قاتلان امام حسین کا انجام جان کر آنسو نکل جائے

یزیدی لشکر اور اس کے ساتھیوں کا انجام یعنی کہ قاتلان امام حسین کا انجام جس کو پڑھ کر دل پکار اٹھےگا کہ قاتلان امام حسین کے ساتھ یہی انجام ہونا چاہیے

قاتلان امام حسین کا انجام

دنیاوی لالچ میں آکر دوجہاں کی تباہی و بربادی مول لینے کی ایک عبرتناک مثال یزیدی لشکر کی ہے جس نے مال و دولت اور حکومت و اقتدار کی خاطر نواسَۂ رسول حضرتِ سیّدناامام حسین اور ان کے رُفَقارضی اللہ تعالٰی عنھمکو شہید کر دیا۔ تاریخ گواہ ہے جو لوگ ان نفوس قدسیہ کے مقابلےمیں آئے وہ زندگی میں چین نہ پاسکے ،یہاں بھی انہوں نے ذلت و رسوائی کی سزا پائی جبکہ میدانِ محشر کا معاملہ اس کے علاوہ ہے۔تقریباً چھ ہزار تو مختار ثقفی([1])کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔چند کا عبرتناک انجام یہاں ذکر کیا گیا ہے

:حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کاقاتل سنان بن انس نخعی ایک بار لوگوں کے درمیان کھڑا ہوا اور کہنے لگا: میں نے امامِ حسین (رضی اللہ تعالٰی عنہ)کو قتل کیاہے۔یہ کہہ کر وہ اپنے گھر چلا گیا۔ اچانک اس کی زبان بند ہوگئی، عقل جاتی رہی، اس کی یہ حالت ہوگئی کہ جہاں کھاتا تھا وہیں پیشاب و پاخانہ کرتا تھا۔ (طبقات ابن سعد ج،6،ص454ملخصاً)ابن سعد، شمر، قیس ابن اشعث کندی، خولی ابن یزید، عبداللہ بن قیس، یزید بن مالک اور باقی تمام اَشقیا (بدبخت) جو حضرت امامرضی اللہ تعالٰی عنہ کے قتل میں شریک اور ساعی (یعنی کوشش کرنے والے) تھے طرح طرح کی عقوبتوں (تکلیفوں) سے قتل کئے گئے اور ان کی لاشیں گھوڑوں کی ٹاپوں سے پامال کرائی گئیں۔(سوانح کربلا،ص183) حضرت سیّدنا عِمارہ بن عُمیر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: جس وقت ابن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سر لاکر رکھے گئے تومیں بھی ان کے قریب گیا اچانک ایک شور سا بلند ہوا وہ آ گیا، وہ آ گیا،میں نے دیکھا تو ایک بڑاسانپ ان سروں کے درمیان سے ہوتا ہوا ابن زیاد کے سر کے پاس پہنچا اور اس کے نتھنے میں گھس گیا۔ تھوڑی دیر بعد نکل کر غائب ہو گیا۔ اچانک پھر شور مچا وہ آگیا، وہ آ گیا پھر وہی سانپ نمودار ہوااور دو یا تین بار اسی طرح کیا۔ (یعنی ابن زیاد کے نتھنوں میں گھسا۔) (ترمذی، ج5،ص431، حدیث: 3805) حضرت سیّدنا ابورَجاء عُطارِدِی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: اہلِ بیتِ اطہار کو بُرا نہ کہو! کیونکہ وہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گھرانا ہے۔میرا ایک پڑوسی تھا جب حضرت سیّدنا امامِ حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کو شہید کیا گیا تو اس نے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں کہا:دیکھوفُلاں بن فُلاں کا کیا حال ہوا۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آسمان سے دو ستارے اُس کی دونوں آنکھوں میں مارے جس سے وہ اندھا ہو گیا۔(الشریعۃ للآجری،ج 5،ص2182، رقم:1676) خولی بن یزیدجس نے حضرت سیّدنا امام حسینرضی اللہ تعالٰی عنہ کے سر اقدس کو تن سے جدا کیا تھا ذلّت کی موت مارا گیا۔ یہ گھر میں چھپ گیا تھا اس کی بیوی نے ہی اسے پکڑوا دیا۔مختار کے حکم سے اسے شاہراہ عام پر قتل کیا گیاپھر اس کی لاش کو جلا دیا گیا۔ (الکامل فی التاریخ، ج4،ص46، ملخصاً) قاتلان امام حسین کا انجام مزید دیکھیں

اسی طرح باقی دشمنانِ اہلِ بیت بھی ذلّت و رسوائی کی موت مارے گئےاور جس منصب اور مال و دولت کی خاطر انہوں نے نواسَۂ رسول کے قتل جیسے بدترین جرم کا ارتکاب کیا وہ بھی ان کے ہاتھ نہ رہا ۔اس واقعہ سے عبرت حاصل کرتے ہوئے ہر انسان کو چاہئے کہ اپنی آخرت کو دنیا پر ترجیح دے اور کسی بھی بڑی سے بڑی چیز کی لالچ میں آکر اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی نہ کرے یہ قاتلان امام حسین کا انجام کا انجام ہوا

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x