میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت” یعنی کہ عید میلاد النبی کی حقیقت
اللہ کے پاک پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے امت مسلمہ کیلیے ایک مکمل شریعت وضع فرمائی۔ اس شریعت کو اپنا کر انسان قرآن کے احکامات پر بھی عمل کرتا ہے اور سنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی عمل کرتا ہے۔ اور چونکہ اللہ نے اسلام کو مکمل فرمایا ، دین اسلام کو پسند فرمایا ، تو مکمل کرنے کا مطلب ہی یہ ہوگا کہ اب اسلام میں مزید احکامات نہیں ڈالے جا سکتے ہیں اور جو پہلے احکامات ہیں ان کو نکالا نہیں جا سکتا۔
عید میلاد النبی کی حقیقت
جو بندہ اپنی طرف سے اسلام میں ، شریعت میں احکامات ڈالے گا وہ مسلمان نہیں ہو سکتا، کیونکہ وہ اسلام کے مکمل ہونے پر راضی نہیں ہے۔ ہر وہ کام جو شریعت سے ہٹ کر خود سے بنایا جائے چاہے وہ آپ کو اچھا ہی کیوں نہ لگے وہ سراسر بدعت ہے۔خیر بہر حال اسی عنوان کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ معروضات آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں، اللہ سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔
ہمارے نبی نے خود نہیں منایا
پیارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری 63 سال کی زندگی کو دیکھا جائے۔ 40 سال غیر نبوی اور 23 سال نبوت کے دور کو دیکھا جائے تو اللہ کے پاک پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ولادت کا دن 63 بار آیا، لیکن اللہ کے پاک پیغمبر نے کبھی نہیں منانا۔
خلفائے راشدین اور عید میلاد النبی کی حقیقت
حتیٰ کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو گھرکا سارا مال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے ہیں، لیکن ان کی خلافت میں 2 بار میلاد کا دن آیا، لیکن انھوں نے نہیں منایا یہ ہے اصل عید میلاد النبی کی حقیقت جس کو پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا
حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں 10 بار میلاد کا دن آیا لیکن انھوں نے نہیں منایا، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں 12 دفعہ اللہ کے پاک پیغمبر کی ولادت کا دن آیا، انھوں نے نہیں منایا، یہ عید میلاد النبی کی حقیقت کو جاننا اور سمجھنا ضروری ہے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں 4 دفعہ ولادت کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا، عید میلاد النبی کی حقیقت کو مزید پڑھیں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کہ خلافت کا امام ہے ان کی زندگی میں 19 دفعہ اللہ کے پاک پیغمبر کی ولادت کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا۔ حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھم نے میلاد نہین منایا حتیٰ کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی زندگی میں 47 بار ولادت النبی کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا، حضرت امام شافعی کے دور میں 55 بار ولادت پیغمبر کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا، حضرت امام احمد بن حنبل کے دور میں 38 بار ولادت نبی کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا، شیخ عبدالقادر جیلانی کے دور میں 63 بار میلاد کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا، حضرت علی ہجویری کے دور میں 62 بار میلاد کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا، بابا فرید کے دور میں 70 بار میلاد کا دن آیا انھوں نے نہیں منایا یہ عید میلاد النبی کی حقیقت کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا
جب ان سب نے نہیں منایا اور نہ منانے کا حکم دیا تو آج کے لوگ کہتے ہیں ہم عاشق رسول ہیں تو میرا سوال یہ یے اگر میلاد عاشق رسول ہونے کی شرط ہے تو بتاو مجھے کیا صحابہ اور تمام اولیاء کرام عاشق رسول نہ تھے؟؟؟ یہ لوگ عید میلاد النبی کی حقیقت کو نہیں جانتے تھے
آج کے دور میں تم شاعری تو کر رہے ہو کہ ابلیس کے سوا سب میلاد منا رہے ہیں لیکن یہ شعر پڑھنے سے پہلے سوچ صحابہ اور اولیاء نے میلاد نہیں منایا تو تیرے شعر کے مطابق ابلیس کا فتویٰ سب سے پہلے صحابہ اور اولیاء پر لگتا ہے۔ بعد میں ہم لوگوں پر لگتا ہے جو ہم میلاد نہیں مناتے
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ” اللہ کے پاک رسول کی ولادت 10 محرم کو ہوئی” بعض مفسرین لکھتے ہیں اللہ کے پاک رسول کی ولادت 8 ربیع الاول کو ہوئی، کوئی کہتا ہے 9 کو ولادت ہوئی، کوئی کہتا ہے 12 ربیع الاول کو ولادت ہوئی یہ عید میلاد النبی کی حقیقت کو اجاگر کرتا ہے
توجہ کرنا بھائیو اگر پیغمبر اور صحابہ میلاد مناتے تو پیدائش کی تاریخ میں اختلاف نہ ہوتا اور جبکہ اللہ کے پیغمبر کی وفات 12 ربیع الاول کو ہوئی ، جو پیغمبر کی وفات پر خوشی مناتا ہے وہ بےایمان تو ہو سکتا ہے مسلمان نہیں ہو سکتا ہے
اور پرانے بوڑھے لوگ کہتے ہیں آج 12 وفات کا دن ہے، لیکن آج کا نوجوان کہتا ہے ہم درود و سلام کی مخفل سجاتے ہیں
اچھا تجھے یہ اچھے عمل کی سمجھ آگئی تو مجھے بتاو صحابہ کو اس اچھے عمل کی سمجھ کیوں نہ آئی۔
میلاد منانے والا وفات کے دن بے شک ولادت سمجھے ، اس کے سمجھنے سے کچھ نہیں ہونے والا کیونکہ شریعت مکمل ہو چکی ہے۔
ہمارے لیے ہمارے سر کا تاج قرآن و سنت اور صحابہ کی زندگیاں ہیں، جو عمل ان سے ہٹ کر ہو وہ بدعت ہے یہ ہمارا عقیدہ ہے جو کہ شریعت کے مطابق ہے لہذا ذرا سمجھنے کے بعد فیصلہ خود کیجیئے اور عید میلاد النبی کی حقیقت سمجھیے ، اللہ سمجھنے کی توفیق دے
طالب دعا/ازقلم:۔ “حسن ساجد