اس ماہ محرم میں شہدائے کربلا میں حضرت عباس علمبردار کا ذکر کیا جائےگا تاکہ ذکر کربلا مکمل ہو اور حضرت عباس علم بردار کے متعلق نہایت ہی ضروری معلومات فراہم کرنے کی کوشش کریں گے’
عباس علمبردار
فتاوی فیض الرسول میں ہے حضرت مولی علی رضی اللہ تعالی عنہ کی حضرت خاتون جنت رضی اللہ تعالی عنھا کے علاوہ آٹھ بیویاں اور تھیں اور حضرت خاتون جنت رضی اللہ تعالی عنھا کے بعد یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں اور حضرت خاتون جنت سمیت آپ کی نو (9) بیویوں سے پندرہ (15) صاحبزادگان اور اٹھارہ (18) صاحبزادیاں پیدا ہوئیں رضی اللہ تعالی عنھم ،آپ کے صاحبزادگان، صاحبزادیوں اور بیویوں کے اسمائے مبارکہ حسبِ ذیل ہیں:
صاحبزادگان:حسن،حسین ،محسن،محمد اکبر (المعروف محمد بن حنفیہ)عبد اللہ ،ابو بکر،عباس اکبر،عثمان،جعفر،عبد اللہ اکبر،محمد اصغر ، یحیی ، عون،عمر اکبر،محمد اوسط۔رضی اللہ تعالی عنہم۔
صاحبزادیاں: ام کلثوم،زینب الکبری،رقیہ،ام الحسن،رملۃ الکبری،ام ہانی،میمونہ،رملۃ الصغری،ام کلثوم صغری،فاطمہ،امامہ،خدیجہ،ام الخیر،ام سلمہ،ام جعفر،جمانہ،تقیہ۔رضی اللہ تعالی عنہن۔
بیویاں: سیدہ فاطمہ،خولہ،لیلہ،ام البنین،ام ولد،اسماء،ام حبیب،امامہ،ام سعد۔ رضی اللہ تعالی عنہن۔
(فتاوی فیض الرسول،ج 2،ص 571 )
ان شاءاللہ صاحب اللواء حضرت عباس بن علی المرتضیٰ رضی الله عنہ کا تذکرہ کرنے کی کوشش کروں گا
ولادت عباس علمبردار
حضرت سیدنا عباس رضی الله عنہ کی ولادت باسعادت 26 ھجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی اور ولادت کے ساتویں دن عقیقہ ہوگیا تھا
( حضرت عباس علمدار رضی الله عنہ ص 38 )
کنیت عباس علمبردار
آپ کی دو کنیتیں مشہور ہیں ابو الفضل اور ابو القرابہ
القاب :
آپ کے القاب میں قمر بنی ھاشم ، سقائے اہلبیت ، باب الحوائج ، الشہید ، العبد الصالح ، صاحب اللواء ( علمدار ) مشہور و معروف ہیں اور غازی عباس علمدار کے نام سے بھی شہرت ہے
قمر بنی ہاشم کی وجہ
آپ رضی الله عنہ کو ” قمر بنی ھاشم” بھی کہاجاتا ہے
ان العباس کان وسیما جسیما جمیلا برکب الفرس و رجلاہ یخطان علی الارض و یقال قمر بنی ھاشم
ترجمہ : حضرت عباس رضی الله عنہ بہت حَسِینُ و جمیل اور جسم وسیم تھا گھوڑے پر سوار ہوتے تو پائے مبارک زمین پر خط دیتے تھے ان کو خداداد حسن کی وجہ سے قمر بنی ہاشم ( یعنی بنی ھاشم کا چاند ) کہا جاتا تھا
(شہادت نواسہ سید الابرار ص 480 )
نام ونسب عباس علمبردار
حضرت عباس رضی الله عنہ اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے شہزادے ہیں والدہ ماجدہ ام البنین فاطمہ بنت خزام الکلابی رحمۃ اللّٰہ علیہا تھیں
حضرت ام البنین رحمۃ اللّٰہ علیہ کا خاندان عرب میں اپنی شجاعت و شہامت میں بے نظیر تھا حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو اس بات پر بھی بہت خوشی ہوئی کیونکہ آپ بھی شجاعت و شہامت میں اعلیٰ درجے کے مشہور ہیں آپ کی زوجہ حضرت ام البنین رحمۃ اللّٰہ علیہ علیہا بھی شجاعی خاندان سے تھیں
(شہادت نواسہ سید الابرار ص 488)
علوی گھرانہ
نسب سے معلوم ہوا کہ آپ عباس علمبردار رضی الله عنہ ھاشمی علوی ہیں یاد رہے علوی گھرانہ بھی اس فضیلت میں آتا ہے یہ زکوٰۃ ان کے حق میں مال کا میل ہے تو علوی زکوٰۃ نہیں لے سکتے امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ : زکوٰۃ سادات کرام و سائر بنی ھاشم پر حرام قطعی ہے جس کی حرمت پر ہمارے آئمہ ثلٰثہ بلکہ آئمہ مذاھب اربعہ رضی الله تعالیٰ عنھم اجمعین کا اجماع ہے امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ ” میزان ” میں فرماتے ہیں ” اتفق الأئمة الأربعة علی تحریم الصدقة المفروضة علی بنی ھاشم و بني عبدالمُطَّلب و ھم خمس بطون اٰل علی و اٰل العباس و اٰل جعفر و اٰل عقیل و اٰل الحارث بن عبدالمُطَّلب ھذا من مسائل الاجماع و الاتفاق ملخصاً “
