شعبان کا معنی اور شعبان نام کیوں معظم کیوں لگاتے ہیں

اس ماہ پربہار یعنی شعبان المعظم میں شعبان کا معنی اور اس کے بارے ایسی سچائی جو کوئی نہیں جانتا ہے جیسے کہ ماہ شعبان کا نام شعبان کیوں ہے اور معظم کیوں لگایا جاتا ہے ان تمام چیزوں کے متعلق باتیں وں گی

شعبان کا معنی لفظی مع تحقیق

شَعبَانُ عربی کا لفظ ہے، اس میں “ش” پر زبر اور “ع” پر جزم ہے، یہ ہمیشہ مذکر (یعنی نر کے طور پر) استعمال ہوتا ہے، اور اس کے ایک معنی ہیں”پھیلانا اور شاخ در شاخ ہونا“۔ یہ ہے شعبان کا معنی

اس مہینہ کا نام شعبان کیوں رکھا گیا ؟

اس کی اہل علم حضرات نے کئی وجوہات بیان کی ہیں، جن میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ اس مہینہ میں اللہ تعالی کی طرف سے نفلی روزے رکھنے اور نیک عمل کرنے والے کو شاخ در شاخ برابر بڑھتی رہنے والی نیکی اور خیر و خوبی کا موقع میسر ہوتی ہے۔

اور گویا اس مہینہ میں خیر و برکت کی شاخیں پھولتی ہیں۔

اور بعض حضرات نے فرمایا کہ رجب کے مہینے میں ( اس کے احترام کی وجہ سے ) عرب کے لوگ لڑائی جھگڑوں وغیرہ سے بچ کر گھروں میں رہتے تھے ، اور شعبان کے مہینے میں منتشر و متفرق ہو جاتے تھے، جس طرح شاخیں منتشر و متفرق ہوتی ہیں، اس وجہ سے اس کا نام شعبان رکھا گیا۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ اس کے معنی ظاہر ہونے کے ہیں، اور یہ مہینہ یا اس مہینہ کا چاند رمضان کے بابرکت مہینے سے پہلے ظاہر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے رمضان کے بابرکت مہینے کی آمد کا احساس پیدا ہوتا ہے، اس لئے اس مہینے کا نام شعبان رکھا گیا ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔

شعبان کے ساتھ ”معَظَّم“ لگانے کی وجہ

شعبان کے ساتھ معظم کا لفظ لگا کر “شعبان المعظم” بولا جاتا ہے معظم کے معنی عظمت والی چیز کے ہیں اور کیونکہ یہ مہینہ شریعت کی نظر میں عظمت والا مہینہ ہے، اس لئے اس مہینہ کو شعبان المعظم کہا جاتا ہے۔

ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان میں نفلی روزے کے افضل ہونے کی وجہ رمضان کی تعظیم بتلائی ہے، یعنی رمضان کی تعظیم کی وجہ سے شعبان کے مہینے میں روزے رکھنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔

یہ وجہ بھی اس مہینہ کو شعبان المعظم کہنے کی معقول معلوم ہوتی ہے، یعنی رمضان کی تعظیم والا مہینہ۔ واللہ سبحانہ وَتَعَالَى أَعْلَمُ وَعِلْمُهُ اَتَمُّ وَاَحْكَمُ .

ماه شعبان اور اس کے چاند کی فضیلت واہمیت

شعبان کے مہینہ کو اللہ تعالی نے بہت فضیلت ، اہمیت اور کرامت وشرافت عطا فرمائی ہے۔

کسی بھی مہینے کو فضیلت حاصل ہونے کی اصل وجہ اللہ تعالیٰ کی خاص تجلیات و برکات کا اس میں نازل ہونا ہے لیکن بعض دوسری وجوہات بھی ثانوی درجہ میں فضیلت کا سبب بن جاتی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے اس مہینہ میں برکت فرمانے کی دعا فرمائی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینہ میں کثرت سے نفلی روزے رکھا کرتے تھے ، اور اس مہینہ کے چاند اور تاریخوں کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے تھے۔

یہ وہ مہینہ ہے جس میں بندوں کے اعمال اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں اٹھائے جاتے ہیں ، اور یہ مہینہ رمضان سے متصل اور قریب میں واقع ہے، یعنی اس مہینے کے ختم ہونے پر رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہو جاتا ہے گویا کہ شعبان کا مہینہ رمضان کی تمہید اور اس کا مقدمہ ہے۔ اور یہی وہ مہینہ ہے کہ اس میں ایک بابرکت رات آتی ہے، جس کو “شب بر ا ت” کہا جاتا ہے۔ ان ہی جیسی وجوہات کے پیش نظر اس مہینہ کو ” شعبان العظم ” کہا جاتا ہے۔ بہر حال شعبان کا مہینہ فضیلت و عظمت والا مہینہ ہے، لہذا شعبان کے مہینہ کی سب مسلمانوں کو قدر کرنی چاہئے ، اور اس سے متعلقہ شرعی احکام کا علم ہونا چاہئے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بسند ضعیف روایت ہے کہ :

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ رَجَبٌ قَالَ اللَّهُمْ بَارِک لَنَا فِي رَجَبٍ وشَعْبَانَ وَبَارِک لَنَا فِي رَمَضَانَ (مسند احمد)

ذکر فکر کی باتیں تو کرتے ہیں ہم مگر اصل مغز رہ ہی جاتاہے 😥 جہـ اد اس وقت سب سے ضروری ہے فر ض عین ہے شک کرنے والا بہت بڑا

لع ین ہے

اصل پیغام یہ تھا 😊

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x