شبِ برات کا حلوہ اور مفتی تقی عثمانی صاحب کا ایک الگ نظریہ

شب برات کی حقیقت شبِ برات کا حلوہ حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم برات کی رات کو سمجھیں

شبِ برأت اور حلوہ
بہرحال! شبِ برأت الحمد للہ! فضیلت کی رات ہے، اور اس رات میں جتنی عبادت کی توفیق ہو، اتنی عبادت کرنی چاہئے۔ باقی جو اور فضولیات اس رات میں حلوہ وغیرہ پکانے کی شروع کرلی گئی ہیں : ان کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں ، اس لئے کہ شبِ برأت کا حلوے سے کوئی تعلق نہیں ، اصل بات یہ ہے کہ شیطان ہرجگہ اپنا حصہ لگالیتا ہے، اس نے سوچا کہ اس شبِ برأت میں مسلمانوں کے گناہوں کی مغفرت کی جائے گی، چنانچہ ایک روایت میں آتا ہے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ اتنے انسانوں کی مغفرت فرماتے ہیں جتنے قبیلۂ کلب کی بکریوں کے جسم پر بال ہیں ۔
شیطان نے سوچا کہ اگر اتنے سارے آدمیوں کی مغفرت ہوگئی پھر تو میں لٹ گیا، اس لئے اس نے اپنا حصہ لگادیا۔ چنانچہ اس نے لوگوں کو یہ سکھادیا کہ شب برأت آئے تو حلوہ پکایا کرو۔
ویسے تو سارے سال کے کسی دن بھی حلوہ پکانا جائز اور حلال ہے، جس شخص کا جب دل چاہے، پکاکر کھالے، لیکن شبِ برأت سے اس کا کیا تعلق؟ نہ قرآن میں اس کا ثبوت ہے نہ حدیث میں اس کے بارے میں کوئی روایت، نہ صحابہ کے آثار میں ، نہ تابعین کے عمل میں ، اور بزرگانِ دین کے عمل میں کہیں اس کا کوئی تذکرہ نہیں ، لیکن شیطان نے لوگوں کو حلوہ پکانے میں لگادیا، چنانچہ سب لوگ پکانے اور کھانے میں لگ گئے، اب یہ حال ہے کہ عبادت کا اتنا اہتمام نہیں ، جتنا اہتمام حلوہ پکانے کا ہے۔
بدعات کی خاصیت
ایک بات ہمیشہ یاد رکھنے کی ہے، وہ یہ کہ میرے والد ماجد حضرت مفتی محمد شفیع صاحب قدس اللہ سرہٗ فرمایا کرتے تھے کہ بدعات کی خاصیت یہ ہے کہ جب آدمی بدعات کے اندر مبتلا ہوجاتا ہے، تواس کے بعد پھر اصل سنت کے کاموں کی توفیق کم ہوجاتی ہے،چنانچہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جو لوگ صلوٰۃ التسبیح کی جماعت میں دیر تک کھڑے رہتے ہیں ۔ وہ لوگ پانچ وقت کی فرض جماعتوں میں کم نظر آئیں گے، اور جو لوگ بدعات کرنے کے عادی ہوتے ہیں ، مثلاً حلوہ مانڈا کرنے اور کونڈے میں لگے ہوئے ہیں وہ فرائض سے غافل ہوتے ہیں ، نمازیں قضا ہورہی ہیں ، جماعتیں چھوٹ رہی ہیں اس کی تو کوئی فکر نہیں ۔ لیکن یہ سب کچھ ہورہا ہے۔
اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے تو سب سے زیادہ تاکید اس کی فرمائی تھی کہ جب کسی کا انتقال ہوجائے تو اس کی میراث شریعت کے مطابق جلدی تقسیم کرو، لیکن اب یہ ہورہا ہے کہ میراث تقسیم کرنے کی طرف دھیان نہیں ہے مگر تیجہ ہورہا ہے، دسواں ہورہا ہے، چالیسواں ہورہا ہے، برسی ہورہی ہے، لہٰذا بدعات کی خاصیت یہ ہے کہ جب انسان اس کے اندر مبتلا ہوتا ہے تو سنت سے دور ہوتا چلا جاتا ہے، اور سنت والے اعمال کرنے کی توفیق نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں محفوظ رکھے، آمین۔ بہرحال ان فضولیات اور بدعات سے تو بچنا چاہئے، باقی یہ رات فضیلت کی رات ہے، اور اس رات کے بارے میں بعض لوگوں نے جو خیال ظاہر کیا ہے کہ اس رات میں کوئی فضیلت ثابت نہیں ۔ یہ خیال صحیح نہیں ہے۔

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x