سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین پر ایک اہم فتوی

سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم الحمد للہ بہت زبردست طریقے سے بیا کیا گیا ہے مکمل پڑھیں ایمان تازہ ہوجائےگا
کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ولادت کی خبر جب ثویبہ جاریہ ابی لہب نے ابو لہب کو سنائی اس وقت ابولہب نے خوش ہوکر ثویبہ کو آزاد کردیا پھر کئی دن تک ثویبہ نے حضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو دودھ پلایا ، پھر ابولہب کواس کے مرنے کے بعدخواہ حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یا اورکسی نے خواب میں دیکھا اورپوچھا: کیا حال ہے تیرا؟ بولا: آگ میں ہوں لیکن تخفیف ہوتی ہے ۔ ہر دوشنبہ کی رات اورچوستاہوں دو انگلیوں سے پانی ، جن کے اشارے سے آزاد کیا تھا ثویبہ کو۔ یہ قصہ اکثر معتبرین سے سناگیا ہے ، اورعلامہ جزری علیہ الرحمہ نے بھی اپنے رسالہ میلاد شریف میں اس کو لکھا ہے اوراس کے بعد یہ لکھا ہے : اذاکان ھٰذا ابولہب الکافرالذی نزل القراٰن بذمہ جوزی فی النار بفرحہ لیلۃ مولد النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بہ فما حال المسلم الموحدمن امتہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم الٰی آخرہ ۱؂۔ (۱؂ المواہب اللدنیہ المقصد الاول المکتب الاسلامی بیروت ۱ /۱۴۷)

جب یہ حال ابو لہب جیسے کافر کا ہے اس سے تو سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین سمجھ آتا ہے جس کی مذمت میں قرآن نال ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ولادت کی شب خوشی منانے کی وجہ سے اس کو بھی قبر میں بدلہ دیا گیا توآپ کے موحد ومسلمان امتی کا کیا حال ہوگا الخ۔(ت) اس پر ایک شخص کہتاہے کہ یہ کیونکر صحیح ہوسکتاہے جبکہ قرآن شریف میں اللہ جل شانہ خبردیتاہے ابولہب کی نسبت مااغنیٰ عنہ مالہ وما کسب۲؂ کہ نہ نفع دیا اس کو ا س کے مال اوراس کے فعل نے ۔ پس مال لونڈی اورفعل اس کا آزاد کرنا۔ ورنہ خواب خیال کی باتیں آیات قرآنیہ کے مقابل میں کیونکر صحیح ہوں گی ، پس اس کی تطبیق کیونکر صحیح ہوگی ۔ بیان فرمائیے ۔

(۲؂ القرآن الکریم ۱۱۱ /۲)

سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین پر جواب

الجواب : یہ روایت صحیح بخاری شریف میں ہے ، سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین سمجھیں ائمہ نے اسے مقبول رکھا اور اس میں قرآن عظیم کی اصلاً مخالفت نہیں ۔قطع نظر اس سے یہ اغنانہ ہوا اس کا سبب حضور پرنور رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے علاقہ ۔
حضور کی ولادت کریمہ پر خوشی کہ یہ نہ اس کا مال ہے نہ اس کا کسب وفعل اختیاری ۔ یہ تو کیا ایسا فائدہ ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے علاقہ ابو طالب کو ایسا کام آیا کہ سراپا آگ میں غرق تھے ۔ حضور انورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے پایاب آگ میں کھینچ لیا کہ اب صر ف تلووں میں آگ ہے حالانکہ کفار کے حق میں اصل حکم یہ ہے کہ : لایخفف عنہم العذاب ولاھم ینظرون۳؂۔ نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے نہ کوئی ان کی مدد کرے ۔

(۳؂ القرآن الکریم ۱۶۲ /۲)

صحیح بخاری وصحیح مسلم میں عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : نعم ھو فی ضحضاح من نار ولو لاانا لکان فی الدرک الاسفل من النار۴؂ ۔ ہاں وہ تھوڑی سے آگ میں ہے ، اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوتا ۔

(۴؂ صحیح مسلم کتاب الایمان باب شفاعۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم لابی طالب الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۱۵ )
(صحیح البخاری کتاب الادب باب کنیۃ المشرک قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۹۱)

وفی روایۃ وجدتہ فی غمرات من النار فاخرجتہ الٰی ضحضاح۱؂۔ اورایک روایت میں ہے کہ میں نے اس کو جہنم کی گہرائیوں میں پایا تو اس کو تھوڑی سے آگ کی طرف نکال لیا۔ یہ سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین سمجھیں

(۱؂ صحیح مسلم کتاب الایمان باب شفاعۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم لابی طالب الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۱۵)

اسی طرح صحیحین میں ابو سعید خدری اور مسند بزاروابویعلی وابن عدی وتمام میں حضرت جابر بن عبداللہ اورمعجم کبیر طبرانی میں ام المومنین ام سلمہ سے ہے ، رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین امام عینی شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں : فان قلت اعمال الکفر ۃ ھباء منشور لافائدۃ فیھا ، قلت ھذ ا النفع من برکۃ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وخصائصہ۲؂۔ اگر تو کہے کہ کافروں کے اعمال تو بکھر ے ہوئے غبار کے ذروں کی طرح ہوتے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ، تو میں کہوں گا یہ نفع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت اورآ پ کے خصائص سے ہے ۔ (ت)

(۲؂ عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری کتاب المناقب باب قصۃ ابی طالب ادارۃ الطباعۃ المنیریۃ بیروت ۱۷ / ۱۷)

امام ابن حجر کی فتح الباری شرح بخاری میں ہے : یؤید الخصوصیۃ انہ بعد ان امتنع شفع لہ حتی خفف عنہ العذاب بالنسبۃ لغیرہ۳؂۔ اس خصوصیت کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ ایمان لانے سے انکار کے بعد بھی آپ نے اس کےلئے شفاعت کی یہاں تک کہ اس کے عذاب میں دوسروں کی بنسبت تخفیف کردی گئی ۔ اس سے سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین سمجھ سکتے ہیں (ت)

(۳؂ فتح الباری شرح صحیح البخاری کتاب التفسیر سورۃ القصص مصطفی البابی مصر۱۰ /۱۲۳)

اسی طرح مجمع بحار الانوار وغیرہ میں ہے ، ان سب کا حاصل یہ ہے کہ یہ نفع کافر کے عمل سے نہ ہوا بلکہ حضوررحمۃ للعالمین کی برکت سے ، اوریہ خصائص عُلیہ حضوراکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے ہے ۔ واللہ تعالٰی اعلم ۔

مسئلہ ۳۲ : از بارکپور ، مرغی محال ، مسجد حافظ محمد جعفر صاحب مرسلہ پیش امام صاحب ۱۰رمضان المبارک ۱۳۳۷ھ
کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قیام مولود شریف فرض ہے یا واجب ہے یا سنت؟
عمروکہتاہے کہ قیام مولود شریف ہاتھ باندھ کر ہوناچاہیے اورزید کہتا ہے کہ ہاتھ چھوڑ کر ہونا چاہیے ، تو بتلائیے کہ کس کی بات سچ ہے ؟
الجواب : ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا بہتر ہے جیسا کہ حاضری روضہ انور کے وقت حکم ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے : یقف کما یقف فی الصلاۃ ۱؂ ایسے کھڑا ہوجیسے نماز میں کھڑا ہوتاہے ۔(ت) سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین

(۱؂الفتاوی الھندیۃ کتاب المناسک مطلب زیارۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نورانی کتب خانہ پشاور ۱ /۲۶۵)

اسی طرح لباب وشرح لباب واختیار شرح مختار وغیرہا کتب معتبرہ میں ہے سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین ___قیام مجلس مبارک مستحب ہے اورمجلس کھڑی ہوتوسنت ، اورترک میں فتنہ یا الزام وہابیت ہوتو واجب کما فی ردالمحتار فی قیام الناس بعضھم لبعض۔ (جیسا کہ ردالمحتار میں بعض لوگوں کے بعض کی خاطر کھڑے ہونے کے بارے میں ہے ۔ ت) واللہ تعالٰی اعلم

یہ اہم سیرت وفضائل وخصائص سیدالمرسلین سمجھ گئے ہوں گے آپ

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x