حضرت غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ پر کچھ لوگوں کا اعتراض تھا یعنی کہ غوث اعظم پر اعتراض کا درد ناک انجام جس کو پڑھنے کے بعد معلوم ہوگا کہ کسی پر بھی اعتراض نہیں کرنا چاہیے
پر اعتراض کرنے والے کا انجام
حضرت احمد بن قاسم بزار رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک بار حضرت سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کا ایک خادم میرے پاس آیا اور کہا کہ حضرت غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقاد جیلانی رضی اللہ عنہ کے لئے ایک ایسا نفیس کپڑا درکار ہے جس کی قیمت فی گز ایک اشرفی ہو۔ چنانچہ میں نے کپڑا تو دے دیا
لیکن دل میں خیال کیا کہ شیخ عبدالقادر (رضی اللہ عنہ ) بادشاہوں جیسا لباس پہنتے ہیں، اتنا خیال آنا تھا کہ میں نے اپنے پاؤں میں ایک کیل گڑھی ہوئی دیکھی درد کی شدت سے میں بے حال ہوگیا اور موت نظر آنے لگی، تمام لوگ جمع ہوگئے کہ کیل کو میرے پاؤں سے نکالیں مگر وہ نہ نکال سکے، میں نے لوگوں سے کہا مجھے اٹھا کر حضرت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے چلو، لوگ مجھے آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت لے کر پہنچے تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ابوالفضل تم ہم پر دل سے کیوں اعتراض کرتے ہو خدا کی قسم میں حکمِ الہی کے بغیر اچھا لباس نہیں پہنتا لوگ مردوں کو اچھا کفن دیتے ہیں مجھ کو یہ کفن ہزار موت کے بعد حاصل ہوا ہے، پھر آپ رضی اللہ عنہ نے اپنا دست مبارک میرے پاؤں پر پھیرا تو وہ کیل جاتی رہی اور میرا درد ختم ہوگیا، میں اٹھ کر چلنے پھرنے لگا تب حضرت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہم پر اس کا اعتراض کرنا کیل کی شکل پر ظاہر ہوگیا۔
(بھجتہ الاسرار صفحہ 230)
سید جاوید علی جیلانی