شان اعلی حضرت بقلم ملک العلما

ایک وہ لوگ تھے واہ کیا لوگ تھے! اس میں شان اعلی حضرت

شان اعلی حضرت

اعلیٰ حضرت فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ ملک العلماء حضرت علامہ ظفر الدّین بہاری رحمۃ اللہ علیہ (المتوفیٰ: 1962ء) فرماتے ہیں :
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو کسی نے گالیوں سے بھرا خط لکھا۔ میں نے چند سطریں پڑھ کر اس کو علٰحیدہ رکھ دیا۔ عرض کیا کہ کسی وہابی نے اپنی شرارت کا ثبوت دیا ہے۔ ایک مرید نے اس خط کو اُٹھالیا اور پڑھنے لگے۔ خط پڑھ کر ان کو بہت رنج پہنچا، اس وقت تو خاموش رہے لیکن جب اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ مغرب کی نماز کے بعد مکان تشریف لے جانے لگے تو اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو روک کر عرض کی:
”اس وقت جو خط میں نے پڑھا، کسی بد تمیز نے نہایت ہی کمینہ پن کو راہ دی ہے، اس میں گالیاں لکھ کر بھیجی ہیں، میری رائے ہے کہ ان پر مقدّمہ کیا جائے اور قرار واقعی سزا دلوائی جائے تاکہ دوسروں کے لئے ذریعہ عبرت و نصیحت ہو ورنہ دوسروں کو بھی ایسی جرأت ہوگی۔“
اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ یہ سن کر اندرتشریف لے گئے اور دس پندرہ خطوط دست مبارک میں لئے باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”ان کو پڑھیے۔“ شان اعلی حضرت دیکھیں
ہم لوگوں کو خیال ہوا کہ شاید اسی قسم کی گالی نامے ہوں گے جن کے پڑھوانے سے یہ مقصود ہوگا کہ اس قسم کے خط کوئی نئی بات نہیں بلکہ زمانے سے آرہے ہیں، میں اس کا عادی ہوں۔ مگر خط پڑھتے جاتے تھے اور ان صاحب کا چہرہ خوشی سے دمکتا جاتا تھا۔ آخر جب سب خط پڑھ چکے تو اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے فرمایا: سمجھیں کہ شان اعلی حضرت کیا
”پہلے ان تعریف کا پل باندھنے والوں کو انعام و اکرام، جاگیر و عطیات سے مالامال کر دیجئیے پھر گالی دینے والوں کو سزا دلوانے کی فکر کیجیے۔“
ان صاحب نے اپنی مجبوری و معذوری ظاہر کی اور کہا (…….. چاہتا تو میں بھی ہوں کہ ان کو اتنا انعام و اکرام دے دوں ……) مگر یہ میری وسعت سے باہر ہے۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ”جب آپ مخلص کو نفع نہیں پہنچا سکتے تو مخالف کو نقصان بھی نہ پہنچائیے۔“ یہ ہے شان اعلی حضرت اور کرامات اعلی حضرت
(حیاتِ اعلیٰ حضرتؒ، علامہ محمد ناصر الدّین ناصر ، صفحہ:384)

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x