عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائزمکمل دلائل کے ساتھ جانیں

جشن میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائز اس کو اچھے سے سمجھ سکیں کیوں کہ عید میلاد النبی کی حقیقت کو اجنے بغیر اس پر حکم لگانا درست نہ ہوگا

​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​ •‍━━•••◆◉◉◉◆•••‍━━•​​

⬅ ربیع الاوّل میں درپیش مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاوّل کو *میلاد النبیﷺ منانے* کا ہے ۔

عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائز سمجھیں

📌چنانچہ بہت سارے مسلمان نبی کریمﷺ کی ولادت با سعادت کے حوالے سے ہر *سال ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو ‘عید میلاد النبیﷺ اور جشن* مناتے ہیں ۔

💡عمارتوں پر *چراغاں کیا جاتا اور جھنڈیاں* لگائی جاتی ہیں ، *نعت خوانی کے لئے محفلیں منعقد* کی جاتیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور *چھٹی* بھی کی جاتی ہے ۔ عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائز مزید جانیں

💭مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کیا *قرآن وحدیث میں ‘جشن میلاد’ کا کوئی ثبوت ہے⁉*

💭 کیا نبی کریمﷺ نے *اپنا میلاد منایا یا اس کی ترغیب دلائی ⁉*

💭 کیا آپﷺ کے *خلفائے راشدین* میں سے کسی نے اپنے *دورِ خلافت میں میلاد* کے حوالے سے جشن منایا یا *یومِ ولادت کو عید کا دن قرار دیا ⁉*

💭کیا *قرونِ اولیٰ میں اِس ‘عید’* کا کوئی تصور تھا ⁉

⬅ اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری *دیانتداری* کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں ان تمام سوالات کے جوابات کچھ یوں ملتے ہیں :

1. *📍قرآن وحدیث میں جشن یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے* ۔ اسی لیے عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائز ہے اسی لیے ناجائز ہے

2. *📍نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا اور نہ اس کی ترغیب دلائی* ۔

3. *📍پھر خلفاے راشدین میں سے کسی نے اپنے دورِ خلافت میں نبی کریم ﷺ کی ولادت با سعادت کے حوالے سے کوئی جشن سرکاری طور پر یا غیر سرکاری طور پر نہیں منایا*

⬅اور نہ ہی یومِ ولادت کو عید کا دن قرار دیا ۔

*📌حالانکہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ انھیں* *نبی کریم ﷺ سے سب سے زیادہ محبت تھی اور اگر وہ چاہتے تو ایسا کر سکتے تھے کیونکہ حکومت اُن کے ہاتھوں میں تھی* ۔

4. *📍قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ، تابعین اور تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ،اُس زمانے میں لوگوں کے ہاں اِس عید کا کوئی تصور نہ تھا اور نہ ہی وہ یہ جشن مناتے تھے* ۔

5. *📍اِس پر مستزاد یہ کہ اِس اُمت کے معتبر ائمہ دین کے ہاں بھی نہ اس عید کا کوئی تصور تھا اور نہ وہ اُسے مناتے تھے اور نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اِس کی تلقین کرتے تھے* ۔

جشن عید میلاد النبی ﷺ کا موجد

📝جشن عید میلاد النبی کی ابتدا *ابو سعید کوکبوری بن ابی الحسن علی بن محمد الملقّب الملک المعظم مظفر الدین اربل (موصل،متوفی* ۱۸؍رمضان ۶۳۰ء) نے کی۔

✒ یہ بادشاہ ان محفلوں میں بے دریغ پیسہ خرچ کرتا اور آلاتِ لہو و لعب کے ساتھ راگ و رنگ کی محفلیں منعقد کرتا تھا۔

*🖋مولانا رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں:*

اہلِ تاریخ نے *صراحت کی ہے کہ بادشاہ بھانڈوں اور گانے والوں کو جمع کرتا اور گانے کے آلات سے گانا سنتا اور خود ناچتا* ۔

💯 ایسے شخص کے فسق اور گمراہی میں کوئی شک نہیں ہے ۔ اس جیسے کے فعل کو کیسے جائز اور اس کے قول پر کیسے اعتماد کیا جاسکتا ہے !

