عاشورہ کی نماز بالکل من گھڑت کیوں

نماز عاشوراء باالاتفاق موضوع (من گھڑت) ہے۔ عاشورہ کی نماز پر مکمل اس تحریر کو پڑھنے کے بعد آپ کو یقین ہوجائےگا کہ نماز عاشورہ پڑھنی چاہیے یا نہیں اس سے قبل عاشورہ کی دعا پر ایک بہترین مضمون پڑھ چکے ہوں گے

(از : زلفی سبحانی، 10 محرم الحرام، 1444 هج)

عاشورہ کی نماز پر تحقیق

نفل نماز قرب الہی کا ذریعہ ہے ۔۔۔۔ کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں عاشورہ کا دن ہو یا دوسرا خاص دن یا پھر عام دن۔۔۔
بلکہ کچھ خاص دنوں میں نوافل پر ثواب بڑھ جاتے ۔۔۔۔
مگر کسی خاص من گھڑت روایت کی وجہ سے ، خاص ترکیب کے ساتھ نفل پڑھنا بدعت قبیحہ اور جرم ہے۔
اور ایسی من گھڑت نماز کی فضیلت بیان کرنا بھی جرم اس لئے کہ حدیث میں ہے۔
عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ کَفَی بِالْمَرْئِ کَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ۔
ترجمہ: عاشورہ کی نماز پر اس حدیث کو دیکھیں
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کر دے۔
(مقدمہ مسلم)
حال یہ ہے کہ جھولا چھاپ امام صاحبان لمبی ٹوپیاں تو لگالیتے مگر کسی باصلاحیت عالم سے نہ پوچھتے ہیں کہ یہ چیز درست ہے کہ نہیں ۔۔۔
اور پوچھیں بھی کیسے علّامیت مار ڈالے گی نا !!!
پوچھ کر چھوٹا تھوڑی بننا ہے۔۔
ان سے بدتر حالت مقررین کی ہے۔۔۔۔ یہ بے چارے تو علم کے ساتھ عمل سے بھی اتنے عاری ہیں کہ انہیں صحیح بات حوالے کیساتھ بتاؤ تو بھی چڑھ جاتے ہیں۔۔۔ الا ماشاء اللہ ۔۔۔ عاشورہ کی نماز مزید دیکھیں
گھاٹکوپر کے آگے ایک محفل میں نماز عاشورہ کی میں نے تردید کر دی تو ایک جھولا چھاپ مفتی نے میرے ہم سبق ساتھی مولانا انعام اللہ صاحب سبحانی کو فون کیا ۔۔
کہ ایسے کیسے آپ کے ساتھی نے اس نماز کو موضوع اور باطل کہہ دیا۔
میں ساتھ میں تھا ۔۔۔ میں نے کہا فون دو میں ہی بات کر لوں۔۔۔یا انکی مسجد میں چلوں ۔۔۔۔ یہ خود آجائیں ۔۔۔۔
مگر وہ برادری والا مفتی نہ آیا نہ ملا نہ فون پر بات کر سکا۔۔۔ اور میں یہاں بھی مناظر اہلسنت اور فاتح بننے سے ناکام رہا۔۔۔۔
اس نے اس نماز کو با جماعت پڑھایا تھا اسی لئے اتنا تلملا رہا تھا۔۔۔۔
بہت سے کم پڑھے علامہ اور امام لوگ اس نماز کو با جماعت پڑھاتے ہیں، اور پھر جیون بیمہ والی دعا بھی۔۔۔۔جبکہ یہ بیمہ والی دعا اور نماز دونوں موضوع من گھڑت بے اصل ہیں۔۔۔
یاد رہے کہ میں مطلق نفل نماز کی بات نہیں کر رہا ہوں۔۔۔۔
میں نماز عاشورہ جو مخصوص ترکیب کے ساتھ پڑھی جاتی ہے اسکی بات کر رہا ہوں ۔۔۔
اب یہ نماز چاہے باجماعت ہو یا بے جماعت ، مرد پڑھے یا عورت ، جاہل پڑھے یا عالم۔۔۔ کوئی ثواب نہیں ملے گا، اس نماز کی کوئی فضیلت نہیں ۔۔۔ پڑھنے والا مجرم ہے۔۔۔اور پڑھانے والا بھی مجرم ۔۔۔۔
یہ نماز من گھڑت اور بدعت ہے حوالہ ملاحظہ فرمائیں ۔۔
امام ابن جوزی رحمة الله عليه نماز عاشورہ کے متعلق فرماتے ہیں،
هذا حديث موضوع.
وكلمات الرسول عليه السلام منزهة عن مثل هذا التخليط.
والرواة مجاهيل.
یعنی : یہ نماز من گھڑت ہے اور رسول اکرم ﷺ کے فرامین اس طرح کے خلط ملط سے پاک ہیں۔
آگے فرماتے ہیں کہ اس روایت یعنی نماز عاشورہ کی فضیلت بیان کرنے والے تمام راوی مجھول (لاپتا لوگ) ہیں۔

(الموضوعات لابن الجوزي، کتاب الصلاة، صلاة لیوم عاشوراء)

عاشورہ کی نماز علامہ سیوطی

امام جلال الدین سیوطی رحمة الله عليه اپنی کتاب
اللآلی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ جو کہ امام ابن جوزی کی کتاب موضوعات کی تلخیص جس کا حوالہ اوپر آپ نے پڑھا۔
تو امام جلال الدین سیوطی اپنی اس ملخص کتاب میں فرماتے کہ یہ مصنف یعنی امام ابن جوزی نے اس طرح کی لمبی روایت ذکر کی ہے ۔
یعنی عاشورہ کے دن الگ الگ ترکیب سے نفل نماز پڑھنے کے سلسلہ میں جو مختلف روایتیں آئی ہیں ان کا ذکر مصنف نے کیا ہے۔
یہ سارئ روایتیں من گھڑت ہیں اور اسکے راوی مجھول ہیں۔

(اللآلی المصنوعة فی الاحادیث الموضوعة للسیوطی، کتاب الصلوۃ)

ملا علی قاری حنفی رحمة الله عليه فرماتے ہیں ۔
حديث وكذا صلاة عاشوراء وصلاة الرغائب موضوع بالاتفاق ۔

یعنی ایسے ہی عاشورہ کی نماز اور رغائب کی نماز بالاتفاق من گھڑت ہے۔

(المصنوع في معرفة الحديث الموضوع، حدیث نمبر : 464)

امام نور الدین جو کہ ابن عراق کے نام سے مشہور ہیں وہ فرماتے ہیں۔

وکله من هَذَا الْجِنْس وَرُوَاته مَجَاهِيل.

یعنی نماز عاشورہ کے متعلق اس طرح کی تمام روایتیں من گھڑت ہیں ۔۔۔
اور ان روایتوں کے تام راوی مجہول ہیں۔

(تنزيه الشريعة المرفوعة عن الأخبار الشنيعة الموضوعة، لابن عراق، حدیث نمبر : 46)

سیکڑوں ائمہ نے ائمہ نے نماز عاشورہ کو موضوع قرار دیا ہے۔

اب آخر میں امام اہلسنت اعلی حضرت رحمة اللہ علیہ کیا فرماتے ہیں ملاحظہ فرمائیں ۔
فرماتے ہیں ۔
عاشورا ایام فاضلہ سے ہے اور نماز بہترین عبادات اور اوقات فاضلہ میں اعمال صالحہ کی تکثیر قطعًا مطلوب ومندوب
مگر اس دن نوافل معینہ بطریق مخصوصہ میں جو حدیث روایت کی جاتی ہے علماء اسے موضوع وباطل بتاتے ہیں کما صرح بہ ابن الجوزی فی موضوعاتہ
واقرہ علیہ فی اللآلی (اس کی تصریح ابن جوزی نے اپنی موضوعات میں کی اور امام سیوطی نے اللآلی میں اسے ثابت رکھاہے۔)
موضوعات کبیرملاعلی قاری میں ہے : صلٰوۃ عاشوراء موضوع بالاتفاق (عاشوراکی نماز بالاتفاق موضوع ہے۔ ت) واﷲ تعالٰی اعلم۔

یعنی عاشورہ کا دن فضیلت والے دنوں میں سے ہے اور نماز بہترین عبادت ہے۔۔ عاشورہ کی نماز کو دیکھ سکتے ہیں
اور فضیلت والے وقتوں میں نیک اعمال زیادہ سے زیادہ کیا جانا مطلوب ومستحب ۔۔۔
مگر اس دن یعنی عاشورہ کے دن مخصوص طریقہ اور خاص ترکیب اور خاص نفل نماز جس کے متعلق من گھڑت روایتیں ہیں۔۔۔ علماء اس نماز کو موضوع اور باطل بتاتے ہیں۔۔۔
جیسا امام ابن جوزی نے صراحت کے ساتھ اس نماز کو اپنی کتاب موضوعات میں من گھڑت قرار دیا ہے۔۔۔۔
اور پھر امام سیوطی نے اپنی کتاب اللآلی المصنوعہ ۔۔۔ میں امام ابن جوزی کی اس بات کو بر قرار رکھا یعنی امام جلال الدین سیوطی نے بھی اس نماز کو موضوع اور باطل قرار دیا ہے۔۔۔۔
اور موضوعات کبیر میں ملا علی قاری رحمة الله عليه نے بھی فرمایا کہ نماز عاشورہ بالاتفاق من گھڑت ہے۔

فتاوی رضویہ مترجم جلد : 7۔ صفحہ : 122۔ مسئلہ نمبر 1034۔ یہ عاشورہ کی نماز پر ایک اہم تحریر ہے جس کو پڑھ کر امید ہے سمجھ گئے ہوں گے

🖊️۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زلفی سبحانی۔
☎️۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 8080603074

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
trackback
1 year ago

[…] رہے بہت سارے لوگ عاشورہ کی نماز میں یہ دعا پڑھتے ہیں عاشورہ کی نماز پر مضمون لکھا جا چکا […]

1
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x