عشق رسول ماہ ربیع الاول میں یوں اظہار کریں

عشق رسول کا حقیقی تصور عشق رسول ماہ ربیع الاول میں دکھانا ضروری ہے اور میلاد النبی پر تقریر وبیان کو بھی ایک نظر میں رکھیں

سیدسلیم گردیزی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عشق ایمان کی بنیاد ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے:-

“تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والدین، اولاد اور دنیا کے تمام انسانوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں”

لیکن محبت رسول ایک وادی پرخار بھی ہے جہاں بھٹکنے اور متاع ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا خطرہ ساتھ ساتھ چلتا ہے کیونکہ دیگر اقوام میں گمراہی مقام نبوت میں افراط و تفریط کی راہ سے ہی در آئی۔ یہودیوں نے اپنے اکثر پیغمبروں کو قتل کیا، بعض کے کردار پر سنگین اخلاقی حملے کیے۔ عیسائی دوسری انتہا پر چلے گئے اور اپنے پیغمبر حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا کا بیٹا اور خدائی میں شریک ٹھہرا لیا۔ اس افراط و تفریط نے ان قوموں کو گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی امت کو خبردار فرمایا تھا کہ تم بھی قدم بقدم یہود و نصاری کے نقش قدم پر چلو گے حتی کہ اگر وہ گوہ کے بل میں گھسے تھے تو تم بھی جا گھسوگے (او کما قال)

عشق رسول ماہ ربیع الاول میں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سےمحبت کا معاملہ دنیاوی محبتوں کی طرح نہیں کہ اس کا تقاضا نعوذباللہ لکھنوی شعرا کی طرح لب و رخسار، غازہ و کاجل، زلف گرہ گیر، مستانی آنکھوں، پتلی کمر، اور رم آہو کی تشبیہات کے ساتھ محبوب کا سراپا بیان کرنے سے پورا ہو جائے۔ آج کل بعض نام نہاذ مذہبی چینلز پر بنے سنورے نعت خواں جس طرح بھارتی فلمی گانوں کے بول چرا کر انہیں نعت کے نام سے لہک لہک کر گا رہے ہوتے ہیں تو اس سے لکھنوی اور اودھ کے شعرا کی مریضانہ سفلی محبت کی شاعری کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جس کے خلاف مولانا الطاف حسین حالی نے تحریک اصلاح برپا کی تھی اور

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

جیسی مقصدی نعت گوئی کی بنیاد رکھی تھی۔

نبی کریم ص سے محبت دنیاوی محبتوں کی طرح اندھی محبت نہیں ہے کہ انگریزی محاورے کے مطابق “محبت اور جنگ میں سب جائز ہے” والا معاملہ ہو۔ اس کے آداب، حدود و قیود اور طریق کار خود اللہ اور اس کے رسول نے متعین کر دیے ہیں۔ ان سے تجاوز گمراہی کا باعث بن سکتا ہے جیسا کہ یہود و نصاری کے معاملے میں ہوا۔

محبت رسول حب الہی کا ضمیمہ ہے۔ بلکہ قرآن نے حب الہی کو مقصد اور اطاعت رسول کو اس کا ذریعہ بتایا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ

ترجمہ: اےنبی، کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرنے لگے گا(سورہ آل عمران۔ آئت 31)

اس سے ثابت ہوا کہ اتباع رسول کے بغیر عشق رسول کا دعوی بے معنی ہے اور اتباع رسول کا تقاضا مشن رسول میں پنہاں ہے۔ عشق رسول ماہ ربیع الاول میں مشن رسول کیا ہے؟ ارشاد ربانی ہے

ھواللہ الذی ارسل رسولہ بالہدی و دین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ۔ و لو کرہ الکفرون۔(الصف)

ترجمہ:

اللہ وہ ذات ہے جس نے اپنے نبی کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اس دین کو جملہ ادیان (نظامہائے حیات) پر غالب کر دے چاہے کافروں کو یہ بات کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔

دوسری جگہ سورہ شوری میں جملہ انبیا کی بعثت کا مقصد بیان کرتے ہوئے آخر میں آپ ص کا مشن یوں واضح فرمایا:

