شعبان المعظم کی فضیلت اور اس کے روزے پر اہم بات

شعبان ان مہینوں میں سے ایک ہے اسی شعبان المعظم کی فضیلت کو ضرور جانیں جس کے لئے ہمیں حضرت سیدنا محمدﷺ کی سنتِ مبارکہ سے مخصوص ہدایات ملتی ہیں۔مستند احادیث میں روایات ہیں کہ حضرت سیدنا محمد ﷺ شعبان کے بیشتر حصے میں روزے رکھتے تھے۔ یہ نفلی روزے ہیں اور بےپناہ فضیلت رکھتے ہیں کیونکہ ماہِ شعبان رمضان المبارک کے پہلے آتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے ایک حدیثِ پاک میں فرمایا،”رجب اللہ کا مہینہ ہے ، شعبان میرا مہینہ ہے ، اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے”

شعبان میں روزے رکھنے کے بارے میں احادیثِ مبارکہ

1۔حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ �صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سوال کیا گیا کہ: “رمضان المبارک کے بعد افضل روزہ کون سا ہے؟ ارشاد فرمایا: رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کا روزہ”�(ترمذی شریف ۱/۱۴۴، باب فضل الصدقہ)

2۔حضرتِ سیِّدُنا اُسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شعبان میں روزے رکھتے ہیں اِس طرح کسی بھی مہینے میں نہیں رکھتے؟ فرمایا: رَجب اور رَمضان کے بیچ یہ مہینا ہے، لوگ اِس سے غافل ہیں ، اِس میں لوگوں کے اَعمال اللہُ ربُّ العٰلَمین عَزَّوَجَلَّ کی طرف اُٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرا عمل اِس حال میں اُٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں ۔�(سُنَن نَسائی ص ۳۸۷حدیث ۲۳۵۴)

3۔حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : حضرت محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پورے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔ آپ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیا سب مہینوں میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ شعبان کے روزے رکھنا ہے؟ تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سال مرنے والی ہر جان کو لکھ دیتا ہے اور مجھے یہ پسند ہے کہ میرا وَقْتِ رخصت آئے اور میں روزہ دار ہوں ۔�(مُسْنَدُ اَبِیْ یَعْلٰی ج۴ص۲۷۷حدیث۴۸۹۰)

4۔حضرت عائشہؓ سے مروی ہے :’’نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نفلی روزے اس کثرت سے رکھتے کہ ہم کہتے کہ شاید آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی دن کا روزہ بھی نہیں چھوڑیں گے اور کبھی مسلسل روزے نہ رکھتے تو ہم سمجھتے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کبھی نفلی روزہ نہیں رکھیں گے۔ میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کسی بھی ماہ کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے رمضان کے اورمیں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو شعبان سے زیادہ کسی ماہ کے روزے رکھتے نہیں دیکھا‘‘(بخاری شریف)

5۔حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا رِوایت فرماتی ہیں : حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو میں نے شعبان سے زیادہ کسی مہینےمیں روزہ رکھتے نہ دیکھا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سِوائے چند دِن کے پورے ہی ماہ کے روزے رکھا کرتے تھے۔ (سُنَنِ تِرمِذی ج۲ص۱۸۲حدیث۷۳۶)

6۔حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو شعبان اور رمضان کے سوا لگاتار دومہینے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ (ترمذی شریف۱/۱۵۵)

ان روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ شعبان کے مہینے میں روزے رکھنا ، اگرچہ واجب نہیں ہے ،لیکن اس قدر فضیلت والا (عمل) ہے کہ حضرت محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس سے محروم رہنا پسند نہیں فرماتے تھے

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x