علامہ منشا تابش قصوری کا انتقال پرملال انا للہ وانا الیہ راجعون حضرت قصوری کے متعلق علما کے تاثرات وتعزیت پیش خدمت ہے دھیان رہے کہ حضرت علامہ منشا تابش قصوری کی سوانح حیات پڑھنا نہ بھولیں
اظہار افسوس اور تعزیت و تاثر برائے علامہ منشا تابش قصوری
سوشل میڈیا اور بعض پاکستانی دوستوں کے پرسنل میسج یہ غم ناک خبر ملی ہے کہ آج استاذ العلماء حضرت علامہ منشا تابش قصوری چشتی اشرفی کا قضائے الٰہی سے انتقال ہوگیا. حضرت مولانا منشا صاحب کافی عرصہ تک جامعہ نظامیہ لاہور سے وابستہ رہے ہیں
ایمان ابو طالب کی حمایت میں ان کی تحریر کردہ کتاب نے اہل علم کو اپنی جانب متوجہ کیا ان کی دیگر کتب بھی علمی اور تحقیقی میعار کی ہیں. مولانا تابش قصوری صاحب کے انتقال سے حقیقت میں تدریس، نعت گوئی اور خطابت کا ایک خوبصورت عہد کا خاتمہ ہوا ہے. اللہ تعالیٰ مولانا موصوف کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے
غم کی اس گھڑی میں اہلِ خانہ کے میں برابر کا شریک ہوں میری تمام تر ہمدردیاں مولانا صاحب کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں. میں مولانا صاحب کے دینی تبلیغی اور علمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعا گو ہوں اور احباب سے دعائے مغفرت کی درخواست کرتا ہوں.
سفر پاکستان کے دوران جب کبھی لاہور جانا ہوتا تو جامعہ نظامیہ لاہور میں آپ سے ملاقات ہوتی آپ کے ساتھ حضرت مولانا عبد القیوم ہزاروی صاحب حضرت علامہ شرف قادری نقشبندی صاحب اور دیگر جامعہ نظامیہ کے اساتذہ سے بھی ملاقات ہوتی تھی
ہر شخص کو کسی نہ کسی دن خدائے بزرگ و برتر حکم کے مطابق موت سے ہمکنار ہونا ہے اسی حکم کے تحت مولانا موصوف بھی آج کچھ دنوں بیمار رہ کر بارگاہِ خدا وندی میں حاضر ہو گئے
مگر علامہ منشا تابش قصوری نے جو اپنا علمی سرمایہ تحریر و تقریر اور تصنیف و تالیف کی شکل میں چھوڑا ہے وہ ان کو ہمیشہ زندہ و جاوید رکھے گی. آپ محب اہل بیت تھے. اللہ تعالیٰ عالم برزخ کے آپ کے تمام تر معاملات کو نبی کریم اور ان کے اہل بیت کے طفیل آسان سے آسان تر بنا دے. آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین
علی گڑھ