عید کی نماز سے پہلے قربانی درست کس کے لیے

دیہات کے مسلمان اور عید کی نماز کے بغیر قربانی عید کی نماز سے پہلے قربانی کرنا درست ہے یا نہیں کیوں کہ اس سلسلے میں کافی لوگو ں کے درمیان خلفشار رہتا ہے اسی لیے اس کو آسانی سے سمجھیں

عید کی نماز سے پہلے قربانی

اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے مسلمانوں کے لئے مختصر زندگی میں ایک اور عیدالاضحی دیکھنے کا موقع عطاء فرمایا ہے۔ یہ ایک عظیم دن ہے اور اس دن حضرت ابرہیم علیہ السلام کی اللہ تعالیٰ کے نام دی جانے والی عظیم قربانی کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ اس دن عید کی نماز پڑھی جاتی ہے اور نماز کی ادائیگی کے بعد قربانی ذبح کی جاتی ہے۔ اور عید کی نماز سے پہلے قربانی نہیں کی جاتی ہے

ہمارے معاشرے میں المیہ یہ ہے کہ بہت سارے مسلمان مختلف شرائط اور پابندیوں کے نام پر عید کی نماز سے محروم رہ جاتے ہیں۔ عید کی نماز سے محروم رہنے والے لوگ یہ لوگ دیہاتوں میں بستے ہیں لہٰذا انہیں عید کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اور انہیں روکا جاتا جو کہ ان سادہ لوح عوام کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی ہے۔ احادیث مبارکہ کے مفہوم سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عید کی نماز پڑھے بغیر قربانی ذبح کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ گوشت کے لئے کوئی جانور ذبح کیا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے دور میں ایسا کرنے والوں کو دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عید کی نماز سے پہلے قربانی کیوں نہیں

دلائل کے طور پر چند احادیث پیش خدمت ہیں۔

براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، نبی کریم ﷺ خطبہ دے رہے تھے۔ خطبہ میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ آج کے دن کی ابتداء ہم نماز (عید) سے کریں گے پھر واپس آ کر قربانی کریں گے جو شخص اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کو پالے گا لیکن جس نے (عید کی نماز سے پہلے) جانور ذبح کرلیا تو وہ ایسا گوشت ہے جسے اس نے اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے تیار کیا ہے وہ قربانی کسی درجہ میں بھی نہیں۔ ابوبردہ ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے تو عید کی نماز سے پہلے قربانی کرلی ہے البتہ میرے پاس ابھی ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے اور سال بھر کی بکری سے بہتر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اسی کی قربانی اس کے بدلہ میں کرو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کے لیے جائز نہ ہوگا۔ (صحیح بخاری : 5560)

جندب بن سفیان بجلی نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک مرتبہ قربانی کی۔ کچھ لوگوں نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کرلی تھی۔ جب نبی کریم ﷺ (نماز پڑھ کر) واپس تشریف لائے تو آپ ﷺ نے دیکھا کہ لوگوں نے اپنی قربانیاں نماز سے پہلے ہی ذبح کرلی ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی ہو، اسے چاہیئے کہ اس کی جگہ دوسری ذبح کرے اور جس نے نماز پڑھنے سے پہلے نہ ذبح کی ہو اسے چاہیئے کہ اللہ کے نام پر ذبح کرے۔ ( صحیح بخاری : 5500 )

براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ میرے ماموں ابوبردہ ؓ نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کرلی تھی۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہاری بکری صرف گوشت کی بکری ہے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اسے ہی ذبح کرلو لیکن تمہارے بعد (اس کی قربانی) کسی اور کے لیے جائز نہیں ہوگی پھر فرمایا جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کرلیتا ہے وہ صرف اپنے کھانے کو جانور ذبح کرتا ہے اور جو عید کی نماز کے بعد قربانی کرے اس کی قربانی پوری ہوتی ہے اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پا لیتا ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیدہ نے شعبی اور ابراہیم نے کی اور اس کی متابعت وکیع نے کی، ان سے حریث نے اور ان سے شعبی نے (بیان کیا) اور عاصم اور داؤد نے شعبی سے بیان کیا کہ میرے پاس ایک دودھ پیتی پٹھیا ہے۔ اور زبید اور فراس نے شعبی سے بیان کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بچہ ہے۔ اور ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا کہ ایک سال سے کم کی پٹھیا۔ اور ابن العون نے بیان کیا کہ ایک سال سے کم عمر کی دودھ پیتی پٹھیا ہے۔ (صحیح بخاری : 5556)

محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے ام عطیہ ؓ سے ملاقات کی اور میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے نبی اکرم ﷺ سے (ایسا ایسا کہتے ہوئے) سنا ہے؟ اور وہ جب بھی آپ کا ذکر کرتیں تو کہتیں: میرے باپ آپ پر فدا ہوں، (انہوں نے کہا: ہاں) آپ نے فرمایا: بالغ لڑکیوں کو اور پردہ والیوں کو بھی (عید کی نماز کے لیے) نکالو تاکہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، اور حائضہ عورتیں مصلیٰ (عید گاہ) سے الگ تھلگ رہیں۔ (سنن نسائی : 1560)

حضرت جندب بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں عید قربان کے دن رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا، آپ جیسے ہی عید کی نماز سے فارغ ہوئے آپ کی نگاہ قربانیوں کے گوشت پر پڑی، یہ قربانیاں نماز سے فارغ ہونے کے قبل ہی ذبح کی جا چکی تھیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جن لوگوں نے نماز سے پہلے قربانی کر دی ہے وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کریں (کیوں کہ ان کی قربانی قبل از وقت ہونے کی وجہ سے صحیح نہیں ہوئی)۔ (معارف الحدیث : 749)

(صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ کوشش کریں کہ دیہات میں ہی عید کی نماز کا اہتمام کریں اور اگر دیہاتوں میں عید کی نماز کا اہتمام ممکن نہیں تو ہر حال میں شہر کا رخ کریں اور عید کی نماز پڑھنے کے بعد قربانی ذبح کریں تاکہ ذبح شدہ جانور گوشت کے لئے ذبح ہونے کی فہرست کی بجائے قربانی کے زمرے میں آئے۔ شکریہ امید کرتا ہوں کہ عید کی نماز سے پہلے قربانی کے متعلق مسئلہ سمجھ میں آگیا ہوگا

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x