*📣نیز کہتے ہیں 😘

اس فسق کی مختصر کیفیت اور اس بدعت کی ایجاد یہ ہے کہ *مجلس مولود کے اہتمام میں بیس قبے لکڑی کے بڑے عالی شان بنواتا اور ہر قبہ میں پانچ پانچ طبقے ہوتے* ۔

⬅ابتدائے *ماہِ صفر* سے ان کو مزین کرکے ہر طبقہ میں ایک ایک جماعت *راگ گانے والوں ، ٹپہ خیال گانے والوں ، باجے ،کھیل تماشے اور ناچ کود کرنے والوں کی بٹھائی جاتی* اور بادشاہ مظفر الدین خود مع اراکین وہزار ہا مخلوق قرب و جوار کے ہر روز بعد *از عصر* ان قبوں میں جاکر ناچ رنگ وغیرہ سن کر خوش ہوتا اور خود ناچتا ۔

⬅ پھر اپنے قبہ میں تمام رات رنگِ *لہو ولعب میں مشغول* ہو رہتا اور دو روز قبل *ایامِ مولود کے اونٹ ،گائیں ،بکریاں بے شمار طبلوں اور آلاتِ گانے ولہو* کے ساتھ جتنے اس کے یہاں تھے، نکال کر میدان میں ان کو ذبح کرا کر ، ہر قسم کے کھانوں کی تیاری کرا کر مجالسِ لہو کو کھلاتا اور *شبِ مولود کی کثرت سے راگ قلعہ* میں گواتا تھا ۔

💡یہ تو تھا اِس کا موجد ۔ اور جہاں تک اِس کے جواز کا فتوی دینے والے شخص کا نام ہے، تو وہ ہے:

*ابوالخطاب عمر بن الحسن المعروف بابن دحیہ کلبی متوفی ۶۳۳ھ۔*

*🌟حافظ ابن حجر لکھتے ہیں*:

*”بن نجار کہتے ہیں کہ میں نے تمام لوگوں کو اسکے جھوٹ اور ضعیف ہونے پر متفق پایا ۔”*

⬅وہ ائمہ دین اور سلف صالحین کی شان میں گستاخی کرنے والا اور خبیث زبان والا تھا ۔ بڑا احمق اور متکبر تھا اور دین کے کاموں میں بڑا بے پرواہ تھا۔

📣یہ وہ شخص تھا جس نے *ملک ِ اربل کو جب محفل ِ میلاد* منعقد کرتے دیکھا تو نہ صرف اس کے جواز کا فتوٰی دیا بلکہ اس کے لئے مواد جمع کر کے ایک کتاب بنام *”التنویر في مولد السراج المنیر”* بھی لکھ ڈالی📝 ۔ عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائز اس کو اور پڑھیں

📌اسے اُس نے بادشاہِ اربل کی خدمت میں پیش کیا تو اس نے اس کے صلہ میں اس کو ایک ہزار اشرفیوں کا انعام دیا ۔ عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائز اب تو سمجھ میں آگیا ہوگا

💯اِن تمام حقائق سے ثابت ہوا کہ نبی کریم ﷺ کی *ولادتِ باسعادت کی مناسبت* سے جشن منعقد کرنے کا آغاز آنحضور ﷺ کی وفات کے تقریباً *چھ سو سال بعد* کیا گیا ۔

🔍 لہٰذا آپ ذرا غور کریں کہ جب اِس جشن کا *نہ قرآن وحدیث میں ثبوت ملتا ہے ، نہ صحابہ کرام کے طرزِ عمل میں* اِس کا وجود نظر آتا ہے ، نہ *قرونِ اولیٰ کی پوری تاریخ* میں اِس کا تصور پایا جاتا ہے اور نہ ائمہ دین اِس کے قائل تھے

📣 *تو پھر آج کے مسلمان اِس کے منانے پر کیوں بضد ہیں ⁉*

💡کیا اُن سب حضرات کو نبی کریم ﷺ سے محبت وعقیدت نہ تھی جس کا دعوٰی اِس دور کے لوگ کر رہے ہیں؟

⬅اگر تھی اور یقینا اِن لوگوں سے کہیں زیادہ تھی تو انھوں نے آپ ﷺ کا یومِ ولادت کیوں نہ منایا؟

⛔یہاں ایک اور بات نہایت اہم ہے اور وہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جو کام *بطورِ عبادت نہیں کیا وہ قطعًا دین کا حصہ نہیں ہو سکتا*

📌 اور نہ ہی کسی مسلمان کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ اسے دین سمجھ کر یا کارِ خیر تصور کرتے ہوئے سر انجام دے

📍مثلاً آپ ﷺ نے *نمازِ عیدین اور نمازِ جنازہ کے لئے اذان نہیں کہلوائی* اور نہ ہی *صحابہ کرام کے ہاں اِس کا کوئی وجود* تھا ۔

✒جب آپ ﷺ نے نہیں کہلوائی اور صحابہ کرام کے ہاں اِس کا کوئی وجود نہ تھا تو قیامت تک کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اِسے دین کا حصہ یا عبادت تصور کرے ۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟

⬅کیا اذان میں اللہ تعالیٰ کی *تعظیم اور ذکر اللہ* نہیں ہے ؟ یقیناً اذان اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور اس کی بڑائی پر مشتمل ہے ل عید میلاد النبی منانا کیوں ناجائزیکن *نمازِ عیدین اور نمازِ جنازہ سے پہلے مشروع نہیں ہے۔*

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x