قصیدہ بردہ شریف کا منظوم اردو ترجمہ بالکل آسان اسلوب سے یاد کریں اور خوب جھوم کر پڑھیں علامہ بوصیری علیہ الرحمہ کا مشہور زمانہ مع اردو ترجمہ پیش خدمت ہیں
قصیدہ بردہ شریف کے اشعار
مَوْ لَا ےَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
مِرے مولیٰ! ہمیشہ ہو درود ان پر ، سلام ان پر
تجھے جو سب سے پیارے ہیں ، تِری مخلوق میں بہتر
أمِنْ تَذَكُّــــرِ جِيْـــرَانٍ بِذِىْ سَـلَمٖ
مَزَجْتَ دَمْعًا جَرٰى مِنْ مُّقْلَةٍ بِـــــدَمٖ
کیا تونے مقام ذی سلم کے پاس رہنے والوں (حضور ) کی یاد میں اپنے آنسوؤں کو خون آلود کرلیا جو تیرے حلقہ چشم سے روان دواں ہیں ۔
ا َمْ هَبَّـتِ الرِّيْـحُ مِنْ تِلْقَآءِ كَاظِمَــةٍ
وأَوْمَضَ الْبَرْقُ في الظَّلْماءِ مِنْ إِضَمٖ
یا موضع کاظمہ کی جانب سے ہوائے مشکبار چلی یا پھر کوہ اضم سے رات کے تاریک اندھیرے میں بجلی چمکتی جو تجھے وہاں کی یاد خون کے آنسو رلارہی ہے ۔ یہ قصیدہ بردہ شریف تیسرا شعر ہے
فَمَا لِعَيْنَيْكَ إنْ قُلْتَ اكْفُفَاهَمَتَـــــــــا
وَمَا لِقَلْبِكَ إنْ قُلْتَ اسْتَفِقْ يَهِـــــــــمٖ
اگر یہ عشق و مستی نہیں تو پھر تیری دونوں آنکھوں کو کیا ہو گیا ہے کہ تو انہیں رونے سے رک جانے کی استدعا تو اور زیادہ آنسو بہانے لگتیں ہیں یہ حالت تیرے دل کی ہے جس قدر سکون کی تلقین کرتا ہے اس قدر مبتلا خمار عشق ہو تا ہے۔
أيَحْسَبُ الصَّبُّ أَنَّ الْحُبَّ مُنْكَتِـــمٌ
مَا بَيْنَ مُنْسَجِمٌ مِّنْهُ وَمُضْطَــــــــرِمٖ
کیا زاروقطار گریہ کرنے والا عاشق یہ گمان رکھتا ہے کہ راز محبت اشک رواں اور دل بریاں کے ہوتے چھپ سکے گا !ہرگز نہیں۔
لَوْلَا الْهَوىٰ لَمْ تُرِقْ دَمْعاً عَلٰى طَـــــلَلٍ
وَلَٓا أَرِقْتَ لِذِكْرِ الْبَانِ وَالْعَلَــــــمٖ
اگر تجھے محبت نہ ہوتی تو محبوب کے چھوڑے ہوئے نشانات و کھنڈرات پر ہرگز آنسو نہ بہاتا اور درخت بان اور کوہ اضم کی یاد میں کیوں راتوں کو جا گتا ہے۔
فَكَيْفَ تُنْكِرُ حُبًّا بَعْدَ مَا شَــــــــهِدَتْ
بِهِ عَلَيْكَ عَدُولُ الدَّمْعِ وَالسَّـــــــــقَمٖ
تو اپنی محبت سے کیسے انکار کرسکتا ہے جبکہ دو عادل گواہ تیری محبت کی اشکباری اور قلب کی بیماری شہادت دے رہی ہیں۔ یہ قصیدہ بردہ شریف زبردست لائن ہے
وَأَثْبَتَ الْوَجْدُ خَطَّيْ عَبْرَةٍ وَضَــــــــنًى
مِثْلَ الْبَهَارِ عَلَى خَدَّيْكَ وَالْعَنَــــــــمٖ
جب دار محبت اور غم عشق نے تیرے رخساروں پہ دو نشان ثبت کر دیے ہیں جو پہاڑ کی مثل مرض کے گلنار اور زردی مانند غم درخت کے نمایاں کردیے ہیں اب عشق بے پایا ں سے انکار ممکن نہیں ۔
نَعَمْ سَرَىٰ طَيْفُ مَنْ أَهْوَىٰ فَأَرَّقَنِـــــي
وَالْحُبُّ يَعْتَرِضُ اللَّذَّاتِ بِالْأَلَــــــــمٖ
ہاں رات کو ناگہاں مجھے اپنے محبوب کا خیال آگیا تھا اور اس نے میری نیند اڑا دی واقعی محبت لذات زندگی کے غم کو فنا کردیتی ہے ۔
يَا لٓائِمِيْ في الْهَوَى الْعُذْرِيِّ مَعْـــــذِرَةً
مِّنِّي إِلَيْكَ وَلَوْ أنْصَفْتَ لَمْ تَلُـــــــــمٖ
اے بنی عذرا کے جوانوں کے عشق کا طعن کرنے والو میرا عشق کبھی زائل نہیں ہو سکتا میں تیرے حضور اپنی مجبوری کا عذر پیش کرتا ہوں اگرتو حق و انصاف سے کام لے تو مجھے ملامت نہ کرے گا ۔ قصیدہ بردہ شریف کو سمجھ کر پڑھیں مزا آئےگا
صلی اللہ علی حبیبہ محمد وآلہ واصحابہ وسلم یہقصیدہ بردہ شریف کا اردو ترجمہ آپ نے پڑھ لیا
قصیدہ بردہ شریف