باتفاق آئمہ اربعہ بنو ھاشم اور بنو عبدالمُطَّلب پر صدقہ فریضہ حرام اور وہ پانچ ہیں آل علی ، آل عباسی ، آل جعفر ، آل عقیل ،آل حارث بن عبد المُطَّلب یہ اجماعی مسائل سے ہے
( فتویٰ رضویہ ص 99 ج 10 )
اولاد وامجاد
آپ عباس علمبردار کے بطن سے حضرت کے چار (4) فرزند اور تین (3) بیٹیاں پیدا ہوئے
بیٹوں کے نام یہ ہیں
(1) حضرت ابو الفضل عباس رضی الله عنہ
(2) حضرت عثمان رضی الله عنہ
(3) حضرت عبداللہ رضی الله عنہ
(3) حضرت جعفر رضی الله عنہ
یہ تمام حضرات میدان کربلا میں یوم عاشورہ حضرت امام ہمام امام عالی مقام امام حسین رضی الله عنہ رضی الله عنہ کی نصرت کے ساتھ جام شہادت نوش فرما گئے دنیا کے لیے سوتیلے بھائیوں کے وفاداری و جان نثاری کی مثال قائم کردی
بیٹیوں کے نام یہ ہیں :
(1) حضرت سیدتنا ام ہانی رضی الله عنہا
(2) حضرت سیدتنا میمونہ رضی الله عنہا
(3) حضرت سیدتنا ام جعفر رضی الله عنہا
( حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی الله عنہ ص 157 )
والدماجدحضرتعلیالمرتضیٰکرماللہوجہہالکریمکیشفقت :
حضرت عباس رضی الله عنہ کو 14 ( چودہ ) سال تک اپنے والد معظم کی شفقت نصیب ہوئی تھی پھر آپ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کی شہادت کے بعد 10 ( دس ) سال کا عرصہ حضرت امام حسن رضی الله عنہ کے پاس رہے ان کی شہادت کے بعد حضرت امام حسین رضی الله عنہ کے پاس رہے تو اس طرح جام شہادت نوش کرتے وقت آپ کی عمر مبارک 34 (چونتیس ) سال تھی واقعہ کربلا کے وقت آپ کی والد حضرت ام البنین فاطمہ رحمۃ اللّٰہ علیہا حیات تھیں اور مدینہ منورہ میں تھیں
( شہادت نواسہ سید الابرار 489 )
شادیواولاد :
آپ رضی الله عنہ نے حضرت لبابہ بنت عبداللہ بن عباس رحمۃ اللّٰہ علیہا سے نکاح کیا اور ان کے بطن سے دو بیٹے ہوئے حضرت فضل رضی الله عنہ اور حضرت عبیداللہ رضی الله عنہ
( شہادت نواسہ سید الابرار ص 490 )
فقاہت :
ظاہری خوبیوں کے ساتھ ساتھ حضرت عباس رضی الله عنہ کا دامن باطنی و روحانی خوبیوں سے بھی لبریز تھا ساتھ ہی رب العالمین نے آپ کو تفقہ فی الدین بھی عطاء فرمایا تھا کہ آپ رحمۃ اللّٰہ علیہ اہل بیت میں فقیہہ کے نام سے بھی مشہور تھے کہ
” ان العباس من اکابر الفقہاء و افاضل اھل ” بیت یعنی حضرت عباس رضی الله عنہ اکابر فقہاء و فضلائے اہل بیت سے تھے
( شہادت نواسہ سید الابرار ص 490 )
واقعہکربلامیں بھائیوں کی شہادت : واقعہ کربلا میں آپ رضی الله عنہ کے 6 ( چھ ) بھائیوں کی شہادت ہوئی (1) سید الشہداء امام عالی مقام امام حسین رضی الله عنہ (2) حضرت سیدنا جعفر رضی الله عنہ (3) حضرت سیدنا عثمان رضی الله عنہ (4) حضرت سیدنا محمد رضی الله عنہ (5) حضرت سیدنا ابو بکر رضی الله عنہ (6) حضرت سیدنا عبید الله رضی الله عنہ ( حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی الله عنہ ص 158 ) جامشہادت :
واقعہ کربلا میں حضرت عباس رضی الله عنہ نے اپنے خصائل کے مطابق حضرت امام عالی مقام رضی الله عنہ کے ساتھ وہ جلیل القدر خدمات سر انجام دیں جو بیان سے باہر ہیں
61 ھجری میدان کربلا میں اہل بیت اطہار کے لیے پانی لاتے ہوئے لشکر بےباک یزیدیوں سے بڑی شان و شوکت اور بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے بعمر 34 سال جام شہادت نوش فرمائی
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
مزار مبارک
آپ رضی الله عنہ کو محافظہ کربلا عراق میں العتبہ العباسیہ میں دفن کیا گیا
رب العالمین یہاں حاضری کی سعادت عطاء فرمائے آمین
منقبت
عباس (رضی الله عنہ) نام ور بھی عجب سچ کا ہے جوان
نازاں ہے جس کے دوشِ منور پہ خود نشان
حمزہ (رضی الله عنہ ) کا رعب صولت جفرؔ علی کی شان
ہاشم کا دل حسین (رضی الله عنہ) کا بازو ، حسن (رضی الله عنہ) کی جان
کیوں کر نہ عشق ہو شہ گردوں جناب کو
حاصل ہیں سیکڑوں شرف اس آفتاب کو
:
احمدرضامغل
بتاریخ :
24 جولائی 2023