🌹 نصف شعبان کے بعد روزہ نہ رکھنے کی تحقیق 🌹شب برات کے بعد روزہ نہ رکھیں یا رکھیں اس کی مکمل تحقیق کو سمجھنے کی کوشش کریں
🍂جامع الترمذی میں روایت ہے : [قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اِذَا بَقِیَ نِصْفٌ مِّنْ شَعْبَانَ فَلَا تَصُوْمُوْا] [جامع الترمذی : رقم الحدیث 738]
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب شعبان کا مہینہ آدھا رہ جائے تو روزہ نہ رکھا کرو۔
شب برات کے بعد روزہ
اس جیسی روایت کے پیش نظر فقہاءِ کرام نے پندرہ شعبان کے بعد روزہ رکھنا مکروہ قرار دیا ہے؛ البتہ چند صورتوں کو مستثنی فرمایا ہےکہ ان میں پندرہ شعبان کے بعد روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ وہ صورتیں یہ ہیں:
1- کسی کے ذمہ قضاء روزے ہوں یا واجب (کفارہ وغیرہ کے) روزے ہوں اور وہ انہیں ان ایام میں رکھنا چاہتا ہو۔
2- ایسا شخص جو شروع شعبان سے روزے رکھتا چلا آرہا ہو۔
3- ایسا شخص کہ جس کی عادت یہ ہےکہ مخصوص دنوں یا تاریخوں کے روزے رکھتا ہے، اب وہ دن یا تاریخ شعبان کے آخری دنوں میں آ رہی ہے تو روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ ایسی کمزوری کا خطرہ نہ ہو کہ جس سے رمضان کے روزوں کا حرج ہونے کا اندیشہ ہو۔ [درس ترمذی : ج 2، ص 579 بتغیر یسیر] یہ شب برات کے بعد روزہ
🍂نصف شعبان کے بعد روزہ کی کراہیت کی وجہ کیا ہے؟ : حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ”میرا تو ذوق یہ کہتا ہےکہ رمضان شریف میں جو جاگنا ہوگا اس شب کا جاگنا اس کا نمونہ ہے اور یہ صوم ایام رمضان شریف کا نمونہ ہے۔ پس دونوں نمونے رمضان کے ہیں، ان نمونوں سے اصل کی ہمت ہو جاوے گی۔ پھر اس صوم کے بعد جو صوم سے منع فرمایا اس میں حقیقت میں رمضان کی تیاری کے لیے فرمایا ہے کہ جب شعبان آدھا ہو جائے تو روزہ مت رکھو۔ مطلب یہ کہ سامان شروع کرو رمضان کا یعنی کھاؤ، پیو اور رمضان کے لیے تیار ہو جاؤ اور یہ امید رکھو کہ روزے آسان ہو جائیں گے“ [خطبات حکیم الامت : ج 7، ص 391] یہ شب برات کے بعد روزہ پر مکمل تحریر کو پڑھ کو سمجھ گئے ہوں گے
✍حضرت مفتی حذیفہ صاحب پالنپوری دامت برکاتہ🎓