شب برات میں روح کا آنا کہاں تک درست ہے

یہ مشہور ہے کہ شب برات میں روحاپنے گھر آتی ہے تو کیا درست ہے مکمل درست جانکاری سے سرفراز فرمائیں

کیا شب برات شب جمعه روز عید وروز عاشوره میں ارواح اپنے گھروں پر آتی ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ,
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اس بارے میں ,
کیا مومنین کی روحیں شب برات میں گھروں میں آتی ہے
جواب عنایت فرمائیں

سائل محمد اقصاد رضا ناگپور آنڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

شب برات میں روح کا گھر آنا

الجواب بعونه تعالى عز وجل
ان دنوں روحیں اپنے گھروں پر آتی ہیں اور اپنی اولاد اپنے گھروالے یا رشتہ دار وغیرہ سے ایصال ثواب صدقہ خیرات وغیرہ کا تقاضا کرتی ہیں، لہٰذا ان دنوں اور راتوں میں فاتحہ خوانی کا اہتمام کرکے ان کے نام سے ایصال ثواب کرنا چاہیے اور یہ جائز و مستحسن عمل ہے۔

مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
شیخ الاسلام كشف الغطاء عمالزم للموتى على الاحياء فصل ہشتم میں فرماتے ہیں ور غرائب وخزانه نقل کرده که ارواح مومنین می آیند خانہ ہاۓ خود راہر شب جمعه روز عید وروز عاشوره وشب برات، پس ایستاده می شوند بیرون خانہاۓ خود و ندامی کند ہریکے بآواز بلند اند وہ گین اے اہل و اولاد من و نزدیکان من مہر بانی کنید برما بصدقہ:

غرائب اور خزانہ میں منقول ہے کہ مومنین کی روحیں ہر شب جمعه ، روز عید، روز عاشورہ، اور شب برات کو اپنے گھر آکر باہر کھڑی رہتی ہیں اور ہر روح غمناک بلند آواز سے ندا کرتی ہے کہ اے میرے گھر والو، اے میری اولاد، اے میرے قرابت دارو صدقہ کرکے ہم پہ مہربانی کرو۔اھ
(فتاوی رضویہ ج ٩ ص ۶۵۲/ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

قرآنِ مجید و ذخیرہ حدیث میں اس سے متعلق کوئی آیت و روایت صراحتا نہیں ملتی ہے البتہ اس بابت ۔

مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ
نے اس موضوع پر ’اِتْیَانُ الْاَرْوَاح لِدِیَارِهَمْ بَعْدَ الرَّوَاح‘ (روحوں کا بعد وفات اپنے گھر آنا) کے عنوان سے ایک رسالہ تحریر کیا ہے جس میں درج آثار و اقوال میں سے چند ایک درج ذیل ہیں
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما باہم ملے، ایک نے دوسرے سے کہا اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرو تو مجھے خبر دینا کہ وہاں کیا پیش آیا، پوچھا گیا: کیا زندہ اور مردہ بھی ملتے ہیں؟ فرمایا

نعم أما المؤمنون فان أرواحهم فی الجنة. وهی تذهب حيث شاءت.
ہاں مسلمانوں کی روحیں تو جنت میں ہوتی ہیں، انہیں اختیار ہوتا ہے جہاں چاہیں جائیں۔
(بيهقی، شعب الايمان، 2 : 121، رقم : 1355، دار الکتب العلمية بيروت.)

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ

الدنيا سجن المؤمن وجنة الکافر. فاذا مات المؤمن يخلی به يسرح حيث شاء.
دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت۔ جب مسلمان مرتا ہے، اس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جہاں چاہے جائے۔
(ابن ابی شيبة، المصنف، 7 129، رقم : 34722 مکتبة الرشد رياض.)

حاصل کلام یہ ہے کہ آپ فرماتے ہیں
ان دنوں روحیں اپنے گھروں پر آتی ہیں اور اپنی اولاد اپنے گھروالے یا رشتہ دار وغیرہ سے ایصال ثواب صدقہ خیرات وغیرہ کا تقاضا کرتی ہیں۔

والله و رسوله أعلم بالصواب

كتبه/محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
١٨/٣/٢٠٢٢

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x