قربانی کے متعلق غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح

قربانی کے تعلق سے غلط فہمیاں اور ان کی اصلاحقربانی کے متعلق غلط فہمیاں

بلاشبھہ قربانی ہر مالکِ نصاب پر واجب ہے مگر کم علمی کے سبب عوام غلط فہمی کے شکار ہیں قربانی کے صحیح مسائل جاننے کی زحمت نہ کر کے خوش فہمی میں رہتے ہوے اپنی قربانی بر باد کردیتے ہیں- مسائلِ قربانی سے متعلق کچھ غلط فہمیوں میں سے ایک غلط فہمی کا ازالہ پیش ہیں-

قربانی کے متعلق غلط فہمیاں

غلط فہمی:- “پچھلی بار ہم نے اپنے دادا کے نام سے قربانی کی تھی اس بار اپنے نانا کے نام سے کرنا ہے چاہے کُچھ بھی ہوجاے خود کی قربانی ہی کیوں نہ چھوڑنا پڑے-“

اصلاح:- مذکورہ باتیں غلط ہیں- صحیح یہ ہے کہ جس شخص کے ذمہ قربانی واجب ہے اسے چاہیے کہ پہلے اپنی واجب قربانی کی ادائیگی کرے اس کے بعد اپنے نانا، دادا یا جس کے بھی نام سے نفلی قربانی کرنا چاہتا ہے کرے-

واجب قربانی کے بجاے دوسرے کی طرف سے نفلی قربانی کرنے والے سے متعلق صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں:”واجب کو ادا نہ کرنا اور دوسروں کی طرف سے نفل ادا کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔ پھر بھی دوسروں کی طرف سے جو قربانی کی، ہوگئی۔“(فتاویٰ امجدیہ،ج:3، ص:315، ناشر: دارالعلوم امجدیہ مکتبہ رضویہ کراچی )

یہ تھیں کچھ قربانی کے متعلق غلط فہمیاں جن کی اصلاح کی ضرورت تھی

✍🏻سبطین رضا محشر
بیل پوکھر کشن گنج بہار

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x