شب برات میں فاتحہ اور قرآن خوانی کا رسم کیوں

عرفہ کی فاتحہ کیا ہے اور اس کی حقیقت کیا ہے؟👇 شب برات میں فاتحہ بہت ہوتی ہے اس کی حقیقت کیا ہے مکمل پڑھیں اور اس کو سمجھنے کی کوشش کریں کیوں کہ ابھی شب برات 2023 میں یہ زیادہ رواج پارہا ہے اسی لیے مکمل دیکھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ
عرفہ کی فاتحہ کیا ہے؟ شب برات میں فاتحہ وغیرہ کیوں کراتے ہیں
لوگ کہتے ہیں کہ جب تک عرفہ کی فاتحہ نہیں ہوتی اس وقت تک مرنے والے اپنے مرحومین میں نہیں ملتے۔
کیا ایسا کچھ مسئلہ ہے؟
برائے کرم بزرگان دین کے اقوال اور افعال کی روشنی میں علمائے کرام و مفتیان عظام تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں بہت شکریہ

المستفتی محمد عرفان رضا کانپور انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شب برات میں فاتحہ

نحمده و نصلي علي رسوله
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

الجواب بعونه تعالى عزوجل
مذکورہ باتیں سب جہالت ہے جاہلوں نے یہ سب معروف کر رکھی ہے شرعا ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔
بعض علاقے میں پندرھویں شب سے قبل فاتحہ ایصال ثواب کو عرفہ کا فاتحہ کہتے ہیں مذکورہ عقیدہ جائز نہیں ہے پر فاتحہ دلانا جائز ہے اور امر مستحسن یے اور جب میت کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ دلائے تو بجائے غنی کو کھلانے کے غریب کو کھلایا جائے
البتہ اس کے علاوہ کچھ دیگر ایام کا ذکر احادیث کریمہ میں وارد ہے جس کا ان دنوں میں بجا لانا بیحد مفید ہے

حدیث پاک میں ہے
اذا کان یوم العید و یوم العشر و یوم الجمعة الاولی من شھر رجب ولیلة النصف من شعبان و لیلة الجمعة یخرج الاموات من قبورھم و یقفون علی ابواب بیوتہم ویقولون ترحموا علینا فی ھذہ الیلة بصدقة ولو بلقمة من خبز فانا محتاجون الیہا فان لم یجدوا شیُا یرجعون الحسرة
جب عید کا دن ہوتا ہے یا عاشوراء کادن یا رجب کے مہینہ کا پہلا جمعہ یا شب براُت (پندرہویں شعبان کی رات ) یا جمعہ کی رات تو میت اپنے قبروں سے نکلتے ہیں اور اپنے گھروں کے دروازوں پر کھڑے ہو کراہل خانہ سے عرض کرتے ہیں کہ ہم پر اس رات یا دن میں صدقہ کی ذریعہ رحم کرو اگر چہ روٹی کے ایک ہی لقمہ سے ہو کیونکہ ہم اس کے محتاج ہیں پس اگر وہ اہل خانہ کی طرف سے اپنے لئے کچھ نہیں پاتے ہیں تو حسرت و مایوسی کے ساتھ واپس لوٹتے ہیں رواہ عبداللہ ابن مسعود۔
لہذا اس حدیث کریمہ کی روشنی میں معلوم ہوا کہ لوگوں کو پندرہویں شعبان کی شب اور دن میں بکثرت صدقہ و خیرات ،فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی وغیرہ اہتمام کر کے مرحومین کے نام سے ایصال ثواب کرنا چاہیےُ ،علاوہ ازیں دیگر ایام میں بھی کیا جا سکتا ہے شرعاً کچھ مضاںُقہ نہیں

فتاوی رضویہ میں
سیدی سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ سے روح نکالنے،عرفہ سے پہلے میت کا فاتحہ الگ دینے اور برادری میں تقسیم کرنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا شب برات میں فاتحہ پر

روح نکالنا محض جہالت و حماقت وبدعت ہے،ہاں فاتحہ دلانا اچھا ہے، شکر، چاول مساکین کو تقسیم کرنا خوب ہے مگر برادری میں موت کے لئے نہ بانٹا جائے، عرفہ تک یابعد تک اگر الگ ہمیشہ فاتحہ دیں تو حرج نہیں، شامل رکھیں تو حرج نہیں، یہ سمجھنا کہ عرفہ تک الگ کا حکم ہے پھر شامل کا، یہ غلط وجہالت ہے، میّت کی دعوت برادری کے لیے منع ہے ان کا بُرا ماننا حماقت ہے، ہاں برادری میں جو فقیر ہو اسے دینا اور فقیر کے دینے سے افضل ہے۔(فتاوی رضویہ جلد ۹/ص ۶۱۱/ لاہور)

(رواية الديلمي في مسند الفردوس(2/ 196) وابن عساكر في تاريخ دمشق (10/ 408)، وفي إسناده إبراهيم بن أبي يحيى وآخرون متهمون، ولذلك ضعفه الحافظ ابن حجر رحمه الله في التلخيص الحبير
ولكن العلماء رووا هذا النص من كلام بعض الصحابة والتابعين؛ فأخرجه عبد الرزاق في المصنف(317/4/ح7927) موقوفاً على ابن عمر، وأخرجه البيهقي موقوفاً على أبي الدرداء في السنن الكبرى (319/3/ح6087)، وفي أسانيدهم ضعف أيضاً.
وقال الإمام الشافعي رضي الله عنه: بلغنا أنه كان يقال: إن الدعاء يُستجاب في خمس ليال: في ليلة الجمعة، وليلة الأضحى، وليلة الفطر، وأول ليلة من رجب، وليلة النصف من شعبان… وأنا أستحب كل ما حكيت في هذه الليالي من غير أن يكون فرضاً الأم (1/ 264) اس سے معلوم ہوا کہ شب برات میں فاتحہ درست عمل ہے

والله و رسوله اعلم بالصواب

كتبه محمد مجيب القادري لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال
23 /02/2023

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x