عید میلاد النبی منانے پر اہم شبہات کا ازالہ

عید میلاد النبی کا جشن منانے کے متعلق اھل بدعت کے چند شبہات ۔۔۔ اور نیچے ان تمام شبہات کا ازالہ اللہ تعالٰی کی توفیق سے ۔۔۔۔۔۔عید میلاد النبی منانے پر اہم شبہات کا ازالہ

عید میلاد النبی منانے پر اہم شبہات کا ازالہ

(1) ہر سال جشن سعودیہ منایا جاتا ہے جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں

2۔ ہر سال غسل خانہ کعبہ ہوتا ہے جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں

3۔ ہر سال غلاف کعبہ تبدیل کیا جاتا ہے جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں

4۔ غلاف کعبہ پر آیت لکھی جاتی ہے جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں

5۔ مکہ مکرمہ مدینہ منورہ میں تہجد کی اذان ہوتی ہے جس کا ثبوت قرآن و حدیث میں نہیں

6۔ ۔مدارس میں ہر سال ختم بخاری ہوتا ہے جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں

7۔ محافل سجائی جاتی ہے جلسہ عام ہوتا ہے جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں

8۔ ہر سال تبلیغی اجتماع ہوتا ہے چلّے لگائے جاتے ہیں جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں

9۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان کے وصال کے ایام منائے جاتے ہیں جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں

10۔ جشن دیوبند و اہل حدیث منایا جاتا ہے جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں

11۔ ذکر میلادِ مصطفیٰ صلی الله عليه وسلم منانے کا کسی صحابی ائمہ محدث و بزرگان دین نے منا کیا ہو اس کا بھی قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں ۔

لیکن جیسے ہی میلادالنبی صلی الله عليه وسلم منانے کی بات آ جائے سارے نام و نہاد مفتی دین کے ٹھیکیدار کھڑے ہو جاتے ہیں اور شرک و بدعت کا شور الاپنا شروع کر دیتے ہیں ۔

◇——————————–◇

جواب ؛ بقلم عامر محمد بو أحمد

یہ تمام سوالات اس چیز پر دلالت کر رہے ہیں کہ یار لوگ بھی جانتے ہیں کہ اس خود ساختہ بدعت کا حکم اللہ تعالٰی کے دین میں نہیں ہے ۔۔۔۔ اسی لیے تو اس خلاف شریعت عمل کو ثابت کرنے کے لیے ان چیزوں کا سہارا لیا گیا ہے ۔۔۔ ورنہ کتاب و سنت سے اسکے جواز میں دلائل پیش کیے جاتے ۔۔۔۔ ◇

سوال 1 ۔۔۔۔ جواب ۔۔۔ جشن سعودیہ بطور عبادت یا دین کے نہیں منایا جاتا اور نہ ہی اس کی کوئی شرعی حیثیت ہے وہ ویسے ہی جیسے تم لوگ 14 اگست مناتے ہو ۔۔۔

سوال 2 ۔۔۔ کا جواب ۔۔۔ خانہ کعبہ اللہ تعالٰی کا گھر ہے جیسے صاف ستھرائی کا حکم ربانی ہے ۔۔۔ (وَإِذۡ جَعَلۡنَا ٱلۡبَیۡتَ مَثَابَةࣰ لِّلنَّاسِ وَأَمۡنࣰا وَٱتَّخِذُوا۟ مِن مَّقَامِ إِبۡرَ ٰ⁠هِـۧمَ مُصَلࣰّىۖ وَعَهِدۡنَاۤ إِلَىٰۤ إِبۡرَ ٰ⁠هِـۧمَ وَإِسۡمَـٰعِیلَ أَن طَهِّرَا بَیۡتِیَ لِلطَّاۤىِٕفِینَ وَٱلۡعَـٰكِفِینَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ)

[Surah Al-Baqarah 125]

سوال ۔۔۔۔ 3 ۔۔۔۔ کا جواب ۔۔۔ رہی بات غلاف کعبہ کی تو یہ زمانہ جاہلیت ہی سے چڑھایا جاتا تھا اور خود نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برقرار رکھا اور بہت ساری احادیث میں یہ بات موجود ہے ۔۔۔ ◇

سوال 4 ۔۔۔ کا جواب ۔۔۔ غلاف کعبہ پر آیت کریمہ کا لکھنا بطور تعلیم ہو سکتا ہے ورنہ شرعی طور پر انتظامیہ آیت لکھنے کے لیے مکلف نہیں ہے ۔۔۔ ◇

سوال ۔۔۔ 5 ۔۔۔ اذان تحجد زمانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی ہوا کرتی تھی لوگ بلال کی اذان سن کر روزہ رکھتے اور ابن ام مکتوم کی اذان سن کر کھانا پینا ترک کر دیا کرتے تھے ۔۔۔ ◇

6 ۔۔۔ مدارس میں ہر سال ختم بخاری مجرد طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے ہوتی ہے ، اور یہ بھی انتظامیہ ہی کی طرف سے ترتیب دی جاتی ہے ۔۔۔ ورنہ کوئی اس کو لازم کرنے پر مکلف نہیں ہے ۔۔۔ ◇

سوال ۔۔۔ 7 ۔۔۔ فالتو بھتان ہے ۔۔۔ ◇

سوال ۔۔۔8 ۔۔۔ کا جواب ۔۔۔ اھل حدیث بفضل للہ تعالٰی ان چلوں وللوں سے بری ہیں اور نہ ہی انہیں دین سمجھتے ہیں اور نہ ہی انکے مرتکب ہوتے ہیں بفضل للہ ۔۔۔ اگر کوئی کرتا ہے وہ خود اپنے فعل کا ذمہ دار ہے منھج اھل حدیث اس سے بری ہے ۔۔۔۔ ◇

سوال ۔۔۔ 9 ۔۔۔ جواب ۔۔۔ اھل حدیث بفضل للہ تعالٰی نہ کسی کی ولادت کا دن مناتے ہیں نہ ہی وفات کا ھذا بھتان عظیم ۔۔۔۔ ◇

سوال ۔۔۔ 10 ۔۔۔ جشن اھل حدیث تو کبھی نہیں منایا گیا البتہ دیوبندی تمھارے ہی بھائی ہیں ان سے پوچھ لیں ۔۔۔ ◇

سوال ۔۔۔ 11 ۔۔۔ جواب ۔۔۔ جس عمل سے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر کس اور کے منع کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔۔ اب آپ کہیں گے کہ کہاں منع کیا ہے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو لیں دلیل منع کی ۔۔۔۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :

(من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردّ)

’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جس کا اس سے تعلق نہیں ہے، تو وہ ناقابل قبول ہے([1])۔‘‘

صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے : (من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد)

’’یعنی جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا ہے، تو وہ ناقابل قبول ہے([2])۔‘‘

ایک دوسری حدیث میں ہے:(عليكم بسنّتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديّين من بعدي تمسّكوا بها وعضّوا عليها بالنّواجذ وإيّاكم ومحدثات الأمور فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة)

’’تمہارے لئے ضروری ہے کہ تم میری سنّت اور میرے بعد آنے والے خلفائے راشدین کے طریقے پر چلو اور اس کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور (دین میں ) نئی چیزوں کی ایجاد سے بچو، کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ([3])۔‘

بقلم : عامر محمد بو أحمد حفظہ اللہ تعالٰی

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x