غوث اعظم — مفتی اعظم غوث اعظم کا علمی مقام قدس سره العزيز سیدنا غوث پاک رضی اللہ عنہ جہاں طریقت کے امام تھے وہیں بہترین مدرس، اعلی درجہ کے محقق، مفتی اعظم اسلام بھی تھے آپ کا علمی مرتبہ اپنے دور کے علمائے کرام میں بہت بلند تھا۔
آپ نے اس قدر انہماک اور لگن کے ساتھ علمِ دین حاصل کیا کہ اللہ تعالی نے آپ کو فقہائے کرام کے سب سے بڑے درجے “مجتہدِ مطلق” پر فائز فرمادیا۔
اور اسی علم دین کا اثر و ثمر تھا کہ آپ کو طریقت میں “غوثیت کبری” کا منصب عطا ہوا۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (المجادلة:11)
ﷲ تعالی تم میں سے ایمان والوں اور علم والوں کے درجات کو بلند فرمادے گا۔
آپ رضی اللہ عنہ خود ارشاد فرماتے ہیں:
دَرَسْتُ الْعِلْمَ حتّٰی صِرْتُ قُطْباً۔
یعنی میں عِلْم دین کادرْس لیتا رہا یہاں تک کہ مقامِ قُطْبِیَّت پر فائز ہوگیا۔ اسی سے غوث اعظم کا علمی مقام
(قصیدہ غوثیہ)
اعلی حضرت رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حضور ہمیشہ سے حنبلی تھے اور بعد کو جب عین الشریعۃ الکبرٰی تک پہنچ کرمنصب اجتہاد مطلق حاصل ہوامذہب حنبل کو کمزور ہوتا ہوا دیکھ کر اس کے مطابق فتوٰی دیا کہ حضور محی الدین اور دین متین کے یہ چاروں ستون ہیں لوگوں کی طرف سے جس ستون میں ضعف آتا دیکھا اس کی تقویت فرمائی۔
(فتاوی رضویہ، جــ26)
مزید فرماتے ہیں:
سیِّدُناغوثِ اعظم (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) مستقل غوث، حضور تنہا غوثیتِ کبرےٰ کے درجہ پر فائز ہوئے۔ حضور ”غوثِ اعظم” بھی ہیں اور ”سیدُ الافراد” بھی، حضور کے بعد جتنے ہوئے اور جتنے اب ہوں گے حضرت امام مہدی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) تک سب نائبِ حضور غوثِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں گے۔
(ملفوظات اعلی حضرت)
غوث پاک رضی اللہ عنہ کے چاہنے والوں کو چاہئے کہ آپ رضی اللہ عنہ کے ایصالِ ثواب کے لئے لوگوں کو کھانا کھلانے کے ساتھ علمِ دین کے مواقع کو آسان بنائیں۔ اپنے علاقوں میں غوثیہ کورس کے تحت فرض علوم کا سلسلہ بنائیں، غوث اعظم لائبریری بنائیں۔ مدرسہ غوثیہ کی بنیاد رکھیں، لنگر غوثیہ کے نام پر علمائے اہلسنت کی کتابیں مفت تقسیم کریں۔
یقینا یہ تمام چیزیں حضور غوث پاک کے فیوض وبرکات حاصل کرنے کے بہترین ذرائع ہیں۔ یہ غوث اعظم کا علمی مقام تھا
ابو محمد عارفین القادری