاظ و معانی:
سِرّ:راز۔عِیاں: واضح۔دست بستہ:ہاتھ باندھ کر

💚سرکارِ مدینہ صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے معراج کی رات مسجدِ اقصیٰ میں تمام اَنبیائے کرام علیھمُ الصّلٰوۃ والسَّلام کی اِمامت فرمائی تھی، چنانچہ آپ صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: فَجُمِعَ لِیَ الْاَنْبِیَاءُ عَلَیْھِمُ السَّلَامُ فَقَدَّمَنِیْ جِبْرَئِیْلُ حَتّٰی اَمَمْتُھُمْ ”یعنی میری خاطر انبیائے کرام علیھم السَّلام کو (مسجدِ اَقْصیٰ) میں جمع کیا گیا تو جبرئیل علیہ السَّلام نے مجھے آگے بڑھایا یہاں تک کہ میں نے انبیائے کرام علیھم السَّلام کی امامت فرمائی۔“
(نسائی، ص81، حدیث:448)

🔹مذکورہ بالا شعر میں امامُ الانبیاء صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام نبیوں کی اِمامت کے لئے آگے بڑھائے جانے کی ایک حکمت کو بیان کیا گیا ہے کہ اِس (آگے بڑھائے جانے) کے ذریعے قدرت کا مقصود مخلوق کو اوّل و آخر کا معنیٰ و مفہوم بتلانا تھا، یوں کہ بظاہر سب سے آخر میں تشریف لانے والے رسولِ اکرم صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم مقام و مرتبے میں سب نبیوں سے اوّل (یعنی پہلے) ہیں، چنانچہ تمام انبیائے کرام علیھم السَّلام معراج کی رات مسجدِ اقصیٰ میں رسولِ اعظم صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مقتدی بن کر ہاتھ باندھے پیچھے کھڑے تھے۔

(3)💞تَھکے تھے
رُوحُ الاَمِیں کے بازُو چُھٹا وہ دامن کہاں وہ پہلو
🌺رِکاب چُھوٹی اُمید ٹُوٹی نِگاہِ حَسرت کے وَلْوَلے تھے

🔸الفاظ و معانی: رُوحُ الاَمِیں: حضرت جبرائیل علیہ السَّلام۔ رِکاب: گھوڑے پر چڑھنے کا لوہے کا حلقہ۔ وَلولے:جوش

🔹سفرِ معراج میں سِدرۃُ المنتہیٰ پر پہنچ کر جب جبریلِ اَمین علیہ السَّلام رُک گئے تو سُلطانِ اَعظم صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے جبریل! کیا ایسے مقام پر ایک خلیل (یعنی دوست) اپنے خلیل کو چھوڑ دیتا ہے؟ تو جبریل علیہ السَّلام نے عرض کی: اِنْ تَجَاوَزْتُۃُ اِحْتَرَقْتُ بِالنُّوْر ”یعنی اگر میں اِس مقام (سدرۃُ المنتھیٰ) سے آگے بڑھا تو نُور کی وجہ سے جَل جاؤں گا۔“ (مواھب لدنیہ،ج 2،ص381) ذکر کردَہ شعر میں اِسی حالت (condition) کی منظر کَشی کی گئی ہے۔

(4)💞جُھکا تھا مُجرے کو عرشِ اَعلیٰ
گِرے تھے سجدے میں بَزمِ بالا
🌺یہ آنکھیں قدموں سے مَل رہا تھا
وہ گِرد قربان ہو رہے تھے

🔸الفاظ و معانی:
مُجرے: آداب/سلامی۔ بزمِ بالا: آسمان کے فرشتے

💚صُوفیا نے بیان فرمایا ہے: جب نبی پاک صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم (سفرِ معراج میں) عرشِ اَعظم تک پہنچے تو عرش نے آپ صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دامنِ کرم کو تھام لیا۔

                         (مواھب لدنیہ، ج 2، ص388)

🔹اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰه علیہ نے اس بات کو یوں بیان فرمایا ہے کہ معراج کی رات گویا عرشِ اعظم سرکارِ عالی وقار صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سَلامی پیش کرنے کے لئے جھکا، فرشتوں نے ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدۂ شکر کیا، عرش تو قدَمِ مصطفے صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے آنکھیں مَل رہا تھا اور فرشتے آپ علیہ السَّلام کے اِردگِرد نِثار ہو رہے تھے۔

(5)💞بَڑھ اے محمد!
قَریں ہو اَحمد! قریب آ سَروَرِ مُمَجَّد!
🌺نِثار جاؤں یہ کیا نِدا تھی
یہ کیا سَماں تھا یہ کیا مَزے تھے

