بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ مغرب میں رہنے والا اسلام سے مرعوب ہو اور محبت رسول ﷺ اس کے دل میں قائم رہے علامہ اقبال اور عشق رسول لیکن ایک مرد قلندر ایسا بھی گزرا ہے جس نے مغرب جیسے مادہ پرست ماحول میں اپنی عقیدتوں کا محور مدینہ منورہ کو بنائے رکھا اسے دنیا “شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال”کے نام سے جانتی ہے اور آپ کو الله کریم نے عشق رسولﷺ میں تڑپنا اور یاد مصطفیٰ ﷺ میں شب و روز گزارنا نصیب فرمایا تھا
علامہ اقبال اور عشق رسول
مرزا جلال الدین کہتے ہیں:
حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی طبیعت میں سوز و گداز عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا گیا حتیٰ کہ عشقِ رسول صلی ﷲ علیہ وسلم میں سرشاری اور استغراق کا یہ عالم ہوگیا تھا ذرا حضور اقدس ﷺ کا ذکر خیر سنتے تو آپ کی آنکھیں نم ہوجاتیں آپ کو حرمین شریفین جانے کی بڑی تڑپ تھی لیکن یہی سوچ کر رک جاتے کہ اپنے پیارے آقا کریمﷺ کے سامنے کیسے جاؤں گا اور اسی تڑپ میں تڑپتے رہے کہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
(ملفوظات امام رضوی،ص221)
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ قرآن مجید پڑھتے ہوئے اور تذکرہ مصطفیٰ ﷺ کرتے ہوئے ان کا دل بیحد گداز ہوجاتا تھا اور ان کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہوجاتے تھے۔
(ملفوظات امام رضوی،ص190)
علامہ اقبال فرماتے ہیں:
بہت سے لوگوں نے غریبوں کی حمایت کی باتیں کیں بڑے بڑے دعوے کیے لیکن حضور اقدس ﷺ نے تو غریبوں کعبے کی چھت پر چڑھایا اور اپنے مصلے پر بھی کھڑا کردیا۔
(ملفوظات امام رضوی،ص165)
علامہ اقبال فرماتے ہیں:
اس بندے سے دین متین کی خوشبو کبھی نہیں آ سکتی جس بندے کے دل میں حضور اکرم ﷺ کا عشق نہ ہو اگر تم دین متین کا علم حاصل کرنا چاہتے ہو تو حضورِ اقدس ﷺ کے کسی عاشق صادق سے حاصل کرنا۔
(ملفوظات امام رضوی،ص132)
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال قلندر لاہوری فرماتے ہیں:
میں جب حضور تاجدار کائنات صلی ﷲ علیہ وسلم پر درود وسلام عرض کرتا ہوں تو میرا بدن پانی پانی ہوجاتا ہے۔
(ملفوظات امام رضوی،ص109)
ڈاکٹر اقبال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
انسان دلیر تب ہوتا ہے جب اس کے سینے میں حضور تاجدار کائنات صلی ﷲ علیہ وسلم کا عشق آ جائے۔ یہ ہے علامہ اقبال اور عشق رسول کی بہترین جھلک
(ملفوظات امام رضوی،ص555)
علامہ محمد اقبال اور محبت رسول