یہ چنندہ ظلم پر اشعار ہیں جن کو پڑھنے کے بعد آپ خود سمجھ جائیں گے کہ یہاں سب سے پہلے حکومت وقت کے ظلم پر اشعار ہے پھر نیچے عام ظلم کرنے والوں پر اشعار پیش کیے گئے ہیں
بند دریا سے بھی برداشت کہاں تک ہوگا
بند دریا سے بھی برداشت کہاں تک ہوگا
اب کے سیلاب جو آیا تو بھیانک ہوگا
وہ وفادارِ وطن ہے یہ سبھی مانتے ہیں
بے وفائی بھی کرے گا تو کسے شک ہوگا
اُس کے سینے میں سلگتی ہوئی نفرت ہوگی
اُس کے ہونٹوں پہ مگر عید مبارک ہوگا
پہلے چن چن کے جلا دیں گے ہمیں فرقہ پرست
دیر تک شہر میں پھر امن کا ناٹک ہوگا
ہم سے ہمدردیاں کی جائیں گی دن بھر آزرؔ
اور پھر ہم پہ ہی شب خون اچانک ہوگا
کچھ رلانے والے اشعار
تمام شہرِ ستمگر مری تلاش میں ہے
ہر ایک ہاتھ کا پتھر مری تلاش میں ہے
گناہِ زندگی کر کے میں چھپتا پھرتا ہوں
قضا ازل سے برابر مری تلاش میں ہے
غمِ حبیب خدارا پناہ دے مجھ کو
غمِ حیات کا لشکر مری تلاش میں ہے
میں بھاگتا پھرا پیچھے یونہی مقدر کے
خبر نہ تھی کہ مقدر مری تلاش میں ہے
جو تشنگی کے الاؤ نے مجھ کو پھونگ دیا
خبر ملی کے سمندر مری تلاش میں ہے
نجات اب تو مجھے دے اے ذوقِ دربدری
کہ مدتوں سے مرا گھر مری تلاش میں ہے
نقیبِ حق کا ہوں میں عصرِ نو کے کوفے میں
یزیدِ وقت کا خنجر مری تلاش میں ہے
میں اپنے آپ سے نکلا ہوں نازؔ جس دن سے
مرا اداس سا پیکر مری تلاش میں ہے
ظلم پر اشعار
جَعلی مقابلوں کو خدا دیکھ رہا ہے
امت کے قاتلوں کو خدا دیکھ رہا ہے
امت کے بہترین جواں مارنے والوں
پتھر نُما دلوں کو خدا دیکھ رہا ہے
لختِ جگرکی لاش پہ رو رو کے تَرہوئے
اُن بِھیگی آنچلوں کوخدا دیکھ رہا ہے
بیواؤں کی فریاد یتیموں کی صدائیں
ٹوٹے ہوئے دلوں کو خدا دیکھ رہا ہے
مخفی ہیں تشدد کے مراکز تو کیا ہوا
گمنام گھائلوں کو خدا دیکھ رہا ہے
پابندیوں کی زَد میں ہے توحیدکی دعوت
بوجہل کی نسلوں کوخدا دیکھ رہا ہے
دھنس جائےگا اک روز تُو نمرود کی طرح
تم جیسے جاہلوں کو خدا دیکھ رہا ہے
اک روز بدل جائے گا اس دیس کا منظر
اسلام پہ حملوں کو خدا دیکھ رہا ہے
تیرے عمل کا ردِ عمل ہوگا ایک دن
خاموش ولولوں کو خدا دیکھ رہا ہے
یہ تھے ظلم پر اشعار اس سے آگے بھی جلد ہی مزید اشعار ظلم شامل کیا جائےگا
[…] کا ظلم ہم برداشت نہیں […]