کیا سرکار غوث پاک رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے ایک رات میں چالیس بار غسل فرمایا ؟❣️ یہ بات کہ غوث پاک چالیس بار نہاتے تھے یا نہیں اس سلسلے میں صحیح بات کیا ہے
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ حضرت سیدنا غوث اعظم کو ایک بار چالیس بار غسل فرض ہوا۔ تو نے آپ نے سردیوں کی رات میں ٹھنڈے پانی کی نہر سے غسل فرمایا۔ سوال یہ کہ ایک رات میں چالیس بار غسل فرض ہو سکتا ہےعقل سے بات بالاتر ہے
المستفتی توصیف احمد خانیوال پنجاب پاکستان
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
غوث پاک چالیس بار نہاتے تھے
وعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب : یہ واقعہ صحیح ہے کہ ایک رات حضور سیدنا غوث اعظم دستگیر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو چالیس بار احتلام ہوا اور ہر بار آپ نے غسل فرمایا حالانکہ وہ رات تیز سردیوں والی تھی
چنانچہ ——————!!!
بہجۃ الاسرار میں ہے کہ
سرکار محبوب سبحانی قندیل نورانی شہباز لامکانی عالم ربانی سیِدی، سندی، مولائی و مرشدی حضور غوث اعظم دست گیر شیخ محی الدین سید عبد القادر جیلانی بغدادی حنبلی ثم مجتہد مطلق متوفی ٥٦١ھ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ
ایک رات محل کسری میں بڑی سردی میں سو گیا اور مجھے احتلام ہو گیا پھر میں کھڑا ہوا اور نہر کے کنارے گیا اور غسل کیا پھر سویا پھر احتلام ہو گیا پھر میں نے غسل کیا اس طرح چالیس مرتبہ ہوا یعنی چالیس مرتبہ سویا اور چالیس مرتبہ احتلام ہوا اور چالیس مرتبہ غسل کیا پھر نیند کے خوف سے محل پر چڑھ گیا
( 📘بہجۃ الاسرار مترجم علامہ احمد علی شاہ بٹالوی علیہ الرحمۃ، ص٢٩٢ )
” نمت بأیوان کسری في ليلة شدیدۃ البرد فاحتلمت فقمت و ذهبت الی الشط و اغتسلت ، ثم نمت فاحتلمت فقمت و ذهبت الی الشط و اغتسلت ھکذا أربعین مرۃ، فنمت في تلك الليلة أربعين مرة و احتلمت أربعين مرة و اغتسلت أربعين مرة، ثم صعدت علی الأيوان خوف النوم “
( 📚بهجة الأسرار و معدن الأنوار ص ٨٥ )
رہا سائل کا یہ کہنا کہ
یہ بات عقل سے بالاتر ہے کہ ایک رات میں چالیس بار غسل فرض ہوسکتا ہے ؟
تو معلوم ہونا چاہیئے کہ عقل کے اعتبار سے واقعات و احوال کو ناپنا دانائی نہیں ہے کیونکہ عقل ہر جگہ کام نہیں آتی! بلکہ اکثر فیل ہوجاتی ہے!
عقل کے تقاضے سے پیشاب کرنے پر صرف عضو دھو لینا کافی ہونا چاہئے مگر جملہ اعضائے وضو دھونے کا حکم ہے! اور اسی عضو سے اگر منی شہوت سے نکل جائے تو سارے ظاہری اعضائے بدن کا دھونا فرض ہو جاتا ہے! پس عقل کوئی میزان یا پیمانہ ایسا نہیں پیش کر سکتی کہ اس سے امور سمجھے یا سمجھائے جائیں!
یہ امور بطورِ کرامت بھی تو انجام پا سکتے ہیں! اور کرامت تو ولی اللہ سے خرقِ عادت امور کے صادر ہونے کا ہی نام ہے!
اور احتلام پر غسل فرض ہوتا ہے تو جب جب احتلام ہوگا غسل فرض ہوجائے گا، اور چونکہ حضرت غوث پاک رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ایک ہی رات میں یہ معاملہ چالیس بار پیش آیا تو آپ نے چالیس بار غسل فرمایا اس میں کوئی مضائقہ نہیں!
واضح رہے کہ
تذکرہ غوث اعظم اور قلائد الجواہر میں قدرے تغیر الفاظ کے ساتھ واقعہ مذکور میں سترہ بار کا ذکر ہے
( 📘تذکرہ غوث اعظم صفحہ 35 مصنف مولانا رحمت علی مصباحی )
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبـــــــــــــــــــہ
حضرت مولانا ابوالاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مہاراشٹر
۲۳ ربیع الغوث ۴۴۴١ھ بروز سنیچر
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
✅الجواب صحیح :-
خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ
✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح :-
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