عید الفطر اور عید الاضحی میں فرق جس کا جاننا ضروری ہے

عید الفطر اور عید الاضحی میں فرق جس کا جاننا ضروری ہے بہت سارے لوگ اس کے بارے نہیں جانتے اس لیے ان فرق کو سمجھیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں تو لیجیے ان دونوں کے درمیان کا فرق

عید الفطر اور عید الاضحی میں فرق

۱۔ عید الاضحیٰ کی رات طلب ثواب کے لیے بیدار رہنا اور عبادت میں مشغول رہنا سنت ہے۔

۲۔ ذی الحجہ کی نویں تاریخ کی صبح سے تیرہویں تاریخ کے عصر تک ہر فرض نماز کے بعد جو جماعت ہو اور مقیم ہونے کی حالت میں ادا کی جائے۔ ایک مرتبہ تکبیرات تشریق بلند آواز سے ادا کرنا واجب ہے۔ مسافر عورت اور منفرد کے لیے بھی بعض علماء کا قول ہے اس لیے اگر کہہ لیں تو بہتر ہے لیکن عورت اگر تکبیر کہے تو آہستہ کہے۔

۳۔ نماز عید الفطر سے پہلے کچھ کھجوریں کھانا اور عید الاضحیٰ میں اگر قربانی کریں تو نماز عید الاضحیٰ سے پہلے کچھ نہ کھانا نماز کے بعد اپنی قربانی کے گوشت میں سے کھانا ۔

۴۔ جس کا قربانی کا ارادہ ہو اس کو بقر عید کا چاند دیکھنے کے بعد جب تک قربانی نہ کرلے اس وقت تک خط نہ بنوانا اور ناخن نہ کترانا مستحب ہے ۔ (بہشتی زیور)

یہ تھا عید الفطر اور عید الاضحی میں فرق اس سے معلوم ہوگیا ہوگا اس کے بع بقر عید کی نماز کا ثواب

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قربانی کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے (نسبی یا روحانی) باب ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ ہے انہوں نے عرض کیا کہ ہم کو اس میں کیا ملتا ہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی انہوں نے عرض کیا اگر اون والا جانور ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر اون کے بدلے بھی ایک نیکی۔ (حاکم)

*🍁امت کی طرف سے قربانی:*

حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دنبہ کی اپنی طرف سے قربانی کی اور دوسرے دنبہ کے ذبح میں فرمایا کہ یہ قربانی اس کی طرف سے ہے جو میری امت میں مجھ پر ایمان لایا اور جس نے میری تصدیق کی۔ (موصلی و طبرانی کبیر اوسط، یہ حدیثیں جمع الفوائد میں ہیں)

*فائدہ:۔۔۔۔۔۔* مطلب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کو ثواب میں شامل کرنا تھا۔ نہ یہ کہ قربانی سب کی طرف سے اس طرح ہوگی کہ اب کسی کے ذمے قربانی باقی نہیں رہی۔

غور کرنے کی بات ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی میں امت کو یاد رکھا تو افسوس ہے کہ امتی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد نہ رکھیں اور ایک حصہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نہ کریں۔ (حیاۃ المسلمین)

حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی قربانی کیا کرو اس سے محبت بڑھتی ہے۔ (زاد المعاد)

ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے (یعنی ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا جائے) اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اس کو چاہیے کہ اب قربانی کرنے تک اپنے بال یا ناخن بالکل نہ تراشے۔ یہ مستحب ہے ضروری نہیں۔ (معارف الحدیث، صحیح مسلم)

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x