اس ماہ محرم میں عاشورہ کی دعا کو بہت سارے لوگ پڑھتے ہیں جس پر مکمل طور پر بیان کرنے کی کوشش کی جائےگی اسی لیے دعائے عاشورہ مع ترجمہ وتحقیق ملاحظہ فرمائیں دھیان رہے بہت سارے لوگ عاشورہ کی نماز میں یہ دعا پڑھتے ہیں عاشورہ کی نماز پر مضمون لکھا جا چکا ہے
عاشورہ کی دعا کی فضیلت
حضرت قبلہِ عالم حضرت خواجہ قاضی محمد سلطان عالم صدیقی مجددی قدس سرہ العزیز کے معمولاتِ مبارکہ میں دس (۱۰) محرم الحرام کو دعائے عاشورہ پڑھنا بھی شامل تھا –
اس دعا کی خصوصیّت یہ ہے کہ جو شخص یہ دعا اپنے معمولات میں شامل کرلے, جس سال اس کی موت اس کے مقدر میں ہو چکی ہو, اس سال دس محرم کو اس کا پڑھنا یاد نہیں رہتا –
حضرت خواجہِ عالم قدس سرہ العزیز کا ارشاد مبارک ہے:عاشورہ کی دعا پر
“جس سال آپ (حضرت قبلہِ عالم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) کی وفات ہوئ, ہم نے دس محرم گزرنے کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا, کیا آج آپ (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) نے دعائے عاشورہ پڑھی ہے؟ تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ گہری سوچ میں پڑ گئے، پھر فرمایا:
“اللہ آپ کی عمر دراز فرمائے، ہم بوڑھے ہو چکے ہیں, زندگی کی بہاریں گزار چکے ہیں” –
چنانچہ اسی سال ۲٣ محرم الحرام کو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دنیائے فانی سے کوچ فرمایا –
(اقتباس از – آفتابِ مشائخ : ص / ۲۹۸)
عاشورہ کی دعا
یہ ہے دعائے عاشورہ
یہ دعا بہت مجرّب ہے – سیدنا حضرت امام زین العابدین حضرت علی بن حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ:
“جو شخص عاشورہ محرم کو طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک اس دعا کو پڑھ لے یا کسی سے پڑھوا کر سن لے تو ان شاء اللہ تعالیٰ سال بھر تک اس کی زندگی کی حفاظت ہو جائے گی، ہرگز موت نہ آئے گی اور اگر موت آنی ہی ہے تو عجیب اتفاق ہے کہ پڑھنے کی توفیق نہ ہو گی” –
دعائے عاشورہ پر ایک بہترین تحقیق
ا(💚)_
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں دعائے عاشورہ متعلق یہ جو مشہور ہےکہ جو اسے پڑھ لے اسے سال بھر موت نہیں آئے گی، اس کی کچھ حقیقت ہے یا نہیں؟
سائل ۔۔۔ عبداللہ، ہبلی، کرناٹک
ا(💚)_
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
یہ دعا اور اس کی یہ اور دیگر فضیلتیں کچھ اردو کتابوں مثلا جنتی زیور ص105 مطبوعہ اسلامک پبلشر، مجموعہ وظائف ص 106 مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی، وغیرہ میں لکھی ہیں، مگر ان کتابوں میں کوئی حوالہ درج نہیں ہے
ہماری تحقیق کے مطابق اس دعا کو بےاصل کہنا درست نہیں اور نہ اس کی یہ فضیلت بے سند ہے
علامہ سید بکری بن سید محمد شطا دمیاطی علیہ الرحمہ فرماتےہیں
🖋️” وقال في فتح الباري كلمات من قالهافى يوم عاشوراء لم يمت قلبه وهي سبحان الله مل الميزان الخ ۔۔۔ وقال الاجهوری ان من قال يوم عاشوراء حسبى الله ونعم الوكيل نعم المولى ونعم النصير سبعين مرة كفاه الله تعالى شرذلك العام و بالله التوفيق “
{📔اعانۃ الطالبین ج2ص267, دار احیاءالکتب العربیۃ}
یعنی ، فتح الباری میں فرمایا کہ کچھ کلمات ہیں جو انہیں عاشوراء کے دن پڑھ لے اس کا دل نہیں مرےگا وہ کلمات یہ ہیں : سبحان اللہ ملء المیزان الخ ۔۔۔ اور علامہ اجہوری نے فرمایا کہ جس نے عاشوراء کے دن ” حسبی اللہ ونعم الوکیل الخ ” ستربار کہا اللہ تعالی اس سال کے شر سے اس کی حفاظت و کفایت فرمائےگا ،
علامہ ابوعبداللہ محمد بن محمد سنباوی مالکی المعروف بالامیرالصغیر علیہ الرحمہ فرماتےہیں
🖋️”ومما تلقيناه وذكره سيدي علي الأجهوري قراءة هذا الدعاء في يوم عاشوراء سبع مرات وأن من لازم عليه لم يمت في تلك السنة التي قريء فيها وإن دنا أجله لم يوفـق لقراءتـه وهـو هـذا : سبحان الله مـلء الخ “
{📔مسلسل عاشوراء، ص11, جامعۃ الانبار}
یعنی ، ہمیں جن باتوں کی تلقین کی گئی اور سیدی علی اجہوری نے بتایا ان میں عاشوراء کے دن سات مرتبہ اس دعا کا پڑھنا بھی ہے ، اور یہ کہ جس نے اس پر پابندی کی تو جس سال پڑھا ہے اس سال وہ نہیں مرےگا ، اور اگر اس کی موت قریب ہے تو پڑھنے کی توفیق نہیں ہوگی ، وہ دعا ہے سبحان اللہ ملء المیزان الخ ،
مجموع یحتوی علی ۱۹ جوھرۃ میں ہے
🖋️” قد ذكر الشيخ الأجهوري نقلا عن سيدي السيد محمد المدعو غـوث الله في كتابه الجواهر أن من قال في يوم عاشوراء سبعين مرة حسبنا الله ونعم الوكيل نعم المولى ونعم النصير ودعا بعد ذلك بالدعاء الأتي سبع مرات لم يمت في تلك السنة وإن دنا أجله لم يوفق لقراءته وهو هذا سبحان الله ملء المیزان الخ “
{📔ص 35, دارالنجم بیروت}
یعنی ، شیخ اجہوری نے سید محمد غوث کی کتاب جواھر سے نقل کیا ہےکہ جس نے عاشوراء کے دن ستر مرتبہ حسبنااللہ و نعم الوکیل الخ پڑھے اور اس کے بعد مندرجہ ذیل دعا سات بار پڑھے تو اس سال نہیں مرےگا اور اگر موت قریب ہے پڑھنے کی توفیق نہیں ہوگی وہ دعا یہ ہے سبحان اللہ ملء المیزان الخ ،
علامہ علی بن عبدالرحمن اجہوری مصری مالکی علیہ الرحمہ کے حوالے سے معلوم ہواکہ اس دعا کی اس فضیلت خاصہ کا تذکرہ حضرت غوث گوالیاری علیہ الرحمہ نے فرمایا ہے جوکہ ان کی کتاب مستطاب جواھر خمسہ میں مرقوم ہے
حضرت شیخ گوالیاری علیہ الرحمہ فرماتےہیں
🖋️” جو کوئی عاشورہ کے دن یہ دعاسات بار پڑھے گا انشاءاللہ تعالی اس سال موت کے صدمے سے محفوظ رہیگا اور جس سال اس کی موت ہو گی اس کو پڑھنے کی توفیق نہ ہو گی وہ دعا یہ ہے سبحان الله ملا الميزان الخ “
{📔جواھر خمسہ مترجم، ص72, دارالاشاعت کراچی}
اور جواھر خمسہ کی استنادی حیثیت، کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ سرکار اعلیحضرت محقق بریلوی رضی اللہ عنہ نے اسے عمدہ اور بہترین کتاب کا خطاب دیاہے
آپ فرماتے ہیں
🖋️” جواھر خمسہ بہت عمدہ و مستند کتاب ہے “
{📔فتاوی رضویہ ج23 ص178, رضافاؤنڈیشن}
علامہ عارف باللہ شیخ محمد بن خطیرالدین عطار المتوفی ۹۷۰ھ علیہ الرحمہ فرماتےہیں
🖋️” وأيضاً من يقرأ يوم عاشوراء هذا الدعاء سبع مرات لم يمت في تلك السنة، فإذا دنا أجله لم يوفق لقراءته سبحان الله ملء الميزان ومنتهى العلم الخ “
{📔الجواھر الخمسۃ، ص33، دارالکتب العلمیۃ}
یعنی ، نیز جو عاشوراء کے دن یہ دعا سات مرتبہ پڑھے تو وہ اس سال نہیں مرےگا اور اگر موت قریب ہے تو پڑھنے کی توفیق نہیں ہوگی ، سبحان اللہ ملء المیزان الخ ،
خلاصہ کلام یہ کہ دعائے عاشورہ اور اس کی مذکورہ فضیلت مستند ہے، البتہ اس فضیلت کی نسبت حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کی طرف ثابت نہیں، فلہذا فضیلت بیان کرنے میں حرج نہیں مگر اسے سیدنا امام رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب نہ کیاجائے
خیال رہےکہ ہماری یہ تحریر اس دعا و اس کی فضیلت مذکورہ کے بےاصل نہ ہونے پر ہے، رہ گئی اس کی شرعی حیثیت کی بات! تو یہ واضح رہےکہ موت و حیات اللہ رب العزت کے دست قدرت میں ہے، وہ چاہے تو یہ دعا، پڑھنے کے باوجود موت آجائے، موت کا وقت متعین ہے، جب آنی ہوگی تو نہ دعا کام آئےگی نہ کوئی دوا
-اس دعا سے متعلق جو کچھ ارشادات ہیں بزرگان دین کے تجربات کی روشنی میں ہیں، ان ارشادات کونص قطعی ہرگز نہ سمجھا جائے، بلکہ نص قطعی تو یہ ہےکہ
” فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ(۳۴) “
{الاعراف 34}
ترجمہ : تو جب ان کا وعدہ آئے گا ایک گھڑی نہ پیچھے ہو نہ آگے
فلہذا اس دعا کی فضیلت میں ” زندگی کا بیمہ ” وغیرہ الفاظ ہرگز استعمال نہ کئےجائیں، اور نہ یہ اعتقاد رکھاجائےکہ پڑھ لیا تو موت آئےگی ہی نہیں
البتہ یہ ضرور ہے کہ اس دعائے عاشورہ کی صورت میں ذکر الہی کی برکات تادم زیست ملتی رہیں گی ۔اور جہاں جہاں زندگی کا بیمہ لکھا ہے اس سے مراد یہی ہے کہ زندگی میں خیر وبرکت اور مصائب سے نجات
جیسا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا
عن معاذ بن جبل -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «مَا عَمِلَ ابْنُ آدَمَ عَمَلًا أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ».
(رواہ احمد وابن شیبۃ والطبرانی و مالک)
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ابن آدم کا کوئی عمل ایسا نہیں جو اسے اللہ کے ذکر سے زیادہ اللہ کے عذاب سے نجات دینے والا ہو۔
واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبــــہ؛
محمد شکیل اختر قادری برکاتی , شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛
مورخہ: ۱۹۔۸۔۲۰۲۱
الجواب صحیح
مفتی عرفان صاحب قبلہ
الجواب صحیح
مفتی عبدالرحمن قادری صاحب قبلہ
الجواب صحیح
مفتی مہتاب نعیمی صاحب قبلہ
[…] ہوجائےگا کہ نماز عاشورہ پڑھنی چاہیے یا نہیں اس سے قبل عاشورہ کی دعا پر ایک بہترین مضمون پڑھ چکے ہوں […]