🔸الفاظ و معانی: قریں ہو: پاس آؤ۔ سرور: سردار۔ مُمجّد: بزرگی والے۔ سماں: منظر

🔹اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰه علیہ کے اس شعر میں ایک روایت کا ترجمہ بھی شامل ہے۔ چنانچہ جب رسولِ ذیشان صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم معراج کی رات سفر کرتے ہوئے قُربِ الٰہی کے خاص مقام میں پہنچے تو آپ صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نِدا (یعنی آواز) دی گئی: اُدْنُ یَا خَیْرَ الْبَرِ یَّۃِ، اُدْنُ یَا اَحْمَد، اُدْنُ یَا مُحَمَّد قریب ہو اے ساری مخلوق سے بہتر محبوب! قریب آؤ اے احمد! آگے بڑھو اے محمد! (صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم)

                         (مواھب لدنیہ، ج 2، ص381)

(6)💞وہ بُرْج بَطحا
کا مَاہ پارہ بِہِشْت کی سَیر کو سِدَھارا
🌺چمک پہ تھا خُلد کا سِتارہ کہ اس قَمَر کے قَدَم گئے تھے

🔸الفاظ و معانی: برج بطحا: مکّہ کی زمین/مکّہ کا گنبد۔ ماہ پارہ: چاند/نہایت حَسین۔ بِہِشت:جنّت۔ خُلد: جنّت۔ قمر: چاند

🔹اس شعر میں قلمِ رضا نے بیان فرمایا کہ مالکِ جنّت صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم شبِ معراج جنّت کی سیر کرنے کیلئے روانہ ہوئے، یوں جنّت کی قسمت کا ستارہ چمک اُٹھا کہ آسمانِ نبوّت کے کامل چاند صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم جنّت میں قدم رنجہ ہوئے تھے۔ چنانچہ آپ صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے شبِ معراج جنّت میں تشریف لے جانے سے متعلّق ارشاد فرمایا: ثُمَّ اُدْخِلْتُ الْجَنَّۃَ، فَاِذَا فِیْھَا حَبَائِلُ اللُّؤْلُؤِ وَ اِذَا تُرَابُھَا الْمِسْكُ ”یعنی پھر مجھے جنّت میں داخل کیا گیا تو اُس میں موتی کی عمارتیں تھیں اور اُس کی مٹی مُشک تھی۔“
(مسلم، ص 89، حدیث:415)

(7)💞خُدا کی قدرت کہ چاند حق کے
کروروں منزل میں جَلوہ کر کے
🌺ابھی نہ تاروں کی چھاؤں بدلی
کہ نُور کے تڑکے آ لیے تھے

🔸(الفاظ و معانی: کروروں منزل: بہت زیادہ جگہوں۔ نور کےتڑکے: سویرے کی روشنی)

🔹امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللّٰه علیہ کا یہ شعر کئی روایات و تَفاسیر کا خُلاصہ ہے کہ اللّٰه پاک نے اپنے حبیبِ اَکبر صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو شبِ معراج صدیوں کا سفر رات کے اِنتہائی معمولی سے وقت میں طے کروا دیا، زنجیر ہِل رہی تھی، پانی جاری تھا کہ معراج کے دُولہا صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کون ومکاں، آسمان و جِناں (جنّت) اور دیدارِ الٰہی کر کے لامکاں سے واپس مکّۂ پاک تشریف لے آئے۔

(8)💞نَبیِ رَحمت
شفیعِ اُمّت! رضؔا پہ لِلّٰه ہو عِنایَت
🌺اسے بھی ان خِلْعَتوں سے حِصّہ
جو خاص رَحمت کے واں بَٹے تھے

🔸(الفاظ و معانی: عِنایت: توجّہ/ نظر/مہربانی۔خلعتوں: تحفے/ عطِیِّات/انعامات۔واں: وہاں)

🔹اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰه علیہ اس مَقطع (تخلُّص پر مشتمل شعر) میں عرض گُزار ہیں کہ اے رحمت والے اور اُمت کی شفاعت فرمانے والے پیارے نبی صَلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم! خدارا احمد رضاؔ پر عنایت و نوازش فرمائیے اور اِسے بھی اُن خاص رحمت والے نورانی جوڑوں میں سے اس کا حصّہ عطا فرمائیے، جو بارگاہِ الہٰی سے آپ صلَّی اللّٰه علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو عطا کئے گئے تھے۔ یہ قصیدہ معراجیہ احمد رضا خان کی بہترین اشعار کی مکمل تفصیل

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x