ان اقیموالدین ولا تتفرقوا

ترجمہ: یہ کہ تم دین کو (بطور نظام) قائم کر دو اور اس میں اختلاف نہ ہونے دو۔

مشن رسول اقامت دین، غلبہ دین حق اور اعلائے کلمتہ اللہ ہے۔ عشق رسول ماہ ربیع الاول میں اس مشن کے لیے آپ ص اور آپ کے صحابہ و اہلبیت نے قربانیاں دیں۔ دھکتے انگاروں پر لٹائے گئے،؟گرم ریت پر برہنہ پا چلائے گئے، شعب ابی طالب میں محصور ہوئے، طائف میں لہو لہان ہوئے، مکہ سے حبشہ اور مدینہ ہجرت پر مجبور ہوئے، احد میں دندان مبارک شہید ہوئے۔ اس جاں گسل جدوجہد میں جن لوگوں نے آپ ص کا ساتھ دیا، انہوں نے عشق رسول کا حق ادا کیا۔ جنہوں نے آپ ص کے اخلاق حسنہ سے اپنی زندگیوں کو مزین کیا انہوں نے عشق رسول کا تقاضا نبھایا۔ آج رشوت خور، ذخیرہ اندوز، کم تولنے والے، سودی نظام کا کل پرزہ، دوسروں کا حق مار کر دولت کے انبار لگانے والا، عدالتوں میں جھوٹے مقدمات دائر کرنے، جھوٹی گواہی دینے اور دولت کی چمک یا سفارش پر فیصلہ کرنے والا میلاد شریف کے لیے چندہ دے کر اور سفید ٹوپی پہن کر میلاد کے جلوس میں شامل ہو کر بزعم خود سب سے بڑا عاشق رسول بن جاتا ہے۔

تیرے حسن عمل کی کوئی جھلک میری زندگی میں نہ آ سکی

میں اسی پر خوش ہوں کہ میں نے تیرے بام و در کو سجا دیا

حرمت رسول کے نام پر جو مارا ماری ہو رہی ہے اور اس مقدس نام پر جو فساد فی الارض برپا کیا جا رہا ہے، قاتلوں کو جس طرح غازی کے خطابات دئے جا رہے ہیں، واللہ عشق رسول کا ان باتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ حسن بن صباح کی طرح جنت کا لالچ دے کر حرمت رسول کے نام پر لوگوں کا ماورائے عدالت قتل نبی ص کی تعلیمات سے سنگین روگردانی ہے۔ عشق رسول ماہ ربیع الاول میں

مغربی ممالک میں حضور ص کے حوالے سے جو معاندانہ فضا پائی جاتی ہے، ذرا غور کیجیے کہ اس میں خود مسلمان کس قدر قصوروار ہیں؟مسلمان جس امت کا نام ہے وہ رسول ص کی نمائندہ ہے۔ مسلمان کے قول و عمل سے غیر مسلم رسول اللہ ص کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں۔ ہمارے پاک و ہند کے علماء مغربی ممالک میں اسی طرح فرقہ وارانہ دھماچوکڑی مچاتے ہیں جس طرح اپنے ملکوں میں مچا رہے ہیں۔ ہمارے سجادہ نشین، پیر اور دیگر مذہبی حضرات مغرب کے غیر مسلم معاشرے میں جا کر بھی اسی طرح حلوے مانڈے، چندے اور نذر نیاز کا شغل کرتے ہیں جس طرح پاکستان میں ان کا کاروبار چل رہا ہوتا ہے۔ تم نے غیر مسلموں کے سامنے اپنے نبئ رحمت کا تعارف کس طرح کا کروایا ہوا ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا احترام کریں؟ عشق رسول ماہ ربیع الاول میں وہ تو یہ سوچتے ہوں گے کہ جیسے نمونے یہ خود ہیں ویسا ہی نعوذباللہ ان کا نبی بھی ہوا ہو گا۔ اگر مغربی معاشرہ ہمارے نبی کا احترام نہیں کر رہا تو اس میں سب سے بڑا قصور خود مسلمانوں کا ہے لہذا توہین رسالت کے نام پر گلے پھاڑنے، چیخنے چلانے اور مارا ماری کرنے کی بجائے اپنی سوچ و فکر اور طرز عمل کو بدلو۔ عشق کے کھوکھلے دعووں سے آگے بڑھ کر حقیقی عشق یعنی مشن رسول سے وابستگی اور اتباع رسول کا طرز عمل اختیار کرو۔ رسول ص کا احترام کرنے اور کرانے کا یہی طریقہ ہے۔

ہاتھ بے زور ہیں، الحاد سے دل خوگر ہیں

اُمّتی باعثِ رُسوائیِ پیغمبرؐ ہیں

بُت شکن اٹھ گئے، باقی جو رہے بُت گر ہیں

تھا براہیم پدر اور پِسر آزر ہیں

بادہ آشام نئے، بادہ نیا، خُم بھی نئے

حَرمِ کعبہ نیا، بُت بھی نئے، تُم بھی نئے